سپردگی کا عمل فرد کی کامل زندگی میں ایک بڑی رکاوٹ ہے، اس عمل کا ظہور صرف انفرادیت تک محدود نہیں بلکہ یہ سماج کی اجتماعی معاشرت میں بھی جڑ پکڑ سکتا ہے، مایوس کن بات یہ ہے کہ ایسے مظاہر ایک نسل سے اگلی نسل میں بھی منتقل ہوسکتے ہیں ۔← مزید پڑھیے
ہم خود سے جھوٹ بولتے ہیں اور ہمیں اس بات کا ادراک تک نہیں ہوتا, اس میں اچھنبے کی کوئی بات نہیں ، انسانی دماغ اسی طرح کام کرتا ہے۔ غلطیوں کو سمجھنا اور انہیں درست کرنا ہمارے اختیار میں← مزید پڑھیے
ارادہ اپنی اصل میں خواہش اور عمل کا مرکب ہے، اپنی مدد آپ کے تحت مقصد کے حصول کی جدوجہد کا نام داخلی ارادہ ہے، ارادوں کی فعالیت کو بیرونی دنیا تک وسعت دینا البتہ مشکل تر ہے، یہی خارجی← مزید پڑھیے
داخلی ارادہ اور خارجی ارادہ (داخلی اور خارجی نیت) اس قدر وسیع اصطلاحات ہیں کہ ان کا احاطہ کرنا آسان نہیں، فرد اور سماج کے درمیان تعلق کی اہم ترین کنجی انہی تصورات کی تہہ میں موجود ہے، یہ الگ← مزید پڑھیے
جب زندگی میں میسر مواقع حقیقت کا روپ دھارنے لگتے ہیں تو دوجانبی آئینے کی سطح پر ایک سمیٹریکل تصویر ابھرتی ہے، آئینے کے ایک جانب مابعدالطبیعیات کی دنیا سے منسلک خواہشات و خیالات ہیں جبکہ دوسری طرف انہی خواہشات← مزید پڑھیے
قدیم یونانیوں کے مطابق انسانی روح دو حصوں میں منقسم ہے، ایک حصہ وہ خزانہ ہے جو خدائی وجدان سے بھر پور ہے، اسی کا نام تخلیقی صلاحیت ہے، اور دوسرا حصّہ اس خزانے یا صلاحیت کے اظہار کیلئے وقف← مزید پڑھیے
نظامِ اقتدار سے مراد وہ ڈھانچہ ہے جس کے تحت کسی بھی ملک یا ریاست کے اعلی و مرکزی اداروں کا قیام، ان کی تنظیم ، ان کی ساخت، صلاحیت، کسی بھی جماعت یا گروہ کی معیادِ اقتدار، ان کے← مزید پڑھیے
ایک استاد صاحب کا سنہری فرمان ہے کہ ٹھوس/ کاغذی کتاب گویا کہ ایک جسم رکھتی ہے جبکہ برقی کتاب اپنی ماہیت میں بے جسم ہے، اسی بنا پر مطالعہ ہمیشہ کاغذی کتاب کا کرنا چاہیے کہ جسم کی حرارت← مزید پڑھیے
انسان کی انا اور اس کا عقلی شعور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے آگے چلتے ہیں، البتہ ان دونوں میں واضح فرق یہ ہے کہ عقلی شعور مکمل طور پر حواس خمسہ کا محتاج ہے، اور اسی کو← مزید پڑھیے
صبح کا وقت نصابی کاروائیوں کیلئے معین ہے، غیر نصابی سرگرمیاں شام کو عمل میں لائی جاتی ہیں، نصابیات اپنی فطرت میں ثقیل، بدمزہ، غیر دلچسپ بلکہ کسی حد تک ڈراؤنی واقع ہوئی ہیں کیونکہ ان کا تعلق روزمرہ زندگی← مزید پڑھیے
منفی سوچ رکھنے والا فرد سمجھتا ہے کہ حالات کبھی بھی انسان کے قابو میں نہیں رہتے، زندگی کے نشیب و فراز میں ایسا شخص کامیابی کے کسی ٹیلے پر چڑھ بھی جائے تو اس کی نظر نیچے بچھی دلدل← مزید پڑھیے
انسان صرف خیر کی کرنیں بکھیرتا ایک روحانی وجود ہی نہیں بلکہ مادی بنیاد پر ہر انسان زندگی سے بھرپور مائع کا ایک قطرہ ہے اور بڑھاپے سے مراد اسی قطرے کا ایسے ہی خشک ہو جانا ہے جیسے انگور← مزید پڑھیے
یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ لینن کے انقلاب و نفاذِ نظام میں موجود خونی عنصر کی بنیادی وجہ مارکس کے فلسفے کی “معصومیت” ہے، بنیادی سوال یہ ہے کہ مارکس سے کہاں غلطی ہوئی کہ جس کے نتائج← مزید پڑھیے
وراثت ہی اکثر خوائص کو طے کرتی ہے، ماحول ان خوائص کے اظہار میں مددگار یا رکاوٹ ثابت ہو سکتا ہے، یعنی کہ فرد کے اندر موجود قابلیت کا زیادہ دارومدار اس کی موروثیت سے ہے، اور یہ قابلیت کس← مزید پڑھیے
رِیت یہی ہے کہ مذہب پسند افراد کو اعلی اقدار و اخلاق کا علمبردار گردانا جاتا ہے اور مذہب بیزار پر تمام تصور کردہ گناہوں و کوتاہیوں کا لیبل لگانا عمومی رویہ ہے، یہ تصور مذہب پسند کا اپنا پھیلایا← مزید پڑھیے
آبجیکٹیو ریئیلیٹی وہ ہے جو حقیقت میں ہے، اس کا انحصار کسی کی رائے یا کسی کے احساس سے نہیں، یہ حقیقت فی الواقع موجود ہے، جبکہ سبجیکٹیو ( موضوعی ) ریئیلیٹی سے مراد وہ ہے جسے آپ حقیقت سمجھتے← مزید پڑھیے
گلیلیو نے کہا تھا کہ خدا نے کتابِ فطرت کو ریاضی کی زبان میں لکھا ہے، لیکن ایمانوئیل کانٹ کے مطابق ، ہر فرد کتابِ فطرت کو اپنے دماغ کی پسندیدہ زبان میں پڑھتا ہے۔← مزید پڑھیے
فطرت میں ہر چیز نہ صرف اعتدال پسند ہے بلکہ اعتدال اور توازن کی طرف گامزن ہے، فضا کے دباؤ میں ردوبدل آئے تو ہوا میں کمی بیشی سے اسے اعتدال میں لایا جاتا ہے، ماحول کے درجۂ حرارت کے← مزید پڑھیے
اپنی بقاء کے ارتقائی سفر میں مغرب کو جس چیلنج کا سامنا رہا وہ موسم کی شدت تھی، شدید تر موسموں کے خلاف جدوجہد میں مغربی فرد کی توجہ کا مرکز اس کا اپنا جسم رہا، جسے صحتمند رکھنے کیلئے← مزید پڑھیے
سر وکٹر فرینکل چھبیس مارچ 1905ء کو آسٹریا کے شہر ویانا میں ایک یہودی خاندان کے ہاں پیدا ہوئے، تعلیم و ادب اور تہذیب و تمدن اس خاندان کی پہچان تھی، اوائل عمر سے ہی فرینکل کا پسندیدہ مضمون طب← مزید پڑھیے