انسانی شعور اساطیر کی کھونٹی سے ٹنگا ہوا ہے، فرد کیلئے کامل حقیقت کو دیکھنا سمجھنا اور بیان کرنا کبھی ممکن نہ تھا، کارِجہاں چونکہ دراز ہے اور انسانی شعور کی اس پر مکمل گرفت ممکن نہیں ، اس لئے← مزید پڑھیے
یہ کائنات انسان کی موجودگی یا غیر موجودگی پر منحصر نہیں بلکہ اپنی آزادانہ حیثیت رکھتی ہے، یہی تصور کائنات ہمیشہ انسان کے ذہن میں رہا جب تک کہ کوانٹم کی دنیا دریافت نہ ہوئی، یقین یہ تھا کہ تمام← مزید پڑھیے
سقراط کے شاگرد انٹستھینز نے حقیقت کو عقلی مشاہدے سے سمجھنے کی بجائے فرد کی اندرونی دنیا کے احساس کو ترجیح دی، اس فلسفے کے مطابق خیر کو پانے کا اصلی دروازہ خالصتاً اپنے نفس و فطرت پر زندگی گزارنا← مزید پڑھیے
بعض دوست اس رائے کے ساتھ سامنے آسکتے ہیں کہ یہ چاروں کردار صرف مغربی ادب تک ہی محدود ہیں لیکن میری نظر میں بلا تمیزِ مشرق و مغرب، یہ چاروں دنیائے ادب کے عظیم ترین کردار ہیں۔ پہلا فرانسیسی← مزید پڑھیے
لامحدود پر سائنس بحث کرنے سے جہاں ایک طرف قاصر ہے وہیں دوسری جانب لامحدود کا انکار بھی اسے مشکل میں ڈال دیتا ہے، اگر اس کائنات میں جو کچھ بھی ہے وہ محدود ہے اور لامحدود نامی کوئی چیز← مزید پڑھیے
سچ کی تعریف ہر شخص اور ہر قوم کی اپنی ہے، خرگوش اور لومڑی کا اپنا اپنا سچ ہے، خرگوش کو بھلے لومڑی کا سچ جتنا بھی کڑوا اور ظالمانہ لگے لیکن لومڑی کے نزدیک یہی خالص حق ہے کہ← مزید پڑھیے
زندگی کے مقاصد کو ایک طرف رکھتے ہوئے پہلے اس بات پہ غور کرنا ضروری ہے کہ زندگی کیا ہے؟ زندہ اور غیر زندہ میں کیا فرق ہے؟ یہ سوال بظاہر بہت سادہ اور آسان ہے لیکن گہرائی میں جا← مزید پڑھیے
بڑھاپا اپنی اصل میں فلسفیانہ اور سماجی مسئلہ ہے، اس کی نفسیاتی اور معاشی مشکلات ثانوی حیثیت میں ہیں۔ روایتی معاشرے میں بوڑھا آدمی حکمت اور تجربے کا منبع مانا جاتا تھا، جو عموما حماقتوں سے بھرے بچپن، کھیل کود← مزید پڑھیے
زارِ روس کے خلاف بڑھتی مزاحمتیں سیاسی جماعتوں کی شکل اختیار کرتے ہوئے بالآخر 1898 عیسوی میں ایک بڑی جماعت رشین ڈیموکریٹک لیبر پارٹی کی صورت میں سامنے آئیں، ان کی فکری بنیاد مارکس اور اینگلز کا فلسفہ تھا، پانچ← مزید پڑھیے
تونسہ اور دیگر ایسے ہی علاقوں کے سیاستدان صوبائی یا قومی سطح پر عوام کے حقوق کی بات کیوں نہیں کرپاتے، اس سوال کا جواب آخری نکتے پر یہیں آکے ملتا ہے کہ یہ سب مرعوب ہیں، مرعوبیت کا شکار← مزید پڑھیے
قرونِ وسطی میں کتاب کو مقدس مانا جاتا تھا کہ اسے ہاتھ سے لکھا جاتا تھا۔ بعض اوقات کسی ایک کتاب کی تکمیل میں پوری زندگی صَرف ہو جایا کرتی تھی، گویا کہ کتاب کےاوراق پر سیاہی نہیں بلکہ زندگی← مزید پڑھیے
جنسی تصورات اور شہوانی ارمانوں کی ساخت غیر مستقل اور غیر مرکوز ہے، آپ کسی رنگین خواب کے ساتھ پوری زندگی گزار سکتے ہیں لیکن اگر خارجی ارادہ کمزور تر ہے تو یہ خواب بس خواب ہی رہے گا (خارجی← مزید پڑھیے
انسان زندگی کا ایک تہائی حصہ انسان نیند میں گزارتا ہے جہاں خوابوں کا بسیرا ہے ، غفلت کی اس حالت میں فرد پر کیا گزرتی ہے یہ ابھی تک صیغۂ راز میں ہے ۔ کچھ کا کہنا ہے کہ← مزید پڑھیے
پہلی جنگ عظیم میں لڑنے والے فوجیوں کی نفسیاتی حالت پر محققین تشویش کا شکار ہوئے کہ جنگ ہمیشہ انسانی نفسیات پر غیر معمولی اثر رکھتی ہے، شروع میں ڈاکٹرز نے ان الجھنوں کو Battle Neuroses کا نام دیا، لیکن← مزید پڑھیے
جذباتی حادثات وقت کے ساتھ چھوٹے عناصر میں تقسیم ہوکر دماغ کے ساحل سے ٹکراتے رہتے ہیں، نتیجے میں اس ساحل پر جذباتی حادثے سے متعلقہ جگہیں، شخصیات، جسمانی احساسات، بو ، رنگ، روپ وغیرہ اپنی اپنی علیحدہ زندگی جینا← مزید پڑھیے
سماج کو پیروی کیلئے ایک مثالی پیکر درکار ہوتا ہے، ایک وقت تھا جب مثالی شخصیت ایسی ہستیاں ہوا کرتی تھیں جو علم و ہنر میں ید طولی رکھتے تھے، آج ارب پتی افراد کو مثالی سمجھ کر ان کی← مزید پڑھیے
حقیقت کیا ہے اور کیا افسانہ ہے؟ اس سوال پہ لمبی بحثیں ہو سکتی ہیں اور ہوتی آئی ہیں، کسی محقق کا کہنا ہے کہ حقیقت کی ایسی کوئی شکل نہیں جو عقل سے پرے ہو، سائنس کے مطابق حقیقت← مزید پڑھیے
معاشرے میں سائنسی انقلاب نے مذہبی بیانئے کا متبادل پیش کیا، اب امام یا پادری کی جگہ سائنسدان کی بات کو ذیادہ اہمیت دی جانے لگی، دانشور اشرافیہ کا جھکاؤ سائنسی محققین کی طرف ہونے لگا، یہ اور بات کہ← مزید پڑھیے
زرخیز اذہان جنگ و اقتدار کے کھیل کو لے کر زندگی سے لڑتے آئے ہیں، یہ حیران کن امر ہے کہ ان کی اکثریت موت کے خلاف کیوں نہ اٹھ کھڑی ہوئی؟ اس سوال کے جواب کیلئے ہمیں موت کے← مزید پڑھیے
بیسویں صدی کے وسط میں اس نظریے کو حقیقت مان لیا گیا کہ کائنات جامد نہیں بلکہ متحرک ہے، لگ بھگ چودہ بلین سال قبل یہ ایک نقطے کی مانند تھی اور اپنے مخصوص اصولوں پر کاربند تھی، آج اس← مزید پڑھیے