Pakistan - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 8 )

بدلتے رنگ اور کتے کے آنسو ۔۔۔ محمد اشتیاق

ہمارے وزیر اعظم صاحب جو پودوں کو پانی نہ ملنے پہ دکھی ہو جاتے تھے خاتون اول جو مذہبی طور پہ کتوں کو نحس سمجھتی تھیں لیکن ایک "کتے" کی آنکھ میں آنسو دے کہ اپنے مذہبی نکتہ نظر میں تبدیلی پیدا کر کے اسے گھر میں رکھنے پہ آمادہ ہو گئیں آج 3 بچوں کے کپڑوں پہ خون دیکھ کہ کتنی دکھی ہوئی ہوں گی۔←  مزید پڑھیے

ٹنڈو بہاول سے ساہیوال تک ۔۔۔ معاذ بن محمود

وہ دونوں اپنے ہنستے بستے گھرانے کی تباہی کے بدلے انصاف مانگنے سربازار کھڑی ہیں۔ زندگی کا بوجھ اٹھائے وہ حاکم وقت سے انصاف کی بھیک مانگ مانگ کر تھک چکی ہیں۔ رات ماں سے لپٹ کر دونوں جس قدر ممکن ہوا جی بھر کر رو چکی ہیں۔ آنسو ہیں کہ خشک ہیں۔ زندگی اب ویسے بھی بے معنی ہے کہ ان کے محافظ منوں مٹی تلے دفنائے جا چکے ہیں۔ ماں کی پتھرائی آنکھیں اور معاشرے کی بے حسی اب انہیں احساس سے ماورا اقدام کی چٹان پر کھڑا کر چکے ہیں۔ ان کا احتجاج اب ایک تماشے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔ شاید فیصلہ ہوچکا ہے تبھی تاخیری حربے آزمائے جارہے ہیں۔ مگر فیصلہ ان دونوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔ شاید کوئی اور ہوتا تو رو دھو کر خاموش ہوجاتا لیکن ہر کوئی کہاں ان دونوں کی طرح ضدی ہوا کرتا ہے؟←  مزید پڑھیے

حاجی صاحب کا اسلامی ائیر لائن میں پہلا سفر ۔۔۔ معاذ بن محمود

دورانِ سفر قصیدہ بردہ شریف کے پر کیف الفاظ ہمیں ریاست مدینہ اوّل میں لے گئے تھے۔ اس پر مزید بہتری یوں ہوئی کہ سفر کے دوران کھانے میں دو عجوہ کھجوریں اور نصف کپ اونٹنی کا دودھ ملا۔ واللہ سفر کا مزہ دوبالا ہوا۔ مزید بھوک محسوس ہوئی تو ہم نے جیب سے کے ایف سی کا بچا ہوا زنگر نکال کر پیٹ کے تین حصے بھرے۔ ایک حصہ خالی چھوڑنا ضروری تھا لہذا جہاز کے استنجا خانے میں جا کر مارلبرو کی بیڑی پھونکی کہ خالی حصے میں کچھ ہوا بھر جائے تاکہ تین حصے کھانا اس حصے پر قابض ہونے سے باز رہے۔ بخدا بندے کی نیت صاف ہو تو اللہ تبارک و تعالی دماغ میں کوئی نہ کوئی راستہ سجھا ہی دیتا ہے۔ ←  مزید پڑھیے

دانشور کون؟ ۔۔۔ محمد اشتیاق

اسی طرح کچھ دانشوروں نے باقاعدہ سیاسی جماعتوں کی غیر اعلانیہ ترجمانی شروع کردی۔ جس پروگرام میں وہ حاضر ہوں وہاں اس سیاسی جماعت کی طاقت ویسے ہی دوگنی ہو جاتی تھی۔ فوج اور ڈکٹیٹرشپ کی اشاروں کنایوں میں حمایت کا سلسلہ سیاسی معاملات میں بھی جاری تھا، ٹی وی چینلز نے فوجی اور جنگی مسائل تو ایک طرف، فوجی جرنیلوں کو سیاسی، قانونی، معاشی معاملات پہ تجزیہ نگار کے طور پہ بلانے کا آغاز کیا۔ یہ موضوع تو خیر ایک بڑی بحث کا متقاضی ہے۔ موضوع سخن یہ سیاسی، جماعتی دانشور کارکن ہیں جو مختلف مسائل کا، ترقی کا حل بلاوجہ ایک سیاسی پارٹی کا حکومت میں آنا بتاتے رہے۔ ←  مزید پڑھیے

کون سا والا تِل؟ ۔۔۔ محمد اشتیاق

  “سب سے پہلے ہم ہارڈ ڈسک کو فارمیٹ کرتے ہیں”، خرم نے اپنی آنکھوں کی چمک کو کم کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے پیشہ ورانہ انداز اپنانے کی کوشش کی۔   عمل نے آنکھ کے کونے سے ٹھنڈی←  مزید پڑھیے

سوشل میڈیا کے خودساختہ دانشوروں کے نام ۔۔۔ عبد اللہ خان چنگیزی

سوشل میڈیا یا سادہ الفاظ میں سماجی رابطوں کے ذرائع پر آج کل لاتعداد ایسے حضرات کی بھر مار ہے جو خود کو کسی بھی موضوع پر بحث و مباحثہ کرنے کا اہل سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک ایسا کوئی←  مزید پڑھیے

موٹیویشنل سپیکنگ ۔۔۔ معاذ بن محمود

آپ نانبائی ہیں اور گاہک آپ سے بدتمیزی سے بات کر رہا ہے تو آپ تندور میں خاموشی سے تھوکنا شروع کر دیجیے۔ گاہک جا وقت تھوک والی روٹی خوشی خوشی آپ کو ذلیل کر کے اپنی جیت کے احساس کے ساتھ گھر لے جا رہا ہوگا عین اسی وقت آپ ایک کمینی سی خوشی محسوس کر رہے ہوں گے جو آپ کو موٹیویٹ کرے گی۔ آپ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ ہیں اور کسی بات پر غصہ ہے تو پروڈکشن سرور ڈاؤن کر کے نیٹورک ٹیم پر الزام لگا دیجیے۔ آپ خاتون خانہ ہیں اور بچوں پر تپی ہوئی ہیں تو اپنے شوہر سے الجھنا شروع کر دیں اسے ٹھنڈا ٹھنڈا جلانا شروع کر دیں، سکون پائیں گی۔←  مزید پڑھیے

ووٹ بھٹو سائیں کا ۔۔۔ کمیل بن زیاد

رپورٹر:- چھا حال ہے بابا۔۔ غریب ہاری:- سائیں اللہ بھلی کرے اچھی گزر رہی ہے۔ رپورٹر :- بابا کتنے بچے ہیں۔ ہاری:- سائیں چار بچے ہیں۔ ایک اسکول میں پڑہتا ہے، دو بیٹیاں میرے ساتھ وڈیرے کے کھیتوں میں کام←  مزید پڑھیے

راغبؔ کا خط، والدین اور بزرگوں کے نام۔۔۔۔محمد حسین آزاد

انسان دنیا میں اکیلا آتا ہے اور اکیلا ہی چلا جاتا ہے لیکن درمیان میں مختلف لوگوں سے ناتے جوڑنا زندگی کے تقاضے ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو جوڑے جوڑے پیدا کیا ہے۔ انسانوں کو بھی←  مزید پڑھیے

سیکس ایجوکیشن پر اصرار،آخرکیوں؟۔۔۔۔۔ ابوعبدالقدوس محمد یحییٰ

گزشتہ کچھ عرصہ سے پاکستان میں طلبہ کے نصاب تعلیم میں جنسی تعلیم سے متعلق مواد داخل کرنے پر اصرارکیا جارہا ہے۔وقتاً فوقتاً جب بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو یہ موضوع زباں زدعام ہوجاتاہے۔ پارلیمنٹ تک اس←  مزید پڑھیے

مری سے آگے جہاں اور بھی ہے۔۔۔۔۔شجاعت بشیر عباسی

مری سیاحوں کے لیے ہمیشہ ہی پرکشش رہا موسم سرما ہو تو برفباری جبکہ گرمیوں میں ٹھنڈی ہوائیں کھانے پورے پاکستان سے سیاحت کے شوقین مری کا رخ کرتے ہیں لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل مقامی افراد کی طرف←  مزید پڑھیے

خونی لیکروں کے درمیان منقسم گلگت بلتستان کے خونی رشتوں کا نوحہ ۔۔شیر علی انجم

محترم قارئین جنگ کسی بھی معاشرے کیلئے نہ صرف بربادی کا سامان فراہم کرتی ہے بلکہ جنگ  زدہ علاقے معاشی طور پر بھی ترقی اور تعمیر کے عمل میں پیچھے رہ جاتے  ہیں ۔۔ جنگوں کی وجہ سے تقسیم ہونے←  مزید پڑھیے

ڈگری کچھ بھی نہیں ۔۔۔۔ضیغم قدیر

یہ بات اکثر موٹیویشنل سپیکرز اور انٹرپرینور کرتے نظر آتے ہیں کہ کالج و یونیورسٹی کی ڈگری کچھ بھی نہیں ہوتی اصل بات آپکے تجربے کی ہے۔ایلن مسک اور مارک زکر برگ بھی یہی بات کرتے ہیں کہ ڈگری کچھ←  مزید پڑھیے

کتھارسس یا قانون کی حکمرانی؟ ۔۔۔۔۔۔آصف محمود

دو خواتین کے لاشے سڑک پر پڑے ہیں ۔ ایک بوڑھی ماں ہے اس کا لاشہ اوندھے منہ پڑا ہے ، دوسری شاید اس کی بیٹی ہے ۔ ہجوم جمع ہے ۔ ایک صاحب کے ہاتھ میں موبائل ہے ،←  مزید پڑھیے

لکھاریوں کا تخیل ۔۔۔۔۔نذر محمد چوہان

آ ج کل میں زیادہ تر وقت مختلف لکھاریوں کے حالات زندگی اور خیالات کے مطالعہ پر صرف کرتا ہوں، خاص طور پر ماضی جدید کے امریکی لکھاری ۔ ہر لکھاری کی اپنی دلچسپ کہانی ہے اور بہت خوبصورت زندگی۔←  مزید پڑھیے

میکسیکن طوطے، شہد کی مکھی ۔۔۔ مطربہ شیخ

قدرت کی عطا کی گئی خصوصیت کو ایک طوطا بھی اپنی مرضی سے استعمال کر سکتا ہے۔ کیا ہم انسان اشرف المخلوقات بھی اپنی جنسی طاقت اور اپنی صلاحیتوں کو اپنی مرضی سے استعمال کر سکتے ہیں؟ بالکل کر سکتے ہیں بشرطیکہ ہم دین کے ضابطہ اخلاق پر عمل کریں۔ ←  مزید پڑھیے

شاید خضر بچ جاتا ۔۔۔ راشد جلیل

حکومت کو چاہیے کہ ایک سیفٹی ریگولیشن بورڈ بنائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ غیر معیاری ہیلمٹ کی فروخت کسی صورت نہ ہو سکے۔ دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں سیفٹی بورڈز ہیں جو باقاعدہ ٹیسٹ کے بعد ایک سیفٹی سرٹیفکیٹ جاری کرتے ہیں کہ یہ ہیلمیٹ محفوظ ہے اور اس کا استعمال حادثے کی صورت میں آپ کو محفوظ رکھے گا۔ ←  مزید پڑھیے

سکونِ قلب کے متلاشی: عبداللہ یوسف علی ۔۔۔ آصف جیلانی

۱۰ دسمبر کو اس مفلس پر دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ اس شخص کا کوئی عزیز رشتہ دار اس کی میت لینے نہیں آیا۔ پولس نے جب پاکستان ہائی کمیشن سے شناخت کے لئے استفسار کیا تو انکشاف ہوا کہ یہ مفلس ، ممتاز مسلم دانشور ، مشہور تاریخ دان ،ماہر تعلیم او ر قران پاک کے انگریزی مترجم اور مفسر، عبداللہ یوسف علی تھے۔ ←  مزید پڑھیے

رجوع کے فضائل اور پچیس ایمان افروز مثالیں ۔۔۔ معاذ بن محمود

پاکستانی سیاست میں یوٹرنز کے مؤجد جناب حضرت پیر، کپتان، لیڈر، راہنما، منزل، قائداعظمِ ثانی، مہاتیرِ پاکستان، منڈیلا دوئم، جانشینِ مہاتما، مقابل گدی نشینِ پاک پتن، خاتمِکرپشن، بانیِ ریاستِ مدینہ ثانی، فاتحِ عالمی کپ، مجاہدِ بائیس سالہ جد و جہد، وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی مد ظلہ علیہ کہلائے جاتے ہیں۔ناعاقبت اندیش و خبیث مخالفینِ کا اگرچہ اس روایت پر اجماع ہے البتہ مقلدین و مجاہدین ناموسِ نیازی کے ثقہ راویان میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مقلدین کے نزدیک یوٹرن کیاصطلاح مختلف ناموں سے زمانۂ جاہلیت یعنی جولائی ۲۰۱۸ سے پہلے تاریخ کے سیاہ پنوں میں ملتی رہی ہے۔ ←  مزید پڑھیے

پی جا ایام کی تلخی کو ۔۔۔ نسرین غوری

ہم بچیوں کو کب اس ضمن میں بریف کیا جائے اور کیا اور کیسے بریف کیا جائے پر مواد جمع کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ یہ پہلا کالم یا پہلا قدم صرف اور صرف اس موضوع پر سے شرمندگی کی دھول اتارنے کی غرض سے لکھا گیا ہے۔ کہ یہ انسانی زندگی کا ایک نارمل لازمہ ہے۔ جس سے جڑی پریشانیوں اور الجھنوں سے ہر خاتون کو گزرنا پڑتا ہے۔ ہم کب تک اس موضوع پر شرم اور شرمندگی کا پردہ ڈالے رکھیں گے۔ اور نارمل انسانوں کی طرح اس پر بات نہیں کریں گے۔←  مزید پڑھیے