ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 194 )

اک ٹکڑا دھوپ کا

(اسد محمد خان کی تحریر سے بلال حسن بھٹی کا انتخاب۔ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے۔) انسان کتنے ہی لوگوں کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہے لیکن یہ پورا نظام کچھ اس طرح کا ہے کہ ایسا←  مزید پڑھیے

کشور ناہید۔۔۔۔ روشنی گھور اندھیروں سے کبھی ڈر نہیں سکتی

کشور ناہید روشنی گھور اندھیروں سے کبھی ڈر نہیں سکتی کئی سال پہلے کی بات ہے کہ مجھے ’’بری عورت کے خط نوزائیدہ بیٹی کے نام‘‘ پڑھنے کا موقع ملا۔ سردیوں کی طویل اور شفیق راتیں تھیں۔ نوزائیدہ بیٹی کے←  مزید پڑھیے

ایک خیالی ابن بطوطہ، یا ایک خیالی واسکوڈے گاما

ایک خیالی ابن بطوطہ، یا ایک خیالی واسکوڈے گاما ایک شخص( مجھے افسوس ہے مجھے اس کے متعلق بہت سی باتیں آپ سے پوشیدہ رکھنا ہوں گی) جسے حقیقت اور خواب کے درمیان فرق کرنا بالکل نہیں آتا تھا، نے←  مزید پڑھیے

شعر میں شاعر کی منشا۔۔ عمران شاہد بھنڈر

شعر میں شاعر کی منشا عمران شاہد بھنڈر بعض اشیا اور افکار لوگوں کی نظروں کے سامنے طویل عرصہ تک موجود رہتے ہیں، لیکن لوگ کبھی ان کی ماہیت کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے، بلکہ ان کا اس بات←  مزید پڑھیے

ہم عوام

ملک کے نظام کا بیڑا غرق ہو چکا ہے۔ حکمرانوں کو کسی کی فکر نہیں ہے۔ عوام کا پرسونِ حال نہیں۔ حکمرانوں کو عوام کی فکر ہی نہیں ہے۔ اپنی عیاشیوں کا سامان ہونا چاہئے۔ باقی ملک میں جو مرضی←  مزید پڑھیے

ناول: ’’جاگے ہیں خواب میں‘‘ ۔بک ریویو

ناول: ’’جاگے ہیں خواب میں‘‘ (مصنف : اختر رضا سلیمی) حال ہی میں اختر رضا سلیمی صاحب کا ناول ’’جاگے ہیں خواب میں‘‘ پڑھنے کا موقع ملا جسے پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ کتاب نہ ملتی تو محروم رہتا←  مزید پڑھیے

تتاگھت نظم (11)۔۔۔

پیش لفظ کہا بدھ نے خود سے : مجھ کو۔ دن رہتے، شام پڑتے، سورج چھپتے، گاؤں گاؤں یاترا، ویاکھیان، اور آگے ، اور آگے۔ بھارت دیش بہت بڑا ہے، جیون بہت چھوٹا ہے، لیکن اگر ایک ہزار گاؤں میں←  مزید پڑھیے

قانون کی پاسداری

ملک کے نظام کا بیڑا غرق ہو چکا ہے۔ حکمرانوں کو کسی کی فکر نہیں ہے۔ عوام کا پرسونِ حال نہیں۔ حکمرانوں کو عوام کی فکر ہی نہیں ہے۔ اپنی عیاشیوں کا سامان ہونا چاہئے۔ ملک میں جو مرضی ہو←  مزید پڑھیے

دا بے غیرتا، دا بے شرما

ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے کچھ ہی روز بعد افغانستان پر امریکی حملے کے آثار واضح تھے۔۔خطے میں عجیب طرح کا مخمصہ پھیلا ہوا تھا، پیچیدہ صورتحال کی ہر ممکن رپورٹنگ کے لیے دنیا بھر کے اہم اداروں سے←  مزید پڑھیے

قصہ دانتوں کا

قصہ دانتوں کا سہیل اکبر کروٹانہ کچھ دن سے محسوس کر رہا تھا کہ جب میں آلہٴ صفائی برائے دندان (جسے ٹوتھ برش یا فرشاة الأسنان کے نام سے لکھا اور پکارا جاتا ہے) استعمال کر رہا ہوتا ہوں تو←  مزید پڑھیے

بے زبان شوہر

پچھلے دنوں میرے دوست شیخ مرید نے مجھے آل پاکستان رن مرید ایسوسی ایشن کا ممبر شپ فارم بھیجا، ہم دوستوں میں ایسا مذاق چلتا رہتا ہے لیکن وہ کم بخت سیریس تھا۔مرید جب سیریس ہوجائے تو میں پریشان ہوجاتا←  مزید پڑھیے

رت آگئی رے،رت چھا گئی رے۔پیلی پیلی سرسوں پھولے (2)

رت آگئی رے،رت چھا گئی رے۔پیلی پیلی سرسوں پھولے گذشتہ سے پیوستہ وہی خالصہ کالج جس کی بِنا تیجا سنگھ سمندری نے رکھی تھی۔ نئی نسل تو واقف بھی نہیں ہوگی کہاں واقع ہے؟ تو بتائے دیتا ہوں ،وہیں پر←  مزید پڑھیے

“آگ، آگہی”

آگ اور آگہی اس نے پہاڑ کی بلند چوٹی پر مچ بنا رکھا ہے۔۔۔ آگ کے شعلوں کی پیلاہٹ سے اسکی آنکھیں چندھیا رہی ہیں۔پہاڑ کےداہنی طرف نیچے گہرائی میں جنگل کا لامتناہی سلسلہ ہے۔۔۔ وہ شاید کبھی اسی جنگل←  مزید پڑھیے

شبِ وصال

احباب اکثر شکوہ کرتے تھے کہ آپ کی تحریر اور نظموں میں بہت مایوسی نظر آتی ہے خون اور بے بسی کی تصویر جھلکتی ہے۔۔ان تمام احباب کے لیے ممتاز شیخ کی زیر ادارت سہ ماہی لوح میں شائع ہونے←  مزید پڑھیے

مردِ مخاصمت اور ہمارے رویے

مختلف گروپوں میں جب بحث ہوتی ہے تو اکثر میری رائے کومردوں کو شہہ دینے کا رویہ کہا جاتا ہے۔۔سوچا آج بتا ہی دیا جائے کہ کسی مظلوم کی حمایت کے لیے ظالم بن جانا ضروری نہیں ہوتا اور حد←  مزید پڑھیے

نیلی شرٹ

اسد پلیز مجھے مت مارو مانوس آواز نے اسے چونکا کے رکھ دیا۔۔ انجان شہرمیں نئی رہائش۔۔پہلی رات اور یہ آواز۔۔۔ نہیں یہ وہ نہیں ہے ۔۔۔ یہ آواز کہاں سے آرہی ہے؟۔۔۔ شایدساتھ گھر سے۔۔ کیا جاؤں میں ۔۔؟لیکن←  مزید پڑھیے

دو کہانیاں جنہیں کہانیاں نہیں کہہ سکتے

1. آپ جانتے ہیں خواب کہاں دفن ہیں کیٹس کی قبر پر اس کا نام نہیں لکھا. کافکا کی قبر پر اس کے نام کے سوا کچھ پڑھا نہیں جا سکتا. اوشو کے بارے کہتے ہیں وہ نہ کبھی پیدا←  مزید پڑھیے

چھوڑنے والے پیر صاحب

اللہ بخشے پیر صاحب کو، چھوڑنے میں بہت ماہر تھے. آج سے کچھ سال پہلے معصوم بھائی نے ہمیں اندرون سندھ کی سیر کروانے کی خواہش ظاہر کی. ہم بھی سیر سپاٹے کے کافی شوقین واقع ہوئے ہیں اس لئے←  مزید پڑھیے

’’خامہ بدست غالب ‘‘ (جناب ستیہ پال آنند)

’’خامہ بدست غالب ‘‘ (جناب ستیہ پال آنند) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند صاحب کی کتاب ’’خامہ بدست غالب ‘‘ پڑھنے کا موقع ملا۔ ہے تو یہ نظموں کا مجموعہ، مگر اس کا محور تنقید ہے اور اس میں غالب کے←  مزید پڑھیے

تتھاگت نظم(10) ۔۔۔۔۔بیج

پیش لفظ کہا بدھ نے خود سے : مجھ کو۔ دن رہتے، شام پڑتے، سورج چھپتے، گاؤں گاؤں یاترا، ویاکھیان، اور آگے ، اور آگے۔ بھارت دیش بہت بڑا ہے، جیون بہت چھوٹا ہے، لیکن اگر ایک ہزار گاؤں میں←  مزید پڑھیے