آگ اور آگہی

اس نے پہاڑ کی بلند چوٹی پر مچ بنا رکھا ہے۔۔۔
آگ کے شعلوں کی پیلاہٹ سے اسکی آنکھیں چندھیا رہی ہیں۔پہاڑ کےداہنی طرف نیچے گہرائی میں جنگل کا لامتناہی سلسلہ ہے۔۔۔
وہ شاید کبھی اسی جنگل کا باسی تھا جبکہ بائیں جانب انسانوں کا مسکن ہے جہاں سے وہ آ رہاتھا۔۔۔
جنگل سے خشک پتے اورلکڑیاں چن کر اس نے آگ لگائی ہے اور تمام کتابیں جو اس کی بہترین دوست تھیں ۔۔۔باری باری جلا رہا ہے۔
مقدس کتابیں، فلسفہ، تاریخ، ریاضی، ہیئت، سائنس اورہندسہ۔۔
اسے دونوں طرف کی دنیائیں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔۔وہ دونوں طرف جانے سے انکاری ہے۔
وہ پہاڑ کی چوٹی پر کتابیں اور لکڑیاں جلا رہا ہے۔۔۔۔
وہ خود بھی جل رہا ھے۔۔ وہ آگہی کا مارا ہے!!!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں