سفر نامہ    ( صفحہ نمبر 12 )

رودادِ سفر(1)۔۔شاکر ظہیر

سفر ہم ٹرین سے ہی کرتے تھے۔ بعض اوقات ان ٹرینوں میں جب میں اکیلا غیر ملکی ہوتا، تو پاس بیٹھے چائنیز میں سے کوئی نہ کوئی اسلام کے متعلق اپنے تبصرے سے ضرور نوازتا ۔ چائنا کے زیادہ تر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ مسلمان بہت جھگڑالو ہیں، مذہب کے نام پر پوری دنیا میں قتل عام اورغارت گری مچا رکھی ہے←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/ پیرانِ پیر عبدالقادر جیلانی میرے خوابوں کا ایک دیومالائی کردار تھے۔(آخری قسط24)۔۔۔سلمیٰ اعوان

اچھی چائے کا ایک کپ،اچھی کتاب اور سیر سپاٹا کوئی ان کے بدلے ہفت اقلیم بھی دے تو نہ لوں۔ قہوے کی خوشبو کمزوری کِسی گلی محلے سے گزرتے ہوئے یہ مہک باورچی خانے کی کھڑکی سے اُچھلتی کُودتی باہر←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/ایران عراق جنگ نے دنیا کو تماشا دکھا یا-دو ابھرتے ہوئے مسلمان ملک تباہ ہوئے(قسط23)۔۔۔سلمیٰ اعوان

جی تو چاہا تھاپُوچھوں اور پھر پُوچھ بھی لیا۔ ”میاں ہم تو ابھی اِسی راستہ سے گزرے تھے۔کوئی زیادہ دیر کی بات تھوڑی ہے۔ یہی کوئی گھنٹہ بھر ہوا ہوگا۔بے شک چیزوں اور منظروں کا کھلارا بے حدو حساب سا←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/ڈاکٹر ندال جمعہ سے ملنا میرے لیے بہت اہم تھا(قسط22)۔۔۔سلمیٰ اعوان

ڈاکٹر ندال جمعہ سے ملنا بھی دلچسپ اور خوبصورت یادیں دینے والا تجربہ تھا۔ مگراِس سے بھی پہلے ایک اور مسرورکن تجربے سے دوچار ہونا پڑا۔کرنل بصیر الحانی کے گھر سے چلے توپونے دو بج رہے تھے۔سیدھی شفاف سڑک پر←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/نہ شیعہ،نہ سنی اور نہ کُرد-سب گروپوں اور گرہوں میں بٹے ہوئے ہیں(قسط21)۔۔۔سلمیٰ اعوان

تو وہ منحوس گھڑی آگئی۔آنکھوں میں آنسو، لب پر دُعائیں۔اور جب بغداد جل رہا تھا میں خود سے پوچھتی تھی۔”وہ آخر اتنی فوجیں کیا ہوئیں؟ ڈھائی کروڑ آبادی والے مُلک کی باقاعدہ فوج کوئی چار لاکھ کے قریب ری پبلیکن←  مزید پڑھیے

دلنواز بستی کے شام و سحر۔۔سیّد مہدی بخاری

بلتستان کا ضلع گانچھے الگ تھلگ سربلند پہاڑوں کے بیچ بسی دلکش وادیوں، دلنواز بستیوں اور کھلی دریائی زمینوں کے ساتھ یوں دکھائی دیتا ہے جیسے کوئی دوشیزہ اپنے حسن و جمال کے پورے ادراک کے ساتھ سہمی گھبرائی ہوئی←  مزید پڑھیے

استنبول کا ایک دن۔۔سیّد عامر محمود

استنبول میں صبح کے دس بج رہے تھے جب میں اور فاخرہ اتاترک انٹرنیشنل  ایئرپورٹ سے باہر نکلے۔میں اس سے پہلے بھی کئی  دفعہ استنبول آچکا ہوں۔ لندن انڈرگراونڈ ٹرین کا اوسٹر(Oyster) اور استنبول کا ٹرانسپورٹ کارڈ عموماً میرے سفری←  مزید پڑھیے

دیوسائی کا عشق۔۔سیّد مہدی بخاری

کشمیر سے ہجرت کر کے دیوسائی آنے والے خانہ بدوشوں کی قدیم گزرگاہ یہی میدان ہے جو اپنے ساتھ بھیڑ بکریاں لے کر دیوسائی کی ہیبت میں چلتے جاتے ہیں۔ دیوسائی میں عمیق خاموشی اور صدیوں کی تنہائی خیمہ زن←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/صدرسٹی میں عراقی فوج کے کرنل سے ملاقات(قسط20)۔۔۔سلمیٰ اعوان

کمرے میں بِچھے گہرے سُرخ خوش رنگ پھولوں سے سجے قالین پر وہ دونوں ایک دوسرے کے قریب قریب بیٹھے تھے۔ڈھلتی عمروں میں بس تھوڑا ہی فرق ہوگا۔ دونوں اپنی عمروں کے حسابوں بڑے خوبصورت تھے۔سُرخ و سفید چہروں پر←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/اپنے وقت کا ایک عظیم کلاسیکل شاعر ابونواس مجھ سے ہمکلا م تھا (قسط19)۔۔۔سلمیٰ اعوان

پھر جیسے وہ خوابناک سی آواز میں بولنا شروع ہوئے۔ ہمارا نوجوان زُلزل عود Oudبجاتا تھاتو گلیوں میں چلتے لوگوں کے قدموں کو زمین جکڑ لیتی تھی استادوں کا استاد جس نے بے شمار راگنیوں کو ایجاد کیا۔اسحاق اُسی کا←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/اپنے وقت کا ایک عظیم کلاسیکل شاعر ابونواس مجھ سے ہمکلا م تھا (قسط18)۔۔۔سلمیٰ اعوان

بغداد کی رات کے اِس پہلے پہرجب میں دجلہ کے پانیوں میں ڈوبی روشنیوں کے عکس، کہیں اُن سے بنتے کہکشاں جیسے راستے، کہیں چمکتے دمکتے چھوٹے چھوٹے گولے سے پانیوں میں مستیاں کرتے، کہیں قریبی ہوٹلوں کی روشنیاں ستاروں←  مزید پڑھیے

​گِنی چُنی نظمیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بحر خفیف میں ’’رن آن لائنز‘‘ میں اردو میں پہلا تجربہ مالا دی دامور​ (Paris 1984) آپ کے شہر میں سُنا تھا، بہت پھول ہوتے ہیں، پھولوں کی مانند تازہ مسکان، ادھ کھِلے غنچوں کا تبسم ہے ۔۔۔ چاند راتوں←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/بغداد عہد ساز اور صاحبِ علم و فن ہستیوں سے بھرا پڑا ہے۔ (قسط17)۔۔۔سلمیٰ اعوان

ان کے جانے کے بعد میں نے فلافل کھایا،کولا پیااور چاہا کہ تھوڑی دیر لیٹ جاؤں۔ تبھی ایک ادھیڑعمر کے انتہائی خوش شکل اور سمارٹ سی شخصیت کو میں نے تین نوجوانوں کے ساتھ اندر آتے دیکھا۔دیوار کی غربی سمت←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/دنیائے اسلام کے ایک عظیم فقیہہ امام ابوحنیفہ سے ملاقات (قسط16)۔۔۔سلمیٰ اعوان

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/دنیائے اسلام کی ایک عظیم فقیہہ امام ابوحنیفہ سے ملاقات/میرا بچپن تضادات کے ماحول میں گزرا تھا۔سارا گھر عجیب چُوں چُوں کا مربّہ ساتھا۔ننہال مسلک کے اعتبار سے پکا پیٹھا وہابیت کا علمبردار،کمبخت مارا منشی عالم اور منشی فاضل کی سان پر چڑھا ہوا،تنگ نظر پر لڑکیوں کی نوعمری میں شادیوں کی بجائے اُن کی اعلیٰ تعلیم کا سرگرم حامی←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/بغداد یونیورسٹی کے اساتذہ سے ملاقات(قسط15)۔۔۔سلمیٰ اعوان

اسی دوران افلاق کا فون آیا اُس نے کہا تھا۔”تم سیدھے بغداد یونیورسٹی آجاؤ۔“ میں گھونٹ گھونٹ دودھ پیتی باہر منظروں کو دیکھتی تھی۔گاڑی اُسی راستے پر بھاگی جاتی تھی جس پر گزشتہ دنوں سے بار بار گھوم رہی تھی۔اب←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/ہارون الرشید کی زبیدہ سے ملاقات(قسط14)۔۔۔سلمیٰ اعوان

ہمارے لئیے زبیدہ ہمیشہ سے تاریخ میں نور جہاں کی ٹکر کی رہی۔نور جہاں کی کہانیوں نے اگر مسحور کیا تو ہارون کی چہیتی زبیدہ بھی کِسی سے پیچھے نہیں تھی۔اُس انجینئر کی آنکھوں کی چمک اور لہجے سے چھلکتا←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/میرا بچپن بغداد کی شاہراہوں،گلی کوچوں اور چوکوں میں بکھرا پڑا تھا(قسط13)۔۔۔سلمیٰ اعوان

سچ تو یہ تھا میری آنکھوں میں میرے بچپن کی ساری ہنسی چھلکی تھی۔میرا وجود کسی معصوم بچے کی طرح کلکاریاں مارنے لگ گیا تھا۔مسرت کے بے پایاں احساس سے نہال میں نے اپنے سامنے چوک کو دیکھا تھا۔ اللہ←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/کل یہ صدام کا بغداد تھا آج امریکیوں کی کالونی ہے(قسط12)۔۔۔سلمیٰ اعوان

کچھ نام عجیب سی رومانیت،ایک پرفُسوں سا سحر اور بے نام سی اپنایت کی خوشبو اپنے اندر لئیے ہوئے ہوتے ہیں۔منصور نام بھی کچھ ایسا ہی ہے۔میں توسمجھتی تھی کہ میں ہی اس کے عشق میں مبتلا ہوں۔مگر نہیں جی←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/مستنصریہ یونیورسٹی علمی درسگاہ سے زیادہ سیاسی داؤ پیچوں میں اُلجھی ہوئی ہے۔(قسط11)۔۔۔سلمیٰ اعوان

مستنصریہ میں داخل ہونا گویا ایک عہد میں داخل ہونا تھا۔ عباسی خلفاء نے محل مینار ے بنائے۔ تجارتی منڈیوں اور مرکزوں پر توجہ دی۔ فصیلوں کو کھڑا کیا۔ نظم و نسق کو مضبوط اور امن و امان کی صورت←  مزید پڑھیے