saeed cheema کی تحاریر

شکر کیجیے کہ صرف آموں کے درخت کٹے۔۔سعید چیمہ

چیونٹی کو ہاتھی بنانا تو کوئی ہم سے سیکھے، اب دیکھ  لیجیے کہ خوامخواہ درختوں کے کٹنے پر واویلا مچا  رہے ہیں، اس سوشل میڈیا  کا بھی بیڑا غرق ہو جس کو دیکھو آم کے درخت کٹنے پر کلبلا رہا←  مزید پڑھیے

جولی کا فسانہ(2)۔۔سعید چیمہ

شام کا وقت ہونے کی وجہ سے رش قدرے زیادہ تھا لیکن اس کے باوجود بھی تانگہ آدھے گھنٹے میں مطلوبہ پتے پر یعنی شاہدرہ  پہنچ گیا، صدیق نے تانگے سے اترتے ہی پندرہ روپے تانگے والے کو تھمائے اور←  مزید پڑھیے

جولی کا فسانہ(1)۔۔سعید چیمہ

لیکن چودھری صدیق وہ تیری نرینہ اولاد ہے، کیا تجھے یاد نہیں کہ تو نے اس کی پیدائش پر کیسی خوشیاں منائی تھیں، کیا یہ بھی تو بھول گیا کہ کتنی مَنتوں اور دعاؤں کے بعد ہمیں اولاد کی خوشی←  مزید پڑھیے

موٹیویشنل سپیکرز پر تنقید۔۔سعید چیمہ

چند دن قبل ایک کثیر الجثہ کالم نگار نے تحریر فرمایا تھا کہ آج کل ہمارے ہاں سوشل میڈیا پر موٹیویشنل اسپیکرز کو خوامخواہ تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اس تحریر میں گویا موصوف خون کے آنسو رو رہے←  مزید پڑھیے

ایم ٹی جے یعنی مولانا طارق جمیل۔۔سعید چیمہ

ارشاد ہوا کہ “اے نبی! آپ کے اردگرد بتہیرے منافق ہیں جنہیں آپ نہیں جانتے، مگر ہم جانتے ہیں”، سورہ توبہ کی یہ آیت کیا ان بقراطوں کے لیے کافی نہیں جو آئے دن لوگوں کے منافق ہونے کا فیصلہ←  مزید پڑھیے

زلزلے کیوں آتے ہیں؟۔۔سعید چیمہ

اس شخص کی برگزیدگی لاریب ہے جس کو خدا تعالیٰ اپنا دوست کہہ دیں، سیدنا ابراہیم کی عظمت تین ادیان میں مسلمہ ہے، یہودیت، عیسائیت اور اسلام۔ نوعِ انسانی کے صبر کو اگر سیدنا ابراہیم کے صبر کے ساتھ تولا←  مزید پڑھیے

موسم، جلسہ اور کورونا۔۔سعید چیمہ

موسم بھی اب تو شدید ہونے لگا ہے، جسم و روح پر ٹوٹنے والی مصیبتوں میں ایک اور افتاد کا اضافہ ہو گیا ہے۔ سردی کا موسم ہمیشہ سے ہی درویش کے جسم پر بھاری گزرتا ہے، امام الہند یعنی←  مزید پڑھیے

سنے کون قصہ دردِ دل۔۔سعید چیمہ

تخیل کی وادیاں جن کی شادابی و بہار پر بہت ناز تھا وہ اب قحط کا شکار ہو کر روبہ زوال ہیں۔ الفاظ کا ذخیرہ پرانے وقتوں میں اناج کی طرح ختم ہوا چاہتا ہے۔ ہاں البتہ اگر کتابوں کی←  مزید پڑھیے

مولانا رضوی کا سفرِ عالمِ بالا۔۔سعید چیمہ

مولانا رضوی کا سفرِ عالمِ بالا دل کے عشرتکدے پر اب ویرانی کے آثار ظاہر ہوں گے، ویرانی بھی ایسی کہ الو بولیں گے، گلستاں کے پیڑوں کی شاخوں پر سبز پتے زرد ہو کر زمین پر گرتے ہوئے عجب←  مزید پڑھیے

میدانِ محشر سے۔۔سعید چیمہ

محشر کے میدان میں بے لباس کھڑا ہوں،سبھی بے لباس ہیں ،تمام مرد و زن۔اتنی تاب و طاقت مگر کسی میں کہاں کہ وہ دوسرے کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھ سکے۔ سبھی کی بے لباسی کا یقین اس لیے←  مزید پڑھیے

سوارا بھاسکر کی گواہی۔۔سعید چیمہ

بیتے ہوئے سال کی بات ہے جب سردی کا زور ٹوٹنے میں نہیں آ رہا تھا، سردی بھی ایسی تھی کہ ہر وقت بستر سے چمٹے رہنے کی خواہش غالب ہونے کو بے تاب رہتی تھی، پانی تو شجرِ ممنوعہ←  مزید پڑھیے

یسریٰ جبین اور ہمارا معاشرہ۔۔سعید چیمہ

انعام رانا ہمارے چیف ایڈیٹر ہیں، ان کے بارے میں پہلا تاثر یہی تھا کہ لاہور میں رہنے والا کوئی بیروزگار ہو گا جو کامیابی سے “مکالمہ” کو چلا رہا ہو گا،  بعد میں حقیقت عیاں ہوئی کہ موصوف تو←  مزید پڑھیے

مبشّرِ پاکستان                  ۔۔سعید چیمہ

کیا کوئی مولانا حالی سے اختلاف کر سکتا تھا۔ہر طرف سے ذلت ورسوائی ساون کے بادل کی طرح برس رہی تھی۔مایوسی کے سائے سینکڑوں سال پرانے درختوں کی لمبائی ایسے دراز ہو رہے تھے۔یہ ذلت ورسوائی،یہ مایوسی کے سائے کن←  مزید پڑھیے

چائے کے چمچ میں طوفان۔۔سعید چیمہ

عرض پرداز جو وقت باغ کی سیر میں گزارتا ہے وہ کسی جنت میں بِتائے گئے  لمحات سے کم نہیں ہوتا، اور اگر سیر صبح کی ہو تو سہاگہ سونے پر نہیں بلکہ ہیروں پر ہوتا ہے، صبح کی سفیدی←  مزید پڑھیے

مولوی صادق سے مکالمہ۔۔سعید چیمہ

مولوی صادق میرے بچپن کا دوست ہے، پانچویں کلاس تک ہم دونوں  ٹاٹ  پر بیٹھ کر اکٹھے ہی گورنمنٹ سکول میں پڑھے، مولوی صادق کا ابا مُلّا صدیق چونکہ گاؤں کی مسجد کا امام تھا ، اس لیے پانچویں کا←  مزید پڑھیے

موت مجھ کو مگر نہیں آتی۔۔سعید چیمہ

میرا نام خدا بخش چدھڑ ہے، میرے بزرگوں نے یہی بتایا تھا کہ میں 1925ء میں ساون بھادوں کے مہینے میں پیدا ہوا، میری تاریخ پیدائش تو ٹھیک طور سے کسی کو یاد نہیں تھی مگر یہ بزرگوں کا خیال←  مزید پڑھیے

کیپٹن عمر کی شہادت اور اپوزیشن۔۔سعید چیمہ

شاہراہِ خیالات پر جا بجا سپیڈ بریکر نمودار ہو گئے ہیں، قلم کو شاہراہ پر چلانے کی تگ و دو میں ہوں مگر رکاوٹوں کے سبب قلم میں روانی نہیں ہے، روانی آتی ہے تو تخیل بٹنے لگتا ہے، خیالات←  مزید پڑھیے

بیانیہ نہیں بکے گا۔۔سعید چیمہ

مرزا غالب یاد آئے، شہرہ آفاق شاعر، ایک عرصے تک زمانہ جن کے سحر میں مبتلا رہا، اور اب بھی ہے یادِ ماضی عذاب ہے یا رب چھین لے مجھ سے حافظہ میرا ماضی کی بنیادوں پر حال میں مستقبل←  مزید پڑھیے

ٹک ٹاک پر پابندی اور تبدیلی۔۔سعید چیمہ

پاک سرزمین پر اب اخلاقیات کی بارش برسے گی، اخلاقی زوال کا قحط  ختم ہو جائے گا، مرد اپنے چہروں کو داڑھیوں سے سجا کر منور کر یں گے اور سروں کو پگڑیوں اور عماموں سے ڈھانپ لیں گے، شلوار←  مزید پڑھیے

مسافر اور بسکٹ کا اشتہار۔۔سعید چیمہ

مدعا بیان کرنے سے پہلے ایک واقعہ سن لیجیے،ایک آدمی صحرا میں کھو گیا،وہ تین دن تک تندور کے کوئلوں ایسی گرم ریت پر چلتا رہا،سورج کی کرنیں پڑنے پر ریت کے چمکتے ہوئے ذرات پانی کا تالاب نظر آتے←  مزید پڑھیے