میں غلام ابنِ غلام ہوں،یہ غلامی پرانے وقتوں ایسی نہیں کہ میرے جسم پر میرے آقاؤں کا حق ہے جو چاہیں تو مجھ سے آٹھوں پہر مشقت بھرا کام لیں یا پھر اپنی ملکیت جتانے کے لیے میری پیٹھ پر← مزید پڑھیے
اس لکڑ ہارے کی روح اب قفسِ جسمانی سے پرواز کر کے عالمِ برزخ پہنچ چکی تھی،ساری زندگی وہ رزقِ حلال کے لیے سر توڑ محنت کرتا رہا، دس بیٹیوں کے باپ اس لکڑ ہارے کی زندگی کا زیادہ تر← مزید پڑھیے
حکم ہوا؛ تدبر کرو، تفکر کرو،کائنات کی نشانیوں پر غور کرو، مگر ہم نہیں کرتے غور نہ تدبر و تفکر،جو کام کرنے کے ہیں ان سے ہم کنی کترائیں گے اور ممنوع چیزوں کی طرف ہمارا میلان زیادہ ہوتا ہے← مزید پڑھیے
طاقت کی چھڑی جب ہاتھ میں آ جائے تو انسان خود کو ناگزیر سمجھنے لگتا ہے،معلوم نہیں یہ فطری بات ہے یا طاقت انسانی ذہن کو مفلوج کر دیتی ہے کہ وہ خود کو ناگزیر سمجھے،مگر قدرت کی اس کائنات← مزید پڑھیے
صبح کی سفیدی رات کی سیاہی کا سینہ چاک کر رہی تھی،آسمان پر ستاروں کی چمک ماند پڑتی جا رہی تھی،درختوں پر بیٹھے ہوئے پرندے سریلے نغموں کی گنگناہٹ کی مشق کر رہے تھے،سڑک پر گزرنے والی گاڑیوں کا شور← مزید پڑھیے
سفاک رُت مشرق و مغرب کے درمیان فاصلے ایسی طویل ہوتی جا رہی ہے،کسی کے عالمِ بالا جانے کی خبر دل پر ایسا زخم لگاتی ہے کہ جس کے رفو ہونے کی کوئی امید نہیں ہوتی۔اتوار کے روز دیوار پہ← مزید پڑھیے
ہاتھ قلم کو کیسے تھامیں،الفاظ کہاں سے آئیں جو کیفیت کو بیان کر سکیں،سوچوں تو دریچہ ذہن کے کواڑ بند ہونے لگتے ہیں،سانس لینا چاہوں تو گھٹن محسوس ہوتی ہے،رونا چاہوں تو آنکھوں سے لہو ٹپکتا ہے،الفاظ ادا کرنے کے← مزید پڑھیے
دو بچوں کی ماں،لمبے قد،گول چہرے اور دودھیا رنگ والی اٹھارہ انیس برس کی فائزہ(فرضی نام) شاید اُن لوگوں میں شامل تھی جن کی قسمت پر سیاہ رات ایسا اندھیرا ہمیشہ غالب رہتا ہے۔اُس کی گالوں کے سرخی مائل رنگ← مزید پڑھیے
ہمارا بھی عجب قصہ ہے،پیاس کے مارے ہلکان ہو رہے ہیں،ہونٹوں پہ پپڑیاں جم چکی ہیں،پانی کی طلب میں مگر ہم نے کنویں کو چھوڑ کر دشت کی طرف رختِ سفر باندھا ہوا ہے اور پھر دشت میں پانی کہاں← مزید پڑھیے
کافی دنوں سے سائیں برکت نے ملاقات کا شر ف نہیں بخشا تھا،سائیں جی بھی عجب طبیعت کے مالک ہیں ملنے پہ آئیں تو لگاتار ہفتہ بھر ملاقات کا شرف بخشتے رہتے ہیں اور اگر طبیعت ملاقات پر آمادہ نہ← مزید پڑھیے
حق کو قبول کرنے میں اِس قدر مستعدی سے کام لیا کہ نبوت کے ابتدائی سالوں میں ہی ایمان لے آئے،حیا کا یہ عالم ہے کہ فرشتے بھی حیا کھاتے ہیں،غزوہ تبوک کے موقع پر اِتنا مال دیا کہ زبانِ← مزید پڑھیے