۵۔ خوف تصور کریں ” رات کو گیارہ بجے قریبی رشتہ دار گھر میں نازل ہوجاتے ہیں۔ آپ کے گھر سے شہر کم از کم ایک کلومیٹر دور ہے۔ گھر بھی ویرانے میں ہے۔آپ کے پاس کوئی سواری بھی نہیں← مزید پڑھیے
فزکس کے ایسے پروفیسر حضرات جو وجودِ خدا کے مُنکر ہیں، تعداد میں اگرچہ بہت کم ہیں لیکن بدقسمتی سے اُن کے اینٹاگنسٹ (antagonist) رویے کی بدولت اُن کے چہرے میڈیا پر جلد مشہور ہوجاتے ہیں۔ یوں بھی ان کے← مزید پڑھیے
فلسفے کو علم کا پیرو ہونا چاہیے جزئی و حسی معلومات تو انسان شکمِ مادر میں ہی حاصل کرنے لگتا ہے۔ وہ پیدائش سے پہلے بہت سی چیزیں سیکھ چکا ہوتا ہے۔ بعد میں بچپن میں ناگزیر تجربات سے بنیادی← مزید پڑھیے
وہ ایٹم جو ہمارے جسم میں ہیں، وہ ایٹم جن سے زمین پر زندگی کا وجود ہے۔ وہ زندگی جو اربوں سالوں کے ارتقاء کے بعد انسان پر منتج ہوئے۔ وہ ایٹم آج سے اربوں سال پہلے ستاروں کی وسیع← مزید پڑھیے
ویسے تو فوبیا ایک نفسیاتی بیماری کی حیثیت رکھتا ہے اور نفسیات کی رو سے اس کی متعدد اقسام ہیں، لیکن فلسفیانہ، فکری اور سائنسی ترقی اور دیگر علوم نے جہاں انسان کو شعور و آگاہی سے ہمکنار کیا ہے← مزید پڑھیے
گزرتے وقت کے ساتھ جوں جوں دنیا گلوبل ویلج میں ڈھل رہی ہے اور ٹیکنالوجی کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے، اسی اعتبار سےمشینی آدمی یعنی “روبوٹ” کا رجحان بھی بڑھتا جارہا ہے اور یہ ہماری زندگیوں کا ایک اہم جزو ← مزید پڑھیے
حیاتیات کی سائنس میں سپیشی یا نوع کی تعریف یہ ہے کہ ایک قسم کی نوع کے جاندار آپس میں جنسی تال میل کے ذریعے اپنی نسل کو آگے بڑھا سکیں۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ دو ملتی جلتی← مزید پڑھیے
جینیاتی کوڈ کی بجائے جین کے اظہار میں ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں جانداروں میں ہونے والی تبدیلیوں کے مطالعہ کو ایپی جینیٹکس کہتے ہیں۔ یہ ایک نئی سائنس ہے اور اس کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ← مزید پڑھیے
“سائنس اور مذہب میں بنیادی فرق یہ ہے کہ۔۔۔جب جہاں نئی شہادت میسر آئے گی، سائنسدان ایک لحظے کے توقف کے بغیر نظریے میں مناسب ترامیم کر ے گا۔۔۔اس کے مقابل مذہبی نظریات منجمد ہیں اور ان پر سوال کرنا← مزید پڑھیے
ڈیجیٹل سن ڈائل کلاک کا تصور قدیم سمت معلوم کرنے والی ٹیکنیک سے لیا گیا تھا۔ پہلے وقتوں میں ویران جگہوں پر دن میں سمت معلوم کرنے کیلئے ایک لکڑی یا کوئی بھی ایسی چیز جو سیدھی ہو، گاڑ دی← مزید پڑھیے
دماغ کی صلاحیت( 2)-انور مختار ہمارا دماغ ہمیں بتاتا ہے کہ کیا کرنا چاہیے، کیا ردعمل ظاہر کرنا چاہے، کیا سوچنا اور کیا بولنا چاہیے۔یہ دماغ ہی ہے جو سڑکوں یا گلیوں میں پھرتے اجنبیوں کے چہروں کو یاد رکھتا← مزید پڑھیے
البرٹ آئن سٹائن نے اپنی مشہورِ زمانہ تھیوری آف جنرل ریلیٹیویٹی میں تحلیلِ وقت (Time Dilation) کا جو تصوّر دیا وہ سائنسی تجربات کی کسوٹی پر پرکھا، جو کہ ایک تسلیم شُدہ حقیقت بن چُکا ہے اور انسانی عقل کے← مزید پڑھیے
اس تصویر کو غور سے دیکھیں۔ اس تصویر کے درمیان میں ایک روشن نقطہ ہے۔ یہ دراصل ایک ایٹم ہے۔ آپ اپنی انکھوں سے پہلے ایٹم کی تصویر دیکھ رہے ہیں۔ سہولت کے لیے دوسری تصویر زوم کر کے دکھائی← مزید پڑھیے
پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی تو بذاتِ خود ایک مسئلہ ہے ہی، لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی مانگ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو بالواسطہ طبی اور← مزید پڑھیے
معاصرین جدید اردو ادباء و شعراء نے آسمانِ علم و ادب پر جمالیات ، شعریات ، گرمئ جذبات ، نفسیاتی کیفیات اور ہیئتی ساخت کے تجربات کی روشنی میں جو قوسِ قزح تنی ہے وہ اپنے رنگ ہاے مختلفہ کی← مزید پڑھیے
لفظ “کُن” ، کائنات، تکوین ، تکوینیات، کون (و مکاں) وغیرہ ایک ہی مادے سے برآمد ہوتے ہیں۔ روایتی تصوف میں ایک اصطلاح ہے، “صاحبِ تکوینیات”یعنی ایسا سالک جس کو اشیاء کی حالت میں تبدیلی لانے پر قدرت حاصل ہو۔← مزید پڑھیے
موجودہ سائنس کے مطابق اگر ہماری کائنات کو چلانے والی فورسز کو انگلیوں پر گِنا جائے تو ان کی تعداد چار ہے: پہلی کو ہم گریوٹی کہتے ہیں، جس نے کائنات میں ہر شے کو تھام رکھا ہے، اس کے← مزید پڑھیے
گزشتہ دنوں سے محمد دین جوہر کی ایک گفتگو سے استفادہ کر رہا ہوں، بار بار سننے کے بعد بھی کسی واضح نتیجہ پر پہنچنے سے قاصر رہا۔ زندگی کا ایک ادنیٰ سا طالب علم ہونے کی حیثیت سے اپنے← مزید پڑھیے
سوچتا ہوں کہ قوموں پر زوال کیسے اور کیوں ہوتا ہے؟ آج کے دور میں اس سوال کا جواب ڈھونڈنا کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے بلکہ یہ حقیقت تو نوشتہ دیوار ہوتی ہے، وہاں کے سکول، کالج، یونیورسٹیز اور پڑھانے← مزید پڑھیے
معلوماتی انقلاب کا آغاز تحریر کی ایجاد سے ہُوا، جس نے انسانوں کو وقت اور جگہ میں معلومات کو ریکارڈ اور منتقل کرنے کا اہل بنایا۔ صدیوں کے دوران، پرنٹنگ، ٹیلی کمیونیکیشن، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی ترقی نے اس انقلاب← مزید پڑھیے