جدید گھڑیوں کی بنیاد کیسے پڑی؟/ملک محمد شعیب

ڈیجیٹل سن ڈائل  کلاک کا تصور قدیم سمت معلوم کرنے والی ٹیکنیک سے لیا گیا تھا۔ پہلے وقتوں میں ویران جگہوں پر دن میں سمت معلوم کرنے کیلئے ایک لکڑی یا کوئی بھی ایسی چیز   جو  سیدھی ہو، گاڑ  دی جاتی تھی۔ پھر دیکھا جاتا تھا کہ  سایہ کس طرف چل رہا ہے۔ سایہ چونکہ سورج کی مخالف سمت چلتا ہے تو اس سے پتا چلتا تھا کہ وہ سمت مشرق ہے۔

اسی سے پھر گھڑی کا تصور وجود میں آیا جس کو سن ڈائل کہا جاتا ہے۔ لیکن وہ گھڑی صرف سورج ڈھلنے تک کارآمد تھی۔ دھوپ گھڑی الفرغانی نے ایجاد کی تھی۔ شروع میں سن ڈائل، ریت گھڑی اور پھر پانی گھڑیاں سامنے آئی تھیں۔ پانی اور ریت کی جو گھڑیاں ہوتی تھیں وہ کھیلوں کا ٹائمر ہوتی تھیں یعنی ایک قسم کی ٹائمر کلاک ہوتی تھیں جن سے کھیلوں کا وقت ناپا جاتا تھا۔

آپ نے دیکھا ہو گا دو گلاس بلب ہوتے ہیں۔ جن میں ریت ہوتی ہے اور بھری ہوئی ریت بالکل آہستہ آہستہ خالی بلب میں داخل ہوتی ہے۔ جتنی ریت داخل ہوتی ہے وہ دراصل پیمانہ ہوتا ہے۔ بعد میں اس پر نشان بھی لگا دیے گئے تھے۔ Sand clock کو Hour Clock بھی کہا جاتا ہے۔

بالکل اسی طرح پانی گھڑی یعنی Water Clock بھی ہے۔ پانی ایک پلاسٹک فنل کے  چھوٹے سے سوراخ میں سے ایک برتن میں گرتا ہے۔ جتنا پانی گرتا ہے وہ پیمانہ ہوتا تھا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بعد میں وقت کو جاننے کیلئے اس پر مزید کام کیا گیاجس میں جدت لائی گئی جو کہ سن 1300 میں ہوئی تھی جب یورپ میں مختلف پرزوں سے ایک گھڑی تیار کی گئی جس کا نام Escapement تھا۔
مختصر یہ کہ سمت معلوم کرنے سے شروع ہونے والا سفر جدید گھڑیوں کی بنیاد بنا۔

Facebook Comments

ملک محمد شعیب
ہیومن ریسورس مینجمنٹ کے شعبہ سے وابستہ اور پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply