سٹرنگ تھیوری۔۔۔دانش بیگ

کائنات کی اصل نوعیت کیا ہے؟
اس سوال کا جواب دینے کے لئے انسان کہانیاں بناتے ہیں جو کہ اس دنیا کی وضاحت کرتی ہیں۔
ہم اپنی کہانیوں کو ٹیسٹ کرتے ہیں اور سیکھتے ہیں کہ کیا رکھنا ہے اور کیا پھینکنا ہے۔
لیکن جتنا زیادہ ہم سیکھتے ہیں ہماری کہانیاں اتنی ہی پیچیدہ اور عجیب بن جاتی ہیں۔ کچھ تو اس قدر عجیب بن جاتی ہیں کہ انہیں دیکھ کر یہ بتانا بے حد مشکل ہو جاتا ہے کہ وہ ہیں کس بارے میں جیسا کہ سٹرنگ تھیوری ایک مشہور متنازعہ اور اکثر غلط سمجھی جانے والی کہانی جو کہ ہر چیز کی نوعیت کو بیان کرنے کے بارے میں ہے۔
ہم نے یہ کہانی کیوں بنائی اور کیا یہ درست ہے یا محض ایک خیال؟ اس آرٹیکل میں ہم جاننے کی کوشش کریں گے۔

حقیقت کی درست نوعیت معلوم کرنے کے لیے ہم نے چیزوں کو نزدیک سے دیکھا اور حیران رہ گئے۔
ہم نے روزمرہ کی چیزوں کا مشاہدہ کیا اور یہ جانا کہ تمام چیزیں مختلف طرح کے مالیکیولز کے مختلف سٹرکچرز ہیں اور یہ مالیکیولز مزید چھوٹے سٹرکچرز سے بنے ہیں جنہیں ہم نے ایٹمز کا نام دیا۔ کچھ عرصے تک ہم یہ سمجھتے رہے کہ ایٹمز ہی اس کائنات کی چھوٹی ترین شے ہیں یہاں تک کہ ہم نے ان کو آپس میں زور سے ٹکرایا اور ایلیمنٹری پارٹیکلز دریافت کئے جو کہ مزید تقسیم نہیں ہو سکتے۔
لیکن اس سے ایک مسئلہ پیدا ہو گیا وہ یہ کہ ہم ایلیمنٹری پارٹیکلز کو دیکھ نہیں سکتے۔
ذرا سوچیئے دیکھنا کیا ہے ؟
کچھ دیکھنے کے لئے ہمیں لائٹ(الیکٹرومیگنٹک ویو) کی ضرورت پڑتی ہے۔ الیکثرومیگنٹک ویو کسی چیز کی سطح سے ٹکرا کر واپس ہماری آنکھ میں آتی ہے۔ ویو اس چیز سے انفارمیشن لاتی ہے جس کا استمعال کرتے ہوئے ہمارا دماغ امیج بناتا ہے۔ تو آپ کسی چیز سے انٹرایکٹ کئے بغیر اسے دیکھ نہیں سکتے دیکھنا ایک طرح سے چھونا ہے یہ ایک ایکٹو پراسس ہے نہ کہ پیسو۔
اب یہاں مسئلہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایلیمنٹری پارٹیکلز بہت چھوٹے ہوتے ہیں ایک الیکثرومیگنٹک ویو ان کے مقابلے میں بڑی ہوتی ہے اس لئے یہ ان کو ٹچ نہیں کر سکتی ویزیبل لائٹ ان پر سے گزر جاتی ہے اور ہم ان کو دیکھ نہیں پاتے۔ ہم چھوٹی ویو لینتھ کی لائیٹ استمعال کر کے اس مسئلے کو حل کر سکتے ہیں لیکن اس میں بھی ایک مسئلہ ہے جتنی ویو لینتھ کم ہو گی انرجی اتنی ہی زیادہ ہو گی۔ جب ہم کسی پارٹیکل کو ایک زیادہ انرجی والی ویو سے ٹچ کرتے ہیں تو یہ اسے بدل دیتی ہے اس طریقے سے ایک پارٹیکل کو دیکھنے سے ہم اسے تبدیل کر دیتے ہیں سو ہم اس کی خصوصیات کو درستگی سے نہیں ناپ سکتے۔
یہ فیکٹ بہت اہم ہے اور اسے ہائی سن برگ انسرٹینیٹی پرنسپل کہا جاتا یے اور یہ تمام کوانٹم فزکس کی بنیاد ہے۔
ایک پارٹیکل کیسا دکھتا ہے اس کی صحیح نوعیت کیا ہے؟ ہم نہیں جانتے اگر ہم دیکھنے کی شدید کوشش کریں تو ہم اس کے آثار کا ایک دھندلا سا دائرہ دیکھ سکتے ہیں لیکن خود پارٹیکل کو نہیں۔ اگر یہ کیس ہے تو ہم ان کو کیسے بیان کر سکتے ہیں؟
ہم نے یہاں بھی وہی کیا جو انسان ہمیشہ کرتا ہے ہم نے انہیں بیان کرنے کے لئے ایک کہانی بنائی ایک ریاضیاتی فکشن پوائنٹ پارٹیکل کی کہانی۔ ہم نے یہ تصور کرنے کا فیصلہ کیا کہ ایک پارٹیکل سپیس میں ایک پوائنٹ ہے۔ کوئی بھی الیکٹرون مخصوص ماس اور الیکٹرک چارج کا حامل ایک پوائنٹ ہے اور ان میں فرق نہیں کیا جا سکتا۔
اس طرح سے فزیسسٹ پارٹیکلز کو ڈیفائن کرنے اور ان کے تعاملات کیلکولیٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ کوانٹم فیلڈ تھیوری کہلاتی ہے جو کہ سائنس کی تاریخ کی کامیاب ترین تھیوری ہے اور اس نے کئی مسائل حل کئے۔ پارٹیکل فزکس کے سٹینڈرڈ ماڈل کی بنیاد یہی تھیوری ہے اور اس نے کئی ساری درست پیشینگوئیاں بھی کی ہیں۔
مثال کے طور پر الیکٹرون کی کچھ کوانٹم خصوصیات کو اس کی مدد سے ٹیسٹ کیا گیا یے جو کہ 0.0000000000002 فیصد تک درست ثابت ہوئی ہیں۔
پارٹیکلز کو پوائنٹ کی طرح تصور کر کے ہم کائنات کی خاصی درست پکچر حاصل کر لیتے ہیں۔ اس آئیڈئے سے ہم نے روزمرہ کی زندگی میں بھی کئی ایجادات کی ہیں۔
لیکن یہاں ایک اور مسئلہ ہے اور وہ ہے گریویٹی۔
کوانٹم فزکس کے مطابق تمام فورسز کو پارٹیکلز کیری کرتے ہیں لیکن آئنسٹائن کی جنرل ریلیٹویٹی یہ بتاتی ہے کہ گریویٹی باقیوں کی طرح کی فورس نہیں ہے۔ اگر یونیورس ایک پلے ہے اور پارٹیکلز ایکٹرز تو گریویٹی ایک سٹیج ہے۔
اگر اسے سادہ الفاظ میں بیان کریں تو گریویٹی جیومیٹری کی تھیوری ہے سپیس ٹائم کی اپنی جیومیٹری کی۔ ان فاصلوں کی جنہیں ہمیں سو فیصد درستی سے ماپنے کی ضرورت ہے۔ لیکن چونکہ کوانٹم ورلڈ میں سو فیصد درستگی ممکن نہیں تو گریویٹی کی کہانی کوانٹم فزکس کی کہانی کے بغیر ادھوری ہے۔ جب فزیسسٹس نے ایک نیا پارٹیکل (گریویٹون) ایجاد کر کے گریویٹی کو کہانی میں شامل کرنے کی کوشش کی تو ریاضی ٹوٹ گئی۔ اور یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اگر ہم کسی طرح گریویٹی کو سٹینڈرڈ ماڈل سے ملا دیں تو ہم Theory of everything حاصل کر لیں گے جو کائنات میں موجود ہر چیز کی وضاحت کرے گی۔
اس ضمن میں چند ذہین لوگوں نے ایک نئی کہانی بنائی اور سٹرنگ تھیوری کا جنم ہوا۔
سٹرنگ تھیوری کو جو چیز زیادہ فصیح بناتی ہے وہ یہ ہے کہ یہ تھیوری مختلف ایلیمنٹری پارٹیکلز کو سٹرنگ کے مختلف موڈز آف وائبریشن کا نام دیتی ہے۔
جیسے ایک وائلن کے سٹرنگ کی مختلف وائبریشنز مختلف طرح کے ساز پیدا کرتی ہے اسی طرح ایک سٹرنگ کی مختلف طرح کی وائبریشنز مختلف پارٹیکلز پیدا کرتی ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ گریویٹی کو بھی بیان کرتی ہے۔ سٹرنگ تھیوری کائنات کی تمام بنیادی قوتوں کو یکجا کرنے کی یقین دہانی کراتی ہے۔
اس سے سٹرنگ تھیوری تھیوری آف ایوری تھنگ کی ایک ممکنہ امیدوار بن گئی۔ لیکن سٹرنگ تھیوری کے ساتھ مسئلہ یہ ہے اس کی زیادہ تر میتھس ہماری کائنات کی تین spatial اور ایک temporal
ڈائمینشنز میں کام نہیں کرتی بلکہ اسے کام کرنے کے لئے دس ڈائمینشنز کی ضرورت پڑتی ہے. سو فزیسسٹس ماڈل یونیورسز میں کیلکولیشنز کرتے ہیں اور پھر چھ اضافی ڈائمینشنز سے چھٹکارا پا کر ہماری اپنی یونیورس کو بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آج تک کوئی بھی اس میں کامیاب نہیں ہوا اور آج تک سٹرنگ تھیوری کی کوئی بھی پیشینگوئی کسی تجربے سے ثابت نہیں ہوئی۔ سو سٹرنگ تھیوری ہماری کائنات کی درست نوعیت کو بیان کرنے میں ناکام رہی۔ اب اس صورت میں کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ سٹرنگ تھیوری مکمل طور پر ناکام ہے۔
سائنس تجربات اور پیشینگوئیوں کے متعلق ہے اگر ہم یہ نہیں کر سکتے تو ہم ابھی تک سٹرنگز پہ ہی کیوں اٹکے ہوئے ہیں؟
فزکس کی بنیاد میتھ ہے اور میتھ کے قوانین مستقبل رہتے ہیں 2+2=4 ہی ہو گا آپ چاہے اس بارے میں جو مرضی کہیں۔
اور سٹرنگ تھیوری کی ریاضی کام کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ ابھی تک مفید ہے۔
تصور کریں کہ آپ ایک کروز شپ بنانا چاہتے ہیں لیکن آپ کے پاس صرف ایک چھوٹی کشتی کے بلیو پرنٹس ہیں دونوں میں بہت سارے فرق ہیں جیسا کہ انجن میٹریل اور سکیل لیکن بنیادی طور پر دونوں چیزیں ایک جیسی ہی ییں کیونکہ دونوں پانی میں تیرتی ہیں۔ کشتی کے بلیو پرنٹس کا مطالعہ کر کے شائد آپ کچھ ایسا سیکھ جائیں جس سے آپ آخر کار کروز شپ بنانے میں کامیاب ہو جائیں۔
سٹرنگ تھیوری کی مدد سے ہم کوانٹم گریویٹی کے بارے میں کچھ سوالوں کے جواب دینے کی کوشش کر سکتے ہیں جس نے پچھلی کئی دہائیوں سے فزیسسٹس کو پریشان کر رکھا یے۔
جیسا کہ بلیک ہول کیسے کام کرتے ہیں اور انفارمیشن پیراڈاکس۔
سٹرنگ تھیوری شاید ہماری راہنمائی درست سمت میں کر دے۔ شاید سٹرنگ تھیوری کی کہانی تھیوری آف ایوری تھنگ نہیں ہے لیکن پوائنٹ پارٹیکل کی کہانی کی طرح یہ کہانی بھی کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
ہم ابھی نہیں جانتے کہ حقیقت کی اصل نوعیت کیا ہے لیکن ہم تب تک نئی کہانیاں بناتے رہیں گے جب تک ہم جان نہیں لیتے

Advertisements
julia rana solicitors

بشکریہ سائنس کی دنیا۔

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply