پی ٹی آئی سیاست سے آؤٹ ہو جائے گی؟/تصور حسین شہزاد

پاکستان میں کارزارِ سیاست کے انداز ہی نرالے ہیں۔ کہتے ہیں کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے۔ پاکستان میں سیاست کو بھی جنگ ہی سمجھا جاتا ہے اور اس ’’جنگ‘‘ میں مخالفین کو نیچا دکھانے کیلئے ہر حد تک چلے جانا ’’جائز‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ اب عمران خان اقتدار میں آئے، یا لائے گئے (یہ الگ بحث ہے) لیکن وہ وزیراعظم بنے، اس دوران ان کے بیانئے کیخلاف تمام سیاسی قوتیں متحد ہوگئیں، جو ماضی میں ایک دوسرے کے جانی دشمن تھیں۔ پی ڈی ایم بنی، مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی جیسی سخت اور فطری حریف جماعتیں بھی ایک امام کے پیچھے اللہ اکبر کہنے پر مجبور ہوگئیں۔ پی ڈی ایم کی شکل میں بننے والا یہ غیر فطری اتحاد اس بات کا ثبوت تھا کہ عمران خان کا بیانیہ سچا ہے اور وہ ملک میں حقیقی تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔ وہ قوم کو امریکی غلامی سے بھی نجات دلانے کے خواہاں ہیں۔

لیکن جب انہیں علم ہوا کہ پاکستان میں ’’اقتدار اعلیٰ کی مالک اللہ کی ذات نہیں بلکہ امریکہ ہے‘‘ تو عمران خان نے بھی امریکی در پر سجدہ کر ڈالا اور اقتدار کی بھیک مانگنے لگ گئے۔ سائفر کے ایشو سے بھی یوٹرن لے لیا اور امریکیوں کو یہ یقین دہانیاں کروانے لگے کہ انہیں اقتدار دلا دیں، بھرپور ’’تابعداری‘‘ کریں گے۔ لیکن امریکی عمران خان کا پتہ کاٹ چکے تھے۔ اب امریکیوں کی منت سماجت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، عمران خان نے یہاں آکر بہت بڑی غلطی کرلی۔ اگر یہ امریکہ کیخلاف ڈٹے رہتے اور سائفر کے ایشو پر یوٹرن نہ لیتے تو عمران خان کو ڈبل سپورٹ ملتی، ایک پاکستانی عوام حمایت کرتے، دوسرا روس اور چین بھی ساتھ دیتے۔ لیکن اب پلوں کے نیچے سے پانی گزر چکا ہے، امریکی فیصلہ کرچکے ہیں۔

امریکہ ہمارے ذمہ داروں اور حکومتوں کو باقاعدہ ہدایات دے چکا ہے کہ عمران خان کو مائنس کر دیں، ہمارے لوگ ’’شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار‘‘ ہیں۔ انہوں نے امریکہ کی تابعداری میں عمران خان کیساتھ ساتھ پوری پی ٹی آئی کو ہی مائنس کر دیا ہے۔ امریکہ نے تو صرف عمران خان کو مائنس کرنے کا ’’حکم‘‘ دیا تھا۔ انہوں نے پوری جماعت کا صفایا کر دیا۔ اب انتخابات کی باتیں ہو رہی ہیں، ابھی صرف باتیں ہی ہو رہی ہیں، انتخابات ہوتے بھی ہیں یا نہیں، یہ ابھی سوالیہ نشان ہے۔ عمران خان مطمئن ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ انتخابات میں پی ڈی ایم کو ’’سرپرائز‘‘ دیں گے۔ عمران خان کو ابھی بھی امید ہے کہ وہ الیکشن میں نئے لوگوں کو ٹکٹس دیں گے اور عوام نئے لوگوں کو ہی ووٹ دے کر دوبارہ عمران خان کو اقتدار میں لے آئیں گے۔ وہ اکثر کہتے ہیں کہ میں نے کھمبے کو بھی ٹکٹ دیدیا تو وہ بھی جیت جائے گا۔

دوسری جانب عدالتی ٹرائل سے پہلے ہی فوج نے عمران خان کیخلاف فیصلہ سنا دیا ہے۔ گذشتہ روز کی ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس الزامات کا پلندہ تھی، پوری پریس کانفرنس عمران خان اور 9 مئی کے گرد ہی گھومتی رہی۔ پاک فوج کے ترجمان نے 9 مئی کے واقعات کو قومی سانحہ قرار دیا۔ یقیناً 9 مئی کے واقعات افسوسناک اور قابل مذمت ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ اس سے ایک پوری سیاسی جماعت کی بساط لپیٹ دی جائے۔ ان واقعات میں ملوث ’’قومی مجرم‘‘ قرار دیئے جائیں اور جو پریس کانفرنس کرتا جائے، وہ ’’گنگا نہایا‘‘ سمجھ لیا جائے۔ تحریک انصاف کیخلاف اتنی منظم انداز میں سازش ہو رہی ہے کہ پاکستان کا ایک عام شہری بھی اس کا ادراک رکھتا ہے۔ مبصرین اور تجزیہ کار یہی کہہ رہے ہیں کہ یہ مکافات عمل کا شکار ہوں۔

یہ جو کچھ آج پی ٹی آئی کیساتھ کر رہے ہیں، یہ کرنیوالے کل خود اس عمل کا شکار ہو جائیں گے، کل خود ہی اس گڑھے میں گر جائیں گے، جو گڑھا یہ عمران خان کیلئے کھود رہے ہیں۔ تاریخ کا سبق بھی یہی ہے، جس نے کسی کیلئے گڑھا کھودا، وہ خود اس کا لقمہ بنا۔ آج انہوں نے امریکی ہدایت پر عمران خان کو دیوار کیساتھ لگا تو دیا ہے، لیکن کل کو شائد یہ خود بھی دیوار کیساتھ لگ جائیں، وہ بھی امریکی ہدایت پر ہی۔ کیونکہ امریکہ کا معاملہ وہی ڈھاک کے تین پات والا ہے، یہ وہ در ہے جہاں سے کبھی کسی کو خیر نہیں ملی۔ آج امریکہ کیلئے اپنا جمہوری نظام اور آئین کی حرمت پامال کرنیوالے بھی ایسے ہی آوٹ ہو جائیں گے، جیسے آج تحریک انصاف کو آوٹ کر رہے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بشکریہ اسلام ٹائمز

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply