مشینی انسان اور انسانی زندگی/ڈاکٹر عقیلہ ،صغیر احمد، غلام حسن

گزرتے وقت کے ساتھ جوں جوں دنیا گلوبل ویلج میں ڈھل رہی ہے اور ٹیکنالوجی کی ضرورت بڑھتی جارہی ہے، اسی اعتبار سےمشینی آدمی یعنی “روبوٹ” کا رجحان بھی بڑھتا جارہا ہے اور یہ ہماری زندگیوں کا ایک اہم جزو  بن چکا ہے۔ سائنس میں حیران کن تجربات کرنے والے ماہر جو پہلے سائنس فکشن کو محدود کرچکے تھے، ع

 

 

 

 

 

صرِ حاضر میں ایک ٹھوس حقیقت بن کر زندگی کے بیشترکاموں میں بےمثل کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں اور روزمرہ کے معمولی کاموں سے لے کر میڈیکل کے  پیچیدہ  عمل تک، مشینی انسان انسانی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ترقی کے سفر پر گامزن ہونے اور معیارِ زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اہم کردار ادا کررہے ہیں۔

خودکار سازی اور مہارت:

مشینی انسانوں کا سب سے اہم کردار خودکار مشینری بنانے کے عمل میں کارآمد ثابت ہونا ہے۔ صنعت سازی، نقل و حمل اور ذراعت کے شعبہ جات میں مشینی انسانوں کو خاص مقام حاصل ہے جہاں وہ بِنا  کسی تردد کے مشکل سے مشکل تر ٹاسک بھی باقاعدگی ودرستگی سے سرانجام دے سکتے ہیں۔ اس خودکار عمل کے باعث کام میں مہارت بڑھنے کے ساتھ ساتھ، کام کے دوران پیش آنےوالے حادثات اور پیداوار پر آنے والی لاگت میں بھی کمی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے انسانوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کوبروئے کار لانے کے مزید مواقع میسر آگئے ہیں۔

علاج معالجے کی سہولیات اور طبی ترقی:

طب کے دائرہ کار میں مشینی انسان ایک ناگزیر اثاثے کی مانند ہیں۔ جراحی روبوٹ سرجری کے پیچیدہ طریقہ کار کو بے مثال درستگی کے ساتھ انجام دینے کے قابل بناتے ہیں جس سے پیچید گیوں میں کمی اور جلد صحت یابی واقع ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں، روبوٹس دیکھ بھال کا کردار بھی ادا کررہے ہیں اور عمر رسیدہ اور معذور افراد کو ان کی روزمرہ کی سرگرمیوں میں مدد بھی فراہم کررہےہیں۔ اس طرح مریضوں کی مجموعی صحت کو بہتر بنایا جارہا ہے۔

تعلیم اور ہنر:

مشینی انسان طلبا کے سیکھنے کے طریقۂ کار کو تبدیل کرکے تعلیمی شعبے میں انقلاب برپا کر رہے ہیں۔ تعلیمی روبوٹس سائنس،ٹیکنالوجی، معمار سازی اور ریاضی جیسے مضامین میں پُراثر سیکھنے کی سہولیات بھی فراہم کررہے ہیں۔ پروگرامنگ اور کوڈنگ کی مشق کے ذریعے، طلبا میں تنقیدی سوچ، مسائل حل کرنے کی مہارت اور گہری تفہیم کی صلاحیت بیدار ہورہی ہے جو انہیں مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کررہی ہے۔

تلاش اور تحقیق:

روبوٹس کی ناقابلِ رسائی ماحول میں کی جانے والی صلاحیت نے خلائی ریسرچ مشن سے لے کر گہرے سمندری مہمات تک انسانی ریسرچ اور سائنسی تحقیق کو نئی بلندیوں تک پہنچادیا ہے۔ یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ روبوٹس ہمارے ہاتھ اور آنکھ کی مانند ہیں جن کی مدد سے انسانی زندگی کو خطرے میں لائے بنا نہایت اہم اعداد و شمار اور تحقیقی میدان میں نئی سرحدیں دریافت کی جارہی ہیں۔

مشینی انسان؛ تعامل اور صحبت:

آرٹیفیشل انٹیلی جنس میں ترقی کے باعث سوشل روبوٹس انسانی جذبات و احساسات اور گفتگو کو سمجھنے کے بھی قابل ہوچکےہیں۔ وہ بوڑھے لوگ جو تنہائی کا شکار رہتے ہیں، ایسے روبوٹس ان کی ذہنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے انہیں بہترین صحبت بھی فراہم کررہے ہیں۔

فراغت و تفریح:

روبوٹس نے ہمارے فارغ اوقات کو بہتر بنانے کے لیے تفریحی میدان میں بھی اپنی جگہ بنالی ہے۔

ماحول اور ذراعت پر اثرات:

ماحولیاتی تشویش کے بڑھتے خطرات کے وقت میں روبوٹس کی مدد سے ذراعت کے کام میں پائیداری دیکھی جارہی ہے۔ ایگریکلچرروبوٹس، مثال کے طور پر، کاشتکاری کے طریقۂ کار کو بہتر بنانے، پانی کی کھپت کو کم کرنے اور خطرناک کیمیائی مادے کےاستعمال کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہورہے ہیں۔

نتائج:

انسانی زندگی میں روبوٹس کا عمل دخل تیزی سے بڑھ رہا ہے خواہ وہ مواقعوں کی صورت میں ہو یا چیلنجز کی صورت میں۔ جیساکہ روبوٹ پھیلتے جارہے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو اپنانے اور اخلاقی لحاظ سے توجہ دینے کے درمیان توازن قائم کیا جائے۔ علاوہ ازیں، روبوٹکس کی قابل قبول صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، ہم ایک ایسا مستقبل تشکیل دے سکتےہیں جہاں انسان اور روبوٹ ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر زندگیوں کو کارآمد بنانے کے ساتھ مستقبل میں آنے والے چیلنجز پر قابو پانےکے لیے ہمیں بااختیار بناسکتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

یوں ٹیکنالوجی کے اس انقلاب کو اپناتے ہوئے ہم ایک موثر، پائیدار اور جامع دنیا بنانے کے لیے روبوٹس کی صلاحیتوں کو بروئے کارلاسکتے ہیں۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply