کالم    ( صفحہ نمبر 89 )

رنج لیڈر کو بہت ہے مگر۔ ۔ قادر خان یوسف زئی

سابق وزیراعظم کی جانب سے مبینہ امریکی سازش کے بیانیہ کی جو بحث جلسوں میں چل رہی ہے اور ہر آن ایک ہی بیان ہے کہ ان کی حکومت کو بیرونی مداخلت کے ذریعے میر جعفر اور میر صادق نے←  مزید پڑھیے

پاکستان، یہ ہُوا تو ہے۔۔ثاقب اکبر

پاکستان میں ماضی میں بھی بہت کچھ ہوچکا ہے۔ امریکی مداخلت کی تاریخ کوئی نئی تو نہیں۔ حکومتوں کی تبدیلی میں اس کا کردار پہلے بھی معلوم، ملموس یا مشہود رہا ہے۔ ہمارے حکمران عالمی استعمار کے چشم و ابرو←  مزید پڑھیے

اپنے ہی ملک میں زباں نابلد(5)۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

راشد گھوڑے پر سوار آیا تھا کہ چلیں۔ میں نے اسے کمرے سے باہر جانے کو کہا، کپڑے تبدیل کیے اور ہم نکل لیے۔ گلی سے نکل کر باہر ایک اور کار کھڑی تھی۔ راشد نے بتا دیا تھا کہ←  مزید پڑھیے

لاڈلا یابدنما دھبہ۔۔محمد اسد شاہ

جب  میاں محمد نواز شریف کی مقبولیت ایک مخصوص حد سے تجاوز کر گئی تو مقتدر قوتوں کی بالادستی کو خطرہ محسوس ہوا – غالباً تب ہی یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس مقبولیت کو ختم کیا جائے اور ایسا←  مزید پڑھیے

کشمیریوں کی سیاسی یتیمی پر ایک اور مہر(1)۔۔افتخار گیلانی

بتایا جاتا تھا : جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں بندو ں کو گنا جاتا ہے ۔ یعنی عددی طاقت کے بل پر حکومتیں وجود میں آتی ہیں اور اکثریتی آبادی کو حق خود اختیاری کا احساس دلا←  مزید پڑھیے

آنکھیں کھولیے ،موسم روٹھ رہے ہیں۔۔آصف محمود

گرمی کی تازہ لہر نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے ۔لیکن اس لہر اور اس کے خطرناک اثرات پر بحث، تحقیق اور گفتگو برطانیہ اور امریکہ میں ہو رہی ہے۔ امپیریل کالج لندن اور یونیورسٹی آف ہوائی←  مزید پڑھیے

معاملات گرفت میں نہیں آ رہے۔۔محمد عامر خاکوانی

موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے ایک ماہ گزر چکا ہے۔ ویسے تو یہ چار ہفتوں کا وقت اتنا زیادہ نہیں کہ اس پر کوئی حتمی رائے دی جا سکے۔ حکمران اتحادکی کارکردگی کا درست تجزیہ کچھ مزید وقت گزر جانے←  مزید پڑھیے

سماجی ارتقاء کا سفر۔۔ڈاکٹر مختیار ملغانی

معاشرے میں سائنسی انقلاب نے مذہبی بیانئے کا متبادل پیش کیا، اب امام یا پادری کی جگہ سائنسدان کی بات کو ذیادہ اہمیت دی جانے لگی، دانشور اشرافیہ کا جھکاؤ سائنسی محققین کی طرف ہونے لگا، یہ اور بات کہ←  مزید پڑھیے

اپنے ہی ملک میں زباں نابلد(4)۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

واپسی میں راشد نے پہاڑوں میں محبت کی داستان کا راگ چھیڑا مگر راستہ طے ہو جانے اور لوگوں کے کانوں کے مخل ہونے کے سبب انجام یا قبل از انجام طے نہ ہو پایا کہ آیا عاشق یا معشوق←  مزید پڑھیے

ہزاروں ہی شکوے ہیں ۔۔پروفیسر رفعت مظہر

ایک شخص جس نے 22 سال “شیروانی” کے حصول کے لیے جدوجہد کی، اُسے صرف ساڑھے 3 سالوں میں ہی کان سے پکڑ کر نکال دیا گیا حالانکہ بقول تحریکیے وہ مضبوط اتنا تھا کہ اُسے نکالنے کے لیے امریکی←  مزید پڑھیے

اب میں بولوں کہ نہ بولوں؟-بولو بولو۔۔سلمیٰ اعوان

قصور کے قریب بھتیجے اسامہ عثمان کے فارم ہاؤس پر افطاری تھی۔ اور کزن کو والٹن سے لینے کا حکم ملا تھا۔ایک گرمی،رش اوپر سے خالدہ کی عمران خان پر ہونے والے سازشی ظلم پر رقت بھری تقریریں۔اس پر ستم←  مزید پڑھیے

حمزہ شہباز بمقابلہ عثمان بزدار۔۔نجم ولی خان

وزیراعلیٰ ولد وزیراعظم، کہنے کو یہ ایک اعزاز بھی ہے اور ایک چیلنج بھی، بارہ کروڑ آبادی کے صوبے کا چیف ایڈمنسٹریٹر ہونا اور ڈیلیور کرنا جب آپ کے سامنے آپ کے والد کا ایک مثالی طرز حکمرانی بھی موجود←  مزید پڑھیے

یادیں اور یاداشتیں ۔۔امجد اسلام امجد

معروف سفارت کار اعزاز احمد چوہدری کی یادوں اور یادداشتوں پر مشتمل کتاب Diplomatic Footprints جس کا اُردو ترجمہ غالباً “دشت سفارت میں نقوش قدم” سے ملتا جلتا ہوگا، گزشتہ دو ماہ سے میرے ساتھ ہے۔ ایک تو میری انگریزی←  مزید پڑھیے

سماجی روایات اور دِلوں کی بڑھتی اُلجھنیں ۔۔نصرت جاوید

کالم کا آغاز کسی اور موضوع سے ہونا تھا۔ اتوار کی صبح اُٹھ کر لیکن اخبارات پر سرسری نگاہ ڈالی تو میرے گھر اسلام آباد میں آئے “نوائے وقت” کے آخری صفحہ پر اپرہاف میں ایک خبر چھپی تھی۔ اخبار←  مزید پڑھیے

اپنے ہی ملک میں زباں نابلد(3)۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

ہوا یوں تھا کہ بلال کوچ نام کی ویگن جب پشاور موٹر وے پہ چڑھی تو راشد نے ایک سیلفی بنائی جسے میں نے اس سے مانگ لیا اور ساتھ میں عنوان دے کے فیس بک پہ پوسٹ کر دیا،←  مزید پڑھیے

حُب الوطنی اور قوم پرستی۔۔اکرام سہگل

جب پاکستان کو ترقی کی اشد ضرورت ہے، مذہبی اور نسلی قوم پرستی ملک کو تقسیم کرتی ہے اور ترقی کو روکتی ہے۔ ملک 1971 میں غلط تصور شدہ قوم پرستی کی وجہ سے ٹوٹ گیا، نسلی اور لسانی تعصبات←  مزید پڑھیے

مقصد۔۔جاوید چوہدری

یہ تجربہ امریکا کے ایک اولڈ پیپلزہوم میں ہوا اور اس نے پوری دنیا کی نفسیاتی شکل تبدیل کر دی، ہم میں سے زیادہ تر لوگ اس تجربے اور اس کے نتائج سے واقف نہیں ہیں چناں چہ ہماری زندگی←  مزید پڑھیے

رنگ خاکی رہے گا۔۔زین سہل وارثی

رنگ خاکی رہے گا۔۔زین سہل وارثی/دروغ بگردن راوی بچپن میں اکثر ایک مثال سنا کرتے تھے، کہ کسی گاؤں میں ایک کم ذات آدمی کا بیٹا پڑھ لکھ گیا اور گاؤں واپس آیا انہی دنوں گاؤں کے چوہدری کی موت←  مزید پڑھیے

اُمید پرست۔۔عامر حسینی

صبح کے پانچ بج رہے ہیں – میں اپنے گھر کی چھت پر کھلے آسمان کے نیچے چارپائی پر تکیے سے ٹیک لگائے یہ سطور ضبط تحریر میں لارہا ہوں- چار سُو چڑیوں کے چہچہانے کی آوازیں میرے کانوں تک←  مزید پڑھیے

اپنے ہی ملک میں زباں نابلد(2)۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سڑک بہتر ہو گئی تھی۔ ہم ایک قصبہ پہنچ گئے تھے مگر ہمیں کوئی دو کلو میٹر دور گاؤں پیر بابا بٹئی پہنچنا تھا جو پہنچ گئے۔ اسحاق تو یہ کہہ کے کہ رات کی نماز کے بعد آؤں گا،←  مزید پڑھیے