زبان بولنے برتنے سے آتی ہے نہ کہ ڈکشنری سے۔ یہ بات مجھے جنابِ شان الحق حقی نے ایک ای میل میں لکھی تھی۔ خاصی بحث ہوئی۔ ان کا نکتۂ فکر یہ تھا کہ زبان عوام بولتی ہے، اور عوام← مزید پڑھیے
میری رائے میں کسی کا انفرادی طور پر چاند نظر آنے نہ آنے کی گواہیاں جمع کرنا قبائلی نظام میں درست ہوسکتا ہے، آج کی حکومتوں میں ایسا کرنا کارِ سرکار میں مداخلت ہے۔ ایسا کرنے والوں سے مجھے کوئی← مزید پڑھیے
“سرزمینِ ہند میں پوسٹ کالونیل ازم” کے موضوع پر کافی دن سے بات چل رہی ہے۔ دل میں ایک پھریری آئی کہ میں بھی اس موضوع پر اپنے ذہن میں موجود باتیں پیش کر دوں تاکہ لوگوں کے بہتر اور← مزید پڑھیے
پاکستان اور بھارت میں تبلیغی جماعت کرونا کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ بنی تھی۔ اس تناظر میں سوشل میڈیا ہی نہیں پرنٹ اور الیکٹرانگ میڈیا پر بھی بہت لے دے ہوتی رہی۔ بھارتی ذرائع ابلاغ میں بھی مسلمانوں خاص← مزید پڑھیے
نوٹ: یہ تحریر اردو انگریزی بولنے والے عام لوگوں کے لیے ان کی سمجھ میں آنے والے لفظوں میں لکھی جا رہی ہے اور صرف اتنا لکھا جا رہا ہے جو ان کے لیے ضروری ہے۔ اسلامی مذہبیات کی مدرسی← مزید پڑھیے
الحمدللہ تبلیغ میں وقت لگاتے انتالیس سال ہوچکے۔ اس دوران میں جن لوگوں کو بچشمِ خود دیکھا اور بگوشِ خود سنا کہ بتکلف خود کو قرآن تک محدود رکھتے ہیں ان کی تعداد بہت کم ہے۔ سب سے پہلے حاجی← مزید پڑھیے
اِعراب لفظ کا تلفظ ہی نہیں معنی بھی متعین کرتے ہیں۔ مثال لیجیے کہ رومن حروف میں لکھی جانے والی انگریزی میں مصوتے (Vowels) یعنی aeiou لفظ کے ہجوں کا حصہ بنتے ہیں اور لفظ کا تلفظ اور معنی طے← مزید پڑھیے
یہ بات کسی ثبوت کی محتاج نہیں کہ وطنِ عزیز میں کرونائی وبا کے پھیلنے میں مرکزی حکومت کی گومگو کا سب سے زیادہ حصہ ہے۔ بعض دوسرے مذہبی جتھوں کی طرح تبلیغی جماعت کے لوگوں نے بھی اسے سنجیدگی← مزید پڑھیے
میری رائے میں حکمران کو حکم ران لکھنا ویسے ہی غلط ہے جیسے خاندان کو خان دان لکھنا یا بیمار کو بی مار یا بے مار لکھنا۔ آپ رشید حسن خاں کی لفظوں کو توڑ کر لکھنے کی اس اچھی← مزید پڑھیے
امیرِ تبلیغی جماعت نے تو چلیے بہت دیر سے یعنی 26 مارچ 2020 کو خط لکھ دیا جب کہ مقتدرہ کی اپنی پالیسی آج 2 اپریل تک بھی واضح نہیں ہے۔ بالکل سامنے کے الفاظ میں سوال ہے کہ 90 سال سے مقتدرہ کی منشا اور ماتھا پڑھ کر چلنے والی تبلیغی جماعت سے جو چاہا جا رہا ہے مرکزی حکومت اسے ابھی بتا دے تاکہ یہ حکم کے بندے ترنت اطاعتِ اولی الامر کرلیں۔← مزید پڑھیے
صبر صرف ایسی مصیبت پر ہوتا ہے جو ناگہانی ہو۔ مثلًا فصل بے موسمی بارش کی وجہ سے خراب ہوگئی تو اس پر صبر کیا جائے گا، لیکن اگر بارش موسم کے مطابق ہوئی ہے اور فصل نہیں بچائی جا← مزید پڑھیے
قدرت اپنا رحم وسیع کرے، خدانخواستہ اگر وبائے عام یا کسی ابتلائے ناگہانی کی وجہ سے مرگِ انبوہ ہونے لگے تو نماز اور دیگر عبادات کی صورتیں ازخود بدل جائیں گی اور اس کے لیے عرب کے سلے پارچات کے کسی مینار کی اجازت تک درکار نہ ہوگی۔ یہ جو پیٹ بھرے لوگ آج کل بعضی عبادات کی عمومی ظاہری صورتوں پر اپنی زبانیں چلا رہے ہیں، ان میں سے جس نے اپنے کسی عزیز کی لاش ٹھکانے لگائی اس سے پوچھیے گا کہ کتنے بیس کا سو ہوتا ہے؟← مزید پڑھیے
ہر مسلمان پر نماز فرض ہے، ذاتی زندگی میں نماز کو قائم رکھنا ضروری ہے جس کا حساب ہوگا۔ جہاں مسلمان زیادہ ہوں اور وہ کہیں پر بھی نماز باجماعت پڑھ لیں تو اس کا اجر ستائیس گنا ہے۔ جماعت← مزید پڑھیے
بخاری و ابنِ ماجہ میں حضرت ابوحازم کی معروف روایت ہے جس میں غزوۂ احد میں نبی کریم علیہ السلام کے دندان مبارک شہید ہونے اور سر زخمی ہونے کے موقع پر حضرت فاطمہ کے خون دھونے اور حضرت علی← مزید پڑھیے
یومِ خواتین 2020 اس حوالے سے گیم چینجر ثابت ہوگا کہ اس مبارک دن وہ بات مذہبی پارٹیوں کی خواتین کو بھی معلوم ہوگئی جو پچھلے کئی سال سے غیر مذہبی خواتین کہتی آ رہی ہیں، یعنی عورتوں کو اپنے← مزید پڑھیے
السلام علیکم حافظ صفوان صاحب، امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ حافظ صاحب مکہ میں کل سے عصر کی نماز کے بعد سے ایک عجیب اور غیر یقینی سی صورتِ حال ہے۔ آپ کے علم میں ہوگا کہ سعودی← مزید پڑھیے
گناہ اور جرم میں بنیادی فرق ہے۔ گناہ وہ عمل ہے جو انسان کی اپنی ذات تک رہے یعنی گناہ ایک انسان کا مسئلہ ہے۔ جب کوئی عمل دوسروں کی ذات پہ اثر انداز ہونے لگے تو یہ جرم بن← مزید پڑھیے
یوسفی صاحب قبلہ سے کوئی بیس سال کے قریب تعلق رہا۔ میرے پاس سے بعض ضروری چیزیں گم ہوگئی ہیں اور اب امکان بھی نہیں کہ مل سکیں اس لیے یوسفی صاحب کی نادر چیزیں بھی کھیت رہیں۔ ان “نوادر”← مزید پڑھیے
یہ مضمون ایک اور عنوان سے لکھا تھا لیکن آج سر سید احمد خاں کی آثار الصنادید (1847) کی پہلی جلد کا اختتامی نوٹ دیکھا جو اُسی موضوع پر ہے جس پر میرا مضمون ہے۔ چنانچہ حصولِ برکت اور نسبتِ← مزید پڑھیے
یہ بات سمجھنے کے لیے کسی راکٹ سائنس کی تفہیم کی ضرورت نہیں کہ جو نظریات یا خیالات معاشرے میں پروان چڑھتے ہیں وہ اصل میں پروان چڑھتے نہیں بلکہ چڑھائے جاتے ہیں اور ان کے پیچھے بالادست طبقوں (عسکری← مزید پڑھیے