عورت مارچ کی مابعدیات۔۔حافظ صفوان محمد

یومِ خواتین 2020 اس حوالے سے گیم چینجر ثابت ہوگا کہ اس مبارک دن وہ بات مذہبی پارٹیوں کی خواتین کو بھی معلوم ہوگئی جو پچھلے کئی سال سے غیر مذہبی خواتین کہتی آ رہی ہیں، یعنی عورتوں کو اپنے حقوق کے لیے سڑک پر نکلنا اور پلے کارڈز اٹھاکر مارچ کرنا۔

اہم بات یہ ہے کہ خواتین کے حقوق کے مسئلے کا اسلام سے یا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ صرف انسانی مسئلہ ہے جو ہر دور میں مذہبی اور لامذہبی ہر عورت کو رہا ہے۔ نیز ذرا گہرائی میں دیکھیں تو یہ مسئلہ عورت کا نہیں ہے بلکہ اقتدار داری کا ہے۔ جس کے پاس حیثیت اور طاقت ہے، وہ دوسرے کو رگیدتا ہے، بلا تفریقِ جنس و مذہب۔ چنانچہ عورت کے حقوق پامال کرنے پر کسی مذہب کو برا کہنا بنتا ہی نہیں۔ یہ مذہب کے بعض بارسوخ پیروکار ہوتے ہیں جو کم حیثیت طبقوں کے، بشمول عورتیں، حقوق کو غصب کرتے ہیں۔ اور یہ اس مذہب کے شارحین فقہا و منصفین ہوتے ہیں جو ان لوگوں کے ظلم کو جواز دیتے ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی یہی ہو رہا تھا، افسوس کہ اسلام کے بعد بھی بیشتر یہی ہو رہا ہے۔

مزید واضح رہے کہ یہ دعویٰ انتہائی کھوکھلا ہے کہ اسلام نے عورتوں کو حقوق دیے ہیں۔ اسلام حضرت آدم سے شروع ہوا تھا اور قرآن سے پہلے تین بڑی کتابیں اور کئی صحیفے بھی نازل ہوئے۔ پچھلی وحیوں میں بھی وہی کچھ تھا جو آخری وحی میں ہے۔ خدا ایسا ناانصاف نہیں ہے کہ عورتوں کے حقوق کو پچھلی وحیوں میں نہیں بتایا اور صرف آخری وحی میں بتایا۔ نیز یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ اسلام نے عورتوں کے حقوق کی بات کی ہے نہ کہ صرف مسلمان عورتوں کی۔ قرآن پوری انسانیت کے نام خالقِ کائنات کا آخری پیغام ہے نہ کہ صرف مسلمانوں کے لیے۔

یہ غلط فہمی بھی دور کرلی جائے کہ فیمینسٹ صرف عورتیں ہوتی ہیں۔ فیمینزم ایک انسانی جذبہ ہے جو مرد عورت دونوں میں ہوتا ہے۔ پچھلے دنوں صدف مرزا کی کتاب “برگد” شائع ہوئی ہے جو دراصل عشقِ خدا و رسول میں ڈوبے ایک فیمینسٹ مرد حکیم غلام نبی مرزا کا ذکرِ خیر ہے۔ چاہیے کہ عورتوں کے حقوق کے لیے سڑکوں پہ نکلنے والیاں اور ان کو نکالنے والے دونوں طبقے اس کتاب کو اپنے نصابوں میں شامل کریں۔

Advertisements
julia rana solicitors

کیسا اندھیر ہے کہ جو قوم جو یزید پلید کے دربار میں سیدہ زینب کا فرمودہ خطبہ لہک لہک کر پڑھتی ہے اس کے مذہبی لوگ عورت کے اپنے حقوق کے لیے بولنے کے خلاف مذہبی دلائل سے لیے پھرتے ہیں۔ زینب کا اپنا حق مانگنا جائز ہے اور آج کی عورت کا ناجائر؟ وا اسفا!

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply