انتشارِ املا۔۔حافظ صفوان محمد

میری رائے میں حکمران کو حکم ران لکھنا ویسے ہی غلط ہے جیسے خاندان کو خان دان لکھنا یا بیمار کو بی مار یا بے مار لکھنا۔ آپ رشید حسن خاں کی لفظوں کو توڑ کر لکھنے کی اس اچھی تجویز کے اندھا دھند استعمال کو Psychotherapist پر لگاکر دیکھ لیجیے۔ بہت شوق ہو تو باجوہ کو باج واہ اور باجرہ کو باج رہ لکھ کر دیکھ لیجیے۔ گھر والوں سے جوتے کھانے کا من کر رہا ہو تو تندیِ بادِ مخالف والے شعر کی تجزی کرلیجیے۔

جو لفظ جس صورتِ املا کے ساتھ طویل مدت سے مستعمل ہے اور اردو والوں کی آنکھیں اس سے مانوس ہیں اس کی املائی صورت و شخصیت پر بعد میں بنائے گئے قوانین (جن کی حیثیت صرف تجویز کی ہے) لاگو نہیں کرنے چاہییں۔ املا کا بنیادی اصول لفظ کا سمجھ آنا ہونا چاہیے نہ کہ کسی “قانون” کا اظہار۔ چنانچہ بلکہ کو بل کہ اور بہتر کو بہ تر اور بہترین کو بہ ترین وغیرہ نہیں لکھنا چاہیے۔ غضب خدا کا، یہاں تو سیمینار کو سی می نار/ سیمی نار اور اورینٹل کالج کو اوری اینٹل کالج بھی لکھا جاتا رہا ہے۔

میں انتشارِ املا کے موضوع پر جب مستقبل کو مس تق بل لکھنے کی شفیق الرحمٰن والی مثال دیتا ہوں تو برائے رفع شر بل کے ب کے نیچے زیر بھی لگاتا ہوں کیونکہ ناواقفانِ محض اسے ب پر پیش کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہیں، جس پر کوئی ملٹن حیران ہوسکتا ہے کہ دو bull سے مل کر ایک بلبل کیسے بن سکتا ہے۔
پہلے اس نے مُس کہا، پھر تق کہا، پھر بل کہا
اس طرح ظالم نے مستقبل کے ٹکڑے کر دیے

اصولی بات ہے کہ لفظوں کو توڑ کر لکھنے کا کوئی مستقل کلیہ بنانا ممکن ہی نہیں۔ میں نے یہاں وہ طریقہ لکھا ہے جو میرے والد مرحوم عابد صدیق صاحب نے جنابِ رشید حسن خاں کی اردو املا پر ایک قلمی نوٹ میں لکھ رکھا ہے۔

واضح رہنا چاہیے کہ قصور خاں صاحب کا نہیں لوگوں کا ہے۔ خاں صاحب ایک تجویز پیش کرتے ہیں، جسے لوگ اصول سمجھ کر لکھتے اور پھر اس کی اندھا دھند پابندی کرتے کراتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دراصل ان موضوعات پر لکھنے والے بعض سادہ خیال لوگ “جیسا بولو ویسا لکھو” کے اصول کی اندھا دھند تنفیذ میں الفاظ کو ان کے ماخذ (Origin) سے کاٹتے چلے جاتے ہیں، جس سے اور کچھ ہو نہ ہو، Etymology کا بیڑہ البتہ غرق ہوجاتا ہے۔ یہ کام کرنے والے بیشتر لوگوں کے دماغوں میں عقل کی جگہ اخلاص بھرا ہوتا ہے۔ یاد رہنا چاہیے کہ تلفظ (Pronunciation) صرف سمجھنے کے لیے ہوتا ہے نہ کہ لکھنے کے لیے۔

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply