• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بیماریوں کا علاج اور مذاہبِ عالم کے باعمل پیروکاروں کا مخمصہ۔۔حافظ صفوان محمد

بیماریوں کا علاج اور مذاہبِ عالم کے باعمل پیروکاروں کا مخمصہ۔۔حافظ صفوان محمد

بخاری و ابنِ ماجہ میں حضرت ابوحازم کی معروف روایت ہے جس میں غزوۂ احد میں نبی کریم علیہ السلام کے دندان مبارک شہید ہونے اور سر زخمی ہونے کے موقع پر حضرت فاطمہ کے خون دھونے اور حضرت علی کے زخموں پر ڈھال سے پانی بہانے کا واقعہ تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ اِس میں ذکر ہے کہ حضرت فاطمہ نے جب دیکھا کہ خون بند ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے تو انھوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر اُسے جلایا اور اُس کی راکھ کو نبی کریم کے زخموں پر چپکا دیا جس سے خون بند ہوگیا۔ (تفصیل دیکھ لی جائے)۔ سوال یہ ہے کہ نبی کریم علیہ السلام جو وجہِ وجودِ کائنات ہیں، ان کے جسمِ اطہر کو زخمی کراکے یہ علاج کس کی تعلیم کے لیے کیا جا رہا ہے؟ اور اس شدید اندوہگیں موقع پر نبی کریم یا حضرات علی و فاطمہ یا دیگر اصحاب زمزم یا شہد کیوں طلب نہیں فرما رہے یا کوئی آیت پڑھ کر کیوں نہیں پھونک رہے؟ ثابت ہوا کہ انبیا کے یہاں عمل ملتا ہے زبانی کلامی پھونک پھنکار نہیں۔

سمجھنے کی بات یہ ہے کہ نبی کریم علیہ السلام جن سے منسوب بہت سی روایات مشہور ہیں کہ فلاں کو لعاب لگا دیا یا فلاں کی آنکھ کو یوں کر دیا اور ووں کر دیا اور زخم کا نشان بھی نہ رہا، وغیرہ، سب وہ باتیں ہیں جو لوگوں نے “کہی” ہیں اور آپ علیہ السلام سے منسوب کی ہیں، اور اِس “کہے” میں اُن کی عقیدت بھی شامل ہے اور لکھنے والے انسانوں کا بشری لازمہ بھی۔ اگر یہ بات سمجھ آجائے تو دین کے نام پر مشہور روایات اور اصل عقائد کا فرق معلوم ہو جاتا ہے۔ آسمانی مذاہب کے بہت سے باعمل پیروکار عقیدہ و عقیدت میں واضح فرق نہ کرسکنے کے سبب سے اِسی مخمصے کا شکار ملتے ہیں۔
معجزہ صرف انبیا کے ہاتھوں پہ ہوتا تھا، اور یہ بھی معجز ہ اِسی لیے کہلاتا تھا کہ کوئی روز روز پیش آنے والی چیز نہ ہوتا تھا۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کبھی کسی مریض کو اچھا کر دیا یا کسی نابینا کی بینائی لوٹوا دی تو یہ صرف ایک آدھ بار رونما ہونے والا واقعہ ہے، اور اسی لیے معجزہ کہلاتا ہے۔ اگر حضرت محمد علیہ السلام پر کسی وقت میں آسمان سے خوان اتر آئے تھے یا کبھی فرشتے اتر آئے تھے تو یہ بھی معجزہ تھا جو آپ کے ساتھ ایک ہی بار ہوا، ورنہ خدا نبی کے پیٹ پر پتھر بندھوا کر نہ دکھاتا اور نہ زخمی کراکے دکھاتا۔ ہر دور کے نبی امت کے لیے اپنی ذات سے مثالیں پیش کرکے دکھاتے تھے، اور خدا نے ان پاک نفوس پر سختیاں لاکر، یہاں تک کہ بیٹیوں کو طلاقیں دلوا کر اور بدن مبارک کو زخمی کراکر، امت کو سبق دیا کہ جب ایسا حال پیش آئے تو تم انسانوں کو بھی وہی کرنا ہے جو تمھارے نبی نے کیا، یعنی وقت پر موجود اسباب کو اختیار کرنا اور استعمال کرنا۔ خدا نے دنیا کا نظام اسباب کے ساتھ چلایا ہے اور یہی خدا کی سنت ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔

نبی کریم علیہ السلام کی پھونک میں تاثیر تھی۔ آپ علیہ السلام نے ایک یہودی لڑکے پر کچھ پڑھ کے پھونک ماری اور اسے شفا ہوگئی۔ اس واقعہ سے تین باتیں ملتی ہیں:

(1) نبی کے کلام کا اثر ساری انسانیت کے لیے ہے نہ کہ صرف مسلمان کے لیے۔

(2) اثر صرف نبی کی پھونک مبارک میں تھا؛ اس دعوے کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم کے بعد کسی صحابی یا صحابیہ نے پھونک مار کر شفا دلوانے کا سلسلہ شروع نہیں کیا۔

(3) نبی کے بعد نبی کی سنت علاج کرانا ہے۔

دوا بھی قدرت کے پیدا کردہ اسبابِ شفا میں سے ہے۔ دوائی صفات مختلف چیزوں میں ہوتی ہیں جو اپنا اپنا اثر دکھاتی ہیں۔ یہ دوائی صفات طب کے تابع ہیں نہ کہ عقیدتوں کے۔ نبی کریم سے زیادہ کون جانتا تھا کہ زمزم میں شفا ہے اور شہد و عجوہ و کلونجی میں شفا ہے، لیکن مرض الوفات کے وقت آخری دن استعمال کی جو چیزیں لکھی ہیں ان میں حیرت ناک طور پر شہد شامل ہے نہ کلونجی نہ عجوہ اور نہ زمزم؛ بلکہ اس وقت زمزم کے بجائے مدینہ کے سات کنؤوں کا پانی استعمال فرمایا۔ آج ہم زمزم میں اور شہد و عجوہ و کلونجی وغیرہ وغیرہ میں اپنے زورِ کلام سے جتنی چاہیں تاثیر بھر دیں بلکہ عجوہ کی گٹھلیوں کے پیسٹ تک بنوا لیں، نبی کریم کا آخری وقت کا عمل ہمیشہ رہنما رہے گا اور ساری انسانیت کے لیے رہے گا نہ کہ صرف مسلمانوں کے لیے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہنا چاہیے کہ علاج سنت ہے، اور سنت کی نیت کرکے صرف وہ علاج کیا جانا چاہیے جو ماہر طبیب بتائے اور جس کا موثر ہونا تجربات سے ثابت ہوچکا ہو۔ بیماری مذہب دیکھ کر نہیں آتی اور نہ علاج کی تاثیر میں مذہب حائل ہوتا یا معاونت کرتا ہے۔ ساری مخلوق خدا کا کنبہ ہے، اور خدا بے نیاز بھی ہے اور بے انصاف بھی نہیں ہے۔ جو علاج کرےگا شفا پائے گا۔ جو علاج نہیں کرے گا خدا کی مخلوق کے لیے آزار آور ہوگا۔ ایذا دینے والی چیز کو دور کرنا خدا کی سنت ہے، باقی وہی چیز رہتی ہے جو انسانیت کے لیے نفع مند ہو!

Facebook Comments

حافظ صفوان محمد
مصنف، ادیب، لغت نویس

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply