کچھ عرصہ قبل کسی تحقیق کیلیے وادی سندھ پہ نئے مواد کی تلاش میں نظر دوڑائی۔ یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ کچھ انڈین یونیورسٹیوں کی طرف سے ایک نئی تھیوری یہ پیش کی جارہی ہے کہ وادی سندھ کی← مزید پڑھیے
عام خیال یہی ہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم دو قومی نظریے کی بنیاد پر ہوئی تھی اور دو قومی نظریے کا سادہ مفہوم یہ ہے کہ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں جو ایک ساتھ← مزید پڑھیے
پشاور، میرا پشاور؛ بھلے دنوں میں یہاں کی خوشیاں اور غم سانجے تھے۔ امن و آسودگی تھی اور فضا میں محبت اور باہمی احترام تھا۔ یہ شہر مذاہب ، زبانوں اور ثقافتوں کی قوس قزح کی مانند، صدیوں تک زندگی← مزید پڑھیے
عام انسان پل سے متعلق سوچتا ہی نہیں۔ اس کی وجہ شاید پل پل سے عبارت وہ سالہا سال ہوتے ہیں جو ماضی بن جاتے ہیں یا شاید مستقبل سے وابستہ خیالی عہد ۔ پل نہ ماضی ہوتا ہے نہ← مزید پڑھیے
مہینہ اور دن یاد نہیں البتہ سال 1973 کا تھا، کراچی صدر میں ہارون مینشن سے کچھ آگے (ایم اے جناح روڈ کی سمت) بائیں طرف کی ایک ذیلی سڑک کی بلڈنگ میں جناب محمود الحق عثمانی ایڈووکیٹ کا دفتر← مزید پڑھیے
فرض کیجئے کہ آپ تھرپارکر کے پیاسے صحرا میں رہتے ہیں جہاں میلوں دور تک پانی کا نام ونشان نہیں ۔ ریت میں دھنس دھنس کے شدید دھوپ میں لمبا سفر طے کر کے آپ ایک کنوئیں تک پہنچتے ہیں← مزید پڑھیے
آجکل ہمارے کچھ مہربان سرتوڑ کوششیں کر ریے ہیں کہ افغان مہاجرین کا انخلا رک جا ئے کیونکہ ان کا انخلا کچھ افراد کے کاروبار اور کچھ کی فکراور نظریہ کوٹھیس پہنچائے گا۔ ان مہربانوں میں سے کچھ کو معاشی دھچکہ← مزید پڑھیے
پوچھنے والے تجھے کیسے بتائیں آخر دکھ عبارت تو نہیں جو تجھے لکھ کر بھیجیں! یہ کہانی بھی نہیں ہے کہ سُنائیں تُجھ کو نہ کوئی با ت ہے ایسی کہ بتائیں تجھ کو زخم گر ہوں تیرے ناخن کے← مزید پڑھیے
کسی بھی معاشرے کی تعمیر وتشکیل میں کردار ادا کرنے والے عناصر میں ایک بنیادی عنصر یہ ہوتا ہے کہ معاشرے کے مختلف طبقات کے مابین عملی ہم آہنگی اور رواداری کی فضا موجود ہو۔ مختلف معاشرتی عناصر کے مابین← مزید پڑھیے
پیشے کے اعتبار سےہم معلّم ہیں، اور چونکہ انگریزی زبان پڑھانے میں ماہر ہیں، اس لیے اردو زبان کے الفاظ ومعانی پر مکمل عبور رکھتے ہیں! اس نئی ویب سائٹ ‘مکالمہ’ کا آغاز ہوتے ہی جہاں اس کے صفحات پر← مزید پڑھیے
مکالمہ نہ ہو تو جنگ ہو تی ہے۔اختلاف بڑھتا ہے۔ شدت پیدا ہوتی ہے۔ نظریات دفن ہوتے ہیں۔عقائد ریزہ ریزہ ہو جاتے ہیں۔ ہیجان میں اضافہ ہوتا ہے۔ بات گالی سے گولی تک پہنچتی ہے۔ احساسات کا قتل ہوتا ہے۔← مزید پڑھیے
ہم خود کو فخر سے ایک امت کہتے ہیں۔ یقین کریں اور اب آنکھیں کھول کر حقیقت کا سامنا کریں کہ ھم اب ایک امت نہیں بلکہ ایک امت کا گلتا سڑتا، ڈی کمپوز ھوتا ھوا لاشہ ھیں۔ اکثر یہ← مزید پڑھیے
لاکھوں سوشل میڈیا اکاونٹس، ہزاروں ویب سائٹس اور ان گنت بلاگز کے سیلاب بلا خیز میں ایک قطرے کا اضافہ ’’مکالمہ‘‘ کی صورت آپ کے سامنے ہے۔ ایشیائی مبالغہ نہ بھی کیا جائے تو اسے کم از کم ایک خوشگوار← مزید پڑھیے
پاکستان کا قیام کسی جنگ کا نتیجہ تھا نہ کسی جنگی شکست کے بعد کوئی شرمناک معاہدہ صلح اس کی بنیاد بنا ، پھر بھی خود سے پانچ گنا بڑےپڑوسی کے جارحانہ عزائم نے اسے اس وقت کی “بائی پولر← مزید پڑھیے
آس، آرزو، خواہش، انتظار تاحتٰی یقین، امید کے ہی پرتو ہیں۔ یہ امید بھی عجب کیفیت ہے جو شاید کائنات کی مانند لامتناہی اور الوہ کی مانند ابدی ہے۔ امید کے لیے بہت سے محاورے اور کہاوتیں ہیں جن← مزید پڑھیے
برادرم انعام رانا سے تعارف کو زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔ مختلف پوسٹوں پر ان کے کمنٹس دیکھتا رہا۔ پھر ہم سب میں شائد انہوں نے اپنی پہلی تحریر لکھی تھی، ہم سب ہی میں انہوں نے اڑنا سیکھا اور پھر← مزید پڑھیے
انعام رانا جیسے بانکے جوان، جن کی شوخی تحریر اپنی شرارتوں کے ہمراہ ساون موسموں کی طرح گدگداتی چلی جاتی ہے ،اگر مکالمے جیسی سنجیدہ اور علمی روایت کا احیاء کرنا چاہتے ہیں تو اس کا خیر مقدم ہی نہیں← مزید پڑھیے
آگے بڑھنے سے قبل دو باتیں آپ کی خدمت میں عرض کرنا ازبس ضروری ہیں۔ اولاََ یہ کہ میں 1437 سال سے مسلمان ہوں۔ 730 سال سے سرائیکی اور 69 سال سے پاکستانی ہوں (730 سال قبل میرے جدِ امجد← مزید پڑھیے
عجب جذبات ہیں۔ قلم میں وہی لرزش ہے جو پہلے بوسے کے وقت ہونٹوں پر ہوتی ہے اور دل ویسے ہی تجسس، خوشی اور خدشات سے لبریز ہے جیسا ایک عاشق صادق کا لمحات وصل سے ذرا قبل ہوتا ہے۔← مزید پڑھیے