حسن رضا چنگیزی کی تحاریر
حسن رضا چنگیزی
بلوچستان سے تعلق رکھنے والا ایک بلاگر جنہیں سیاسی اور سماجی موضوعات سے متعلق لکھنے میں دلچسپی ہے

ہے خبر گرم اُن کے آنے کی۔۔۔۔۔۔حسن رضا چنگیزی

گرما گرم خبر یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں سعودی عرب کے شہر جدہ شریف میں ایک بہت بڑا موسیقی کا بین الاقوامی کنسرٹ ہونے جا رہا ہے جس میں ہسپانوی نژاد امریکی گلوکارہ نکی مناج، برطانوی گلوکار لیام←  مزید پڑھیے

یہودی سازشیں اور کینسر کا علاج۔۔حسن رضا چنگیزی/ آخری قسط

سازشی تھیوری سے متعلق ہمارے ہاں بھی مختلف قسم کے تصورات پائے جاتے ہیں۔  بنیادی تصور تو وہی ہے جو مغربی دانشوروں کا قائم کردہ ہے۔ ہمارا کمال بس اتنا ہے کہ ہم نے اس تصور سے مسیحیت کا لفظ←  مزید پڑھیے

یہودی سازشیں اور کینسر کا علاج۔۔۔۔حسن رضا چنگیزی/قسط 2

سازشی تھیوری اور پراسرار تنظیموں کے ضمن میں ایک اور تنظیم کا بھی نام بکثرت لیا جاتا ہے جسے فری میسن کہتے ہیں۔ فری میسن کے بارے میں ایک عام تصور یہ ہے کہ یہ دراصل ایلومیناٹی کا ہی دوسرا←  مزید پڑھیے

یہودی سازشیں اور کینسر کا علاج۔۔۔۔حسن رضا چنگیزی/قسط 1

ہمارے ہاں ایک چلن عام ہے کہ ہم پر کوئی بھی مصیبت آئے، ہم فوراَ چیخنے لگتے ہیں کہ اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہے۔ حتیٰ کہ اگر کہیں سیلاب آ جائے یا گرمی کی شدت میں اچانک اضافہ←  مزید پڑھیے

بے حرمتی۔۔حسن رضا چنگیزی/ افسانہ

اس نے دیوار پر لگی گھڑی پر نظر ڈالی۔ سہ پہر کے چار بجنے والےتھے۔ دفتر  سے چھٹی کا وقت ہو رہا تھا۔ کمرے میں ایک خفیف سی ہلچل مچی ہوئی تھی اور سارا سٹاف گھر جانے کی تیاری کر←  مزید پڑھیے

لمبا ہاتھ ۔۔حسن رضا چنگیزی/افسانہ

اس کا اصل نام کچھ اور تھا لیکن اکثر لوگ اسے ملک صاحب کے نام سے جانتے تھے۔ وہ علاقے کا ایک جانا پہچانا اور معتبر نام تھا۔ اس کی عمر پینسٹھ سال کے قریب تھی لیکن قابل رشک صحت←  مزید پڑھیے

یہ سب تمہارا کرم ہے آقا۔۔۔حسن رضا چنگیزی

1987 کی بات ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ کیمیا میں وہ میرا پہلا سال تھا۔ سردیوں کی طویل چٹھیاں قریب آ رہی تھیں اور مختلف شعبوں کے طلبا حسب روایت مطالعاتی دوروں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔  ہماری کلاس←  مزید پڑھیے

چار دیواری۔ حسن رضا چنگیزی

ان چاروں کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا۔  ان میں سے تین سبزی فروش تھے جو ہزارہ قبرستان کے ایک کونے میں ٹھیلے لگاکر سبزیاں فروخت کرتے تھے۔ ان کے ٹھیلے آس پاس تھے اس لیے ان کی آپس میں←  مزید پڑھیے

کیا آگ میں کودنا ضروری ہے؟ حسن رضا چنگیزی

ہم میں سے کتنے لوگوں کو یہ بات معلوم ہے کہ آج سے تقریباَ پانچ سو سال قبل یورپ میں مسیحیوں کے مختلف فرقوں کے درمیان ہونے والی جنگوں میں ایک کروڑ سے زائد لوگ مارے گئے تھے؟ یہ جنگیں←  مزید پڑھیے

پاک افغان بگڑتے تعلقات۔ حسن رضا چنگیزی

افغانستان کے نئے حکمرانوں اور پاکستان کے درمیان تعلقات ہمیشہ نشیب و فراز کا شکار رہے ہیں۔ ایک دور وہ بھی تھا جب کرزئی کو افغانستان کا صدر منتخب کروانے کے لیے پاکستان بھر کے افغان مہاجر کیمپوں اور بستیوں←  مزید پڑھیے

کھول آنکھ زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ۔حسن رضا چنگیزی

ابھی عملی سائنس کی عمر ہی کتنی ہے؟ زیادہ سے زیادہ  دو  ڈھائی سو سال! گلیلیو کو گزرے محض پانچ سو سال ہوگئے ہیں جس نے نظام شمسی سے متعلق فرسودہ نظریات کو چیلنج کیا تھا۔ تب جدید سائنسی ایجادات←  مزید پڑھیے

رینگتا ہوا ذہنی ارتقاء

پچھلی صدی کی ساتویں دہائی میں جب پاکستان میں ٹیلی ویژن کا رواج ہوا تو اکثر لوگوں نے اس”شیطانی ڈبے” کو دجال سے تشبیہ دے کر قرب قیامت کا واویلا مچایا۔ بعض “معزز” خاندانوں نے تو ان لوگوں پر بے←  مزید پڑھیے

ہم اہل قفس تنہا بھی نہیں

بحث زوروں پر تھی۔ نوجوان دوستوں کا یہ گروپ پکنک منانے آبادی سے دور پہاڑ کے دامن میں آیا ہوا تھا۔ چائے کا دور چل رہا تھا اور زمین پر بچھی دریوں پر بیٹھے یہ نوجوان تاش، لوڈو یا موسیقی←  مزید پڑھیے

شہید

وہ نماز روزے کا پابند اور اپنے والدین کا فرمانبردار ایک دین دار اور خوش اخلاق نوجوان تھا۔ اس کی تربیت ایک دینی ماحول میں ہوئی تھی جس کا اندازہ اس کے رکھ رکھاؤ سے بہ آسانی لگا یا جا←  مزید پڑھیے

ضبط کا بندھن

صادق نانبائی کے گھر میں ہونے والا شور شرابہ مسلسل بڑھ رہا تھا جس میں اب عورتوں اور بچّوں کے رونے کی صدائیں بھی شامل ہو گئی تھیں، جبکہ گھر سے اٹھا پٹخ کی بھی مسلسل آوازیں آرہی تھیں۔ شور←  مزید پڑھیے

کہاں تک سنو گے؟ (ہزارہ قتل عام سے جڑی چند سچی کہانیاں)

1۔ کرب اس کے دونوں جوان بیٹوں کو ایک ایک کرکے قتل کر دیا گیا۔ بڑے بیٹے کو 2011 میں تب خون میں نہلایا گیا جب علمدار روڑ پر ہزارہ عید گاہ کے قریب خود کش کار دھماکہ کیا گیا۔←  مزید پڑھیے

نمک نہ چھڑکیں ،مرہم رکھیں

پچھلے دنوں کوئٹہ میں دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان بہن بھائی کی سڑک پر پڑی خون آلود لاشوں کی تصویر دیکھی تو دل پر لگے گھاؤ پھر سے ہرے ہوگئے اور نظروں کے سامنے تین سال قبل←  مزید پڑھیے

ثواب دارین کی جدلیات اور ترقی پسندی کا نیا بیانیہ

ہماری نوجوانی خصوصاَ ًکالج اور یونیورسٹی کا زمانہ بڑا ہی تلاطم خیز تھا۔ ان دنوں کوئٹہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی ان طلباء تنظیموں کا راج تھا جو سوویت یونین کی کھلم کھلا حمایت←  مزید پڑھیے

بلوچستان میں بیروزگاری کا عفریت اور عوامی وسائل کی لوٹ مار

جب سے بلوچستان اسمبلی میں صوبے کی 27 ہزار خالی اسامیوں کا ذکر خیر ہوا ہے بلوچستان کے عوامی حلقوں بالخصوص نوجوانوں میں یہی موضوع سب سے زیادہ زیر بحث ہے۔ اس واقعے کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ پچھلے←  مزید پڑھیے

کلبهوشن یادو کو پهانسی دو

یہ کہانی بڑی لمبی اور کئی دہائیوں پر محیط ہے لیکن ہم اسے تھوڑا مختصر کیے دیتے ہیں۔ یہ اس زمانے کا قصہ ہے جب ضیاء الحق کو دنیا سے رخصت ہوئے بیس سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا←  مزید پڑھیے