ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 36 )

“غالب” کمرہ ء جماعت میں/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

یک قدم وحشت سے درس ِ دفتر ِ امکاں کھلا جادہ اجزائے دو عالم دشت کا شیرازہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طالبعلم -ایک یک قدم وحشت؟ فقط اک ہی قدم کیا ؟ اک قدم ہی سرحد ِ قائم مزاجی سے پرے؟ اک←  مزید پڑھیے

رضا میر کا انگریزی ناول ” مشاعرہ میں قتل”/احمد سہیل

مرزا اسد اللہ خان غالب ( آمد۔1797 ۔ رخصت 1869) اردو کے ادب کی تاریخ میں ایک بلند پایہ شاعر ہیں۔ جن کے اشعار لوگوں کو سب سے زیادہ یاد ہیں۔ ان کے زندگی کے واقعات رنج، اداسی اور انبساط←  مزید پڑھیے

جوا/عارف خٹک

میں شیشے کے سامنے کھڑا حسرت سے اس شخص کو تک رہا تھا جو آئینے میں نظر آرہا تھا…اس کی آنکھوں میں بے خوابی کے ہلکے سرخ ڈورے تھے اور چہرے پر درماندگی کے نقوش…میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ در آئی…ایک←  مزید پڑھیے

اسیرِ ذات/دلشاد نسیم/تبصرہ-ثمینہ سیّد

افسانہ ازل سے کہانی کے دامن سے کچھ اچھوتے پل لیتا ہے اور تجسس بھرےاختتام سے چونکا دینے کا ہنر ہی اسے منفرد بناتا ہے۔ ورنہ کہانی تو داستان میں بھی ہے،ناول کی جان ہے،شاعری کی بنیاد ہے،سوانح عمری کہانی←  مزید پڑھیے

سفرنامہ” پتھر ریت اور پانی” کاپُرمغز تجزیہ/ڈاکٹر شاہد ایم شاہد

زندگی ایک سفر ہے،پانی اور سائے کی طرح ہے ،آبی بخارات کی طرح ہے،پھول کی طرح ہے،انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے تھوڑے دنوں کا ہے۔دکھ سے بھرا ہے۔وہ پھول کی طرح نکلتا اور کملا جاتا ہے۔زندگی کے مختصر←  مزید پڑھیے

فلسفہء وحدت, مخرج و عملِ اخراج/خنجر عظیم آبادی

اپنے حجرے میں پڑا حالتِ بے دماغی میں, خوابِ فنا کی وادیوں میں پھسلنے کو ہوا۔خوش جمال پریاں اپنے نازک رنگین پروں کی پھریریوں سے نورِ جمال بکھیرتی جاتیں۔ پُرکیف تھی صدا, عجب چتون تھی, غضب تھی ادا، لیکن وائے←  مزید پڑھیے

کس طرح مَیں سمیٹوں / رفیق سندیلوی

کس طرح مَیں سمیٹوں مرے بازوؤں کا یہ حلقہ بہت تنگ ہے پُھول ہی پُھول ہیں میرے چاروں طرف طشت ہی طشت ہیں جن میں لعل و جواہر کے انبار ہیں کیا خزانے ہیں یہ کیسی دُنیا کے آثار ہیں←  مزید پڑھیے

عدم قبولیت/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

عجیب حادثہ ہوا علیل ماں جو ہسپتال میں پڑی کئی دنوں سے چھٹپٹا رہی تھی ایکاایک جیسے سوگئی توآسماں کی سمت دیکھ کر یتیم طفل چیخ چیخ اٹھے خدایا رحم کر ہماری کم سنی پہ رحم کر دعا نے پھڑپھڑائے←  مزید پڑھیے

ایک جنگجو کا قلم/رؤف کلاسرا

سوشل میڈیا کی نئی دنیا میں جن چند لکھاریوں نے اپنا نام بنایا یا کہہ  لیں خود کو برانڈ بنایا ان میں انعام رانا کا نام شامل ہے۔ رانا کی تحریریں پڑھتے ہوئے مجھے احساس ہوا اس سیلف میڈ انسان←  مزید پڑھیے

شعری مجموعہ “چراغوں میں لہو” کا طائرانہ جائزہ/ڈاکٹر شاہد ایم شاہد

علم روشنی ہے جو تاریکی میں چمکتا ہے اور تاریکی کو ختم کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔جبکہ ادب زندگی کا عکاس ہے۔دونوں کی اپنی اپنی جگہ فضیلت و مقام ہے۔دونوں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی قربت رکھتے ہیں۔ لکھنا پڑھنا←  مزید پڑھیے

دائرہ در دائرہ/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

عاقبت منزل ما وادی  خاموشاں است حالیہ غلغلہ د ر گنبد افلاک انداز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لکیروں کے چکر میں محبوس اک د ائرہ ہے لکیریں بہت تیز رفتار سے گھومتی ہیں مدار اپنا لیکن نہیں بھولتیں اس سفر میں کہاں سے←  مزید پڑھیے

مولانا ابو الکلام آزاد کا مولانا میاں ظہیر الحق دین کے نام خط

مولانا ابو الکلام آزاد نے اپنے ایک خط میں امامِ انقلاب عبیداللّٰلہ سندھی کی بے مثل خدمات اور وفات حسرت آیات کا نقشہ کچھ یوں کھینچا ہے ، یہ خط ماہنامہ الرحیم حیدر آباد ماہ جولائی اگست 1968ء میں مطبوعہ←  مزید پڑھیے

میرے جانے کے دن آ گئے/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میرے جانے کے دن آ گئے پوچھو، کیوں؟ پوچھو، کب؟ ہاں، کسی ایک شب جب اندھیرا نہ ہو ہاں ، کسی ایک دن جب سیہ دھوپ ہو میں چلا جاؤں گا اک ہیولےٰ سا، آبی بخارات سا میں چلا جاؤں←  مزید پڑھیے

حیرت سرائے پاکستان/رفیعہ کاشف

حیرت سرائے پاکستان، ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری کی دوسری کتاب ہے۔ ڈاکٹر صاحب پیشے سےایک ”ریڈیالوجسٹ“ ہیں لیکن گزشتہ کئی برسوں سے مختلف اخبارات، رسائل اور جرائد سمیت سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر لکھتے آرہے ہیں۔ ان←  مزید پڑھیے

تبصرہ کتاب: ہجرت کے تماشے… مصنف: جاوید دانش…. تبصرہ نگار : صادقہ نصیر

ایک مصنف ہر صورت ان تجربات زندگی اور ان سے پیدا ہونے والے تمام احساسات کی بھٹی میں آتش نمرود کی طرح رضاکارانہ طور پر چھلانگ لگاتا ہے اور اپنے دور کےا براہیم  علیہ السلام میں پیروکاروں میں سے ایک ہوتا ہے۔ اس تپتی بھٹی میں وہ درون بینی مشاہدے سے بھی گزرتا ہے اور دوسرے انسانوں کے جوتے بھی کر پہن کر دیکھتا ہے اور پھر عمومی قضیے نمٹاتا ہے۔ کہنا ضروری ہے کہ اس کو یہ قضیۓ نمٹانے کی ضرورت اس لئے پیش آتی ہے جب دوسروں کے جوتوں میں اس کے پاؤں زخمی ہوتے ہیں تو بلبلا کر اسے پہلے اپنا درد محسوس ہوتا ہے تو یوں وہ دوسروں کے غم اور خوشی سے آشنا ہوتا ہے ۔یہیں سے اس کے تخلیقی قطرہ ہاۓ انفعال شان کریمی کا نزول بنتے ہیں اور ایک کتاب وجود میں آتی ہے تب یہ ہوتا ہے کہ مصنف کسب حلال کو اس کی اشاعت پر لگاتا ہے تو اس بات کا مستحق بن جاتا ہے کہ وہ اپنی تخلیق کے ساتھ منظر عام پر آۓ اور قلم کے ساتھ جہاد کرنے والے کو غازی مان کر اس کے کام کو سراہا جاۓ۔ اور یہی کتاب کا حق ہے.←  مزید پڑھیے

گونگے صحرا میں /ڈاکٹر ستیہ پال آنند

  گونگے صحرا میں کئی جنموں سے بھٹکا ہوا تھا ایک اسوار۔۔ جو اَب بچ کے نکل آیا ہے ڈھونڈتی پھرتی ہیں اس کو یہ دو روحیں کب سے ایک کہتی ہے ، مرے پچھلے جنم میں تم نے مجھ←  مزید پڑھیے

مقدمہ سرائیکستان/ذوالفقار علی زلفی

سرائیکی قوم پرست عبید خواجہ صاحب نے ازراہِ محبت اپنی ترجمہ کردہ کتاب “مقدمہ سرائیکستان” بھیجی ـ یہ معروف سرائیکی دانش ور ریاض ہاشمی کی کتاب “Brief for Bahawalpur province” کا اردو ترجمہ ہے ـ۔ ریاض ہاشمی نے بہاولپور اور←  مزید پڑھیے

سب و شتم ، اتہام کی نظمیں/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

1-اندر آنا منع ہے اپنے محل کے دروازے کے اوپر اس تختی کو لٹکا کر شاید تم یہ معمولی سی بات بھی بھول گئے ہو جھکّڑ، آندھی، طوفاں، بارش بھوکے ننگے لوگ، گداگر ڈاکو، چور ۔۔۔۔ آوارہ کُتے بالکل ناخواندہ←  مزید پڑھیے

نامے میرے نام (مشاہیر کے خطوط کے آئینہ میں) رضیہ فصیح احمد/تحریر-گوہر تاج

حال ہی میں ایک کتاب “نامے میرے نام” زیرِ  مطالعہ رہی ۔ یہ نامے دراصل ان مشاہیر کے خطوط ہیں جو اردوادب کی لیجنڈ رضیہ فصیح احمد کو لکھے گئے۔ ۱۹۴۸ءمیں رسالہ عصمت میں کہانی کی اشاعت سے اپنےقلمی سفر←  مزید پڑھیے

توازن/ڈاکٹر ستیہ پال آنند

متوازن تھے، احسن صورت خوش وضعی میں ایک برابر ہم بچپن سے کچھ کچھ کج مج، عدم توازن ہم نے خود ہی ڈھونڈھ لیا ادھواڑ عمر میں نستعلیق، کتابی صورت ۔۔اور اکمل کردار ہمارا شاید قائم رہ پاتے لیکن جانے←  مزید پڑھیے