ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
*رحمت عزیز خان چترالی کا تعلق چترال خیبرپختونخوا سے ہے، اردو، کھوار اور انگریزی میں لکھتے ہیں۔ آپ کا اردو ناول ''کافرستان''، اردو سفرنامہ ''ہندوکش سے ہمالیہ تک''، افسانہ ''تلاش'' خودنوشت سوانح عمری ''چترال کہانی''، پھوپھوکان اقبال (بچوں کا اقبال) اور فکر اقبال (کھوار) شمالی پاکستان کے اردو منظر نامے میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں، کھوار ویکیپیڈیا کے بانی اور منتظم ہیں، آپ پاکستانی اخبارارت، رسائل و جرائد میں حالات حاضرہ، ادب، ثقافت، اقبالیات، قانون، جرائم، انسانی حقوق، نقد و تبصرہ اور بچوں کے ادب پر پر تواتر سے لکھ رہے ہیں، آپ کی شاندار خدمات کے اعتراف میں آپ کو بے شمار ملکی و بین الاقوامی اعزازات، ورلڈ ریکارڈ سرٹیفیکیٹس، طلائی تمغوں اور اسناد سے نوازا جا چکا ہے۔ کھوار زبان سمیت پاکستان کی چالیس سے زائد زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا کیبورڈ سافٹویئر بنا کر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔ آپ کی کھوار زبان میں شاعری کا اردو، انگریزی اور گوجری زبان میں تراجم کیے گئے ہیں، اس واٹس ایپ نمبر 03365114595 اور rachitrali@gmail.com پر ان سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
دنیا کی سیاست، جغرافیہ اور معیشت کے دھارے وقت کے ساتھ ساتھ رخ بدلتے رہتے ہیں۔ آج جو علاقے دنیا سے کٹے ہوئے اور پسماندہ سمجھے جاتے ہیں، کل وہی علاقے عالمی سیاست اور تجارت کے اہم مراکز بن سکتے← مزید پڑھیے
پاکستانی میڈیا کی تاریخ میں چند ایسی شخصیات ہیں جنہیں وقت کی گرد بھی دھندلا نہ سکی۔ ان میں سرفہرست نام طارق عزیز کا ہے، جو نہ صرف پاکستان ٹیلی وژن کے اولین چہرے تھے بلکہ ایک ایسے ہمہ جہت← مزید پڑھیے
1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ایک نازک اور سنگین مسئلہ بن گئی۔ اس تنازعے کے حل کے لیے عالمی بینک کی ثالثی میں 1960ء میں دونوں ممالک کے درمیان ”سندھ← مزید پڑھیے
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی قد آور شخصیت، عائشہ خان، 3 جنوری 1941ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ریاست اللہ خان 1960ء کی دہائی میں کراچی پولیس کے سپرنٹنڈنٹ تھے، جبکہ ان کی ہمشیرہ خالدہ ریاست بھی ٹی← مزید پڑھیے
(22 جون یوم وفات پر خصوصی تحریر) برصغیر کی صوفیانہ ثقافت میں قوالی نہ صرف روحانیت کی ایک اہم شکل رہی ہے بلکہ یہ عوامی رابطے، امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک موثر ترین صورت بھی رہی ہے۔← مزید پڑھیے
اسلام کو ایک مکمل ضابطہ حیات کہا جاتا ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں،انفرادی، اجتماعی، معاشی، معاشرتی اور عائلی معاملات کا احاطہ کرتا ہے۔ قرآن و سنت میں نکاح اور عائلی زندگی سے متعلق واضح اور جامع احکامات دیے گئے← مزید پڑھیے
پاکستانی بندرگاہوں، خصوصاً گوادر پورٹ کو لے کر حالیہ دنوں میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی میں سامنے آنے والا انکشاف نہ صرف تشویش ناک ہے بلکہ قومی سطح پر تجارتی حکمتِ عملی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔← مزید پڑھیے
یومِ تکبیر پاکستان کی تاریخ کا ایک ناقابلِ فراموش دن ہے، جس کی اہمیت صرف قومی وقار اور دفاعی خودمختاری تک محدود نہیں بلکہ اس میں ایک وسیع تر تہذیبی، سیاسی اور اسٹریٹجک بیانیہ پنہاں ہے۔ 28 مئی 1998ء کو← مزید پڑھیے
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی اعلیٰ سطحی ٹیم کا حالیہ دورۂ پاکستان جمعہ کے روز مکمل ہوچکا ہے اور اس کے فیصلوں کی بازگشت وفاقی بجٹ 2024-25 میں سنائی دینے لگی ہے۔ بجٹ کی تیاری کے پس← مزید پڑھیے
سندھ طاس معاہدہ 19 ستمبر 1960ء کو پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک (اس وقت “انٹرنیشنل بینک فار ریکنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ”) کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی← مزید پڑھیے
دنیا کی جغرافیائی تقسیم اور اس میں بسنے والی اقوام کی باہمی قربت کی سب سے بڑی دلیل ان کی سرحدیں ہیں۔ یہ سرحدیں اگرچہ علیحدگی کی علامت سمجھی جاتی ہیں، لیکن حقیقت میں یہی وہ روابط ہیں جو ہمسایہ← مزید پڑھیے
جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے بھارتی رویے کی ایک اور واضح مثال حالیہ ایام میں اس وقت دیکھنے میں آئی جب مودی کی حکومت نے رات کی تاریکی میں بزدلانہ حملہ کرتے ہوئے← مزید پڑھیے
جنوبی ایشیا میں قیام امن ہمیشہ سے ہی ایک چیلنج رہا ہے، خصوصاً جب دو ایٹمی طاقتیں، پاکستان اور بھارت، براہِ راست عسکری محاذ پر آمنے سامنے ہوں تو یہ اور بھی تشویشناک صورت حال کی نشانی ہے۔ حالیہ دنوں← مزید پڑھیے
1947ء میں برصغیر کی تقسیم کے بعد جنم لینے والے دو خودمختار ریاستیں، بھارت اور پاکستان اپنے وجود کے پہلے دن سے ہی نہ صرف سیاسی بلکہ عسکری سطح پر بھی ایک دوسرے کے مدِمقابل آئے۔ تقسیم کے عمل میں← مزید پڑھیے
برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے کشیدگی اور تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ 1947ء، 1965ء، 1971ء اور کارگل 1999ء کی جنگیں، سرحدی جھڑپیں، سفارتی تنازعات اور سیکیورٹی خدشات اس تناؤ← مزید پڑھیے
پاکستانی سینٹ کی جانب سے بھارتی جارحیت کے خلاف منظور کردہ متفقہ قرارداد ایک ایسا تاریخی دستاویز ہے جو نہ صرف وطن عزیز کے سیاسی و عسکری اتحاد کا آئینہ دار ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں امن، خودمختاری اور بین← مزید پڑھیے
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی معیشت کی بنیاد زراعت اور اس سے منسلک صنعتوں پر استوار ہے۔ کپاس کی فصل اس ملک کی زرعی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ نہ صرف یہ لاکھوں← مزید پڑھیے
بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے حق میں ایک ایسا فیصلہ صادر کیا ہے جو نہ صرف اردو زبان و ثقافت کے تناظر میں اہمیت کا حامل ہے بلکہ بھارتی معاشرے کے لسانی تنوع اور رواداری کی آئینی بنیادوں← مزید پڑھیے
(13 اپریل 2025ء، یوم وفات پر خصوصی تحریر) پروفیسر خورشید احمد کی شخصیت برصغیر پاک و ہند کی اس علمی و فکری روایت کا تسلسل ہے جس نے علامہ اقبال، سید مودودی اور ڈاکٹر محمد حمید اللہ جیسے مفکرین کو← مزید پڑھیے
گندم کی کاشت پاکستان کے زرعی شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ صوبہ پنجاب چونکہ ملکی پیداوار کا تقریباً 70 فیصد گندم مہیا کرتا ہے اس لیے یہاں کے کاشتکاروں کی مالی حالت اور حکومتی پالیسیوں کی← مزید پڑھیے