ناصر خان ناصر کی تحاریر

مرمیکوفل/ناصر خان ناصر

ہمارے پیارے دوست افتی نے جہاں افسانوں اور شاعری کی اپنی کئی  کتابیں زیور طبع سے سرفراز فرمائیں، وہیں بہ زبان انگلش ایک کتاب مرمیکوفل بھی تحریر کی۔ اس کتاب کو شکاگو کی کسی یونیورسٹی میں پڑھایا جاتا رہا ہے۔←  مزید پڑھیے

شادی ،اِک جہانِ حیرت/ناصر خان ناصر

ایک پاکستانی مہیلا نے تین دیش الانگ کر اپنے مذہب کو تبدیل کرنے، پچھلے نکاح کو خود فاسق و ساقط قرار دینے اور ہندو سناتن دھرم اختیار کرنے کے بعد اپنے نئے وواہا رچانے کا اعلان کیا کِیا، ایک عالم←  مزید پڑھیے

آنہ روٹی، دال مفت/ناصر خان ناصر

ہمارے بچپن میں سبھی دیہاتوں میں تندور ہر گھر میں موجود ہوا کرتے تھے۔ ان کو گھر کے دالان یا برآمدے جن کو ویڑھا کہا جاتا تھا، کے ایک کونے میں یا چھت پر اونچا کر کے بنایا جاتا تھا۔←  مزید پڑھیے

عشق زاد/ناصر خان ناصر

اگرچہ میں کچھ بہت زیادہ دل پھینک اور ہرجائی فطرت کا مالک بھی نہیں ہوں، مگر کیا کروں، دل کے ہاتھوں بہت مجبور ہوں کہ تقریباً روزانہ ہی میری محبوباؤں کی شکل بدل جاتی ہے۔۔۔ اور اکثر اوقات ان کی←  مزید پڑھیے

انقلاب/ناصر خان ناصر(2،آخری حصّہ)

65 کی جنگ کے دوران ہماری والدہ محترمہ اور دادی محترمہ نے اپنے طلائی  و نقرئی  زیورات ایوب خان صاحب کی اپیل پر فوج کی امداد کے لیے چندے میں دے دئیے تھے۔ گھر کے برآمدے کے سامنے پلاٹ میں←  مزید پڑھیے

انقلاب/ناصر خان ناصر(1ٍ)

لاہور میں موجود یہ قدیم و تاریخی عمارت جس پر پاک آرمی مدت سے ناجائز طور پر قابض ہے۔ کاش اس عمارت کو میوزیم، یادگار یا اسکول کالج ہی بنا دیا گیا ہوتا تو کتنا بہتر ہوتا۔ یہ انتہائی شرمناک←  مزید پڑھیے

بچے اور جنسی جرائم/ناصر خان ناصر

پاکستان میں بے چارے بچوں اور خصوصاً  غریب شخص کے بچوں کا کوئی  پُرسان حالِ نہیں ہے۔ ان کے خلاف جنسی جرائم کی ایک لہر سی چلی ہوئی  ہے۔ انھیں اغواء  کر کے ریپ کر کے مار دینا ایک کھیل←  مزید پڑھیے

نیشنل ہیری ٹیج ڈے(National Heritage Day)۔ناصر خان ناصر

پاکستان میں مذہبی انتہا پسندی اور جہالت کی بدولت پبلک میں برداشت  بالکل ختم ہو چکی ہے۔ ابھی حال ہی میں صوبہ پختون خوا  میں ایک مکان کی تعمیر کے سلسلے میں کھدائی کی گئی  تو بے حد خوبصورت نایاب←  مزید پڑھیے

ماضی کے جھروکوں سے/ناصر خان ناصر

بھٹو صاحب نے دوسری عالمی کانفرنس لاہور میں منعقد کر کے مسلمان ممالک کا ایک بلاک بنانے کی ناکام کوشش کی تھی۔ ان کی اس کاوش کو چند بڑی طاقتوں نے بہ نظر احسن نہیں دیکھا تھا۔ پھر ایک غضب←  مزید پڑھیے

کالے کرتوت والے کالےحاکم/ناصر خان ناصر

برصغیر کی غیر منصفانہ تقسیم پر اتنی قیامت ہرگز نہ ٹوٹتی اگر اسے منظم طریقے سے کروایا جاتا۔ انگریزوں نے ملک چھوڑ کر جاتے جاتے برصغیر کے لوگوں سے اپنی حزیمت کا بھاری انتقام لیا اور جان بوجھ کر اتنی←  مزید پڑھیے

جب آتش جواں تھا/ناصر خان ناصر

پاکستان میں ایک زمانے میں فلمی انڈسٹری پر بہاریں تھیں۔ ہر شہر قصبے میں لاتعداد سینما گھر موجود ہوا کرتے تھے۔ نت نئی  نویلی شاندار فلمیں بنتیں اور کامیابی سے ہمکنار ہوتیں۔ خواتین گھریلو فلمیں دیکھنے جایا کرتیں اور زار←  مزید پڑھیے

دنیا گول ہے اور روٹی بھی/ناصر خان ناصر

عورت اور مرد مل کر ہی ایک گھر گھروندا بناتے ہیں۔ انھیں گھر کا ہر کام مل جل کر اور مناسب معاون بن کر ہی کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ لکھنے میں ہرگز کوئی عار نہیں ہے کہ گھر سنبھالنے کے←  مزید پڑھیے

چنن پیر کا میلہ/ناصر خان ناصر

سرائیکی بیلٹ کے عوام میں سادگی، کم فہمی، جہالت اور کم علمی کی بدولت ضعیف العقیدگی حد سے زیادہ موجود ہے۔ طرح بہ طرح کی غلط روایات، فضول رسمیں، الٹے سیدھے شگن شگون، بے تکے رواج یہاں کے عوام میں←  مزید پڑھیے

امرتا پریتم اور ساحر لدھیانوی/ناصر خان ناصر

درد ایک احساس کے جاگنے کا نام ہے۔ جب تک محبت کی گہری چوٹ نہ لگے، درد کی آگ میں جل کر دل گداز ہو کر کندن نہیں بن سکتا۔ جب تک دل کی گہرائیوں سے کیے عشق کی ناکامی←  مزید پڑھیے

مِیرا بائی/اِک پیاس، اِک لگن، اِک سچائی/ناصر خان ناصر

جس کا نام مِیرا تھا، وہی جو تنک گھنگھرو باندھ کر ناچی تو بھگوان کو تنت پا کر ہی دم لیا۔۔۔ میرا کے درد و سوز، حسرت و پیاس میں ڈوبے، دل کی گہرائیوں سے نکلے، کلیجہ چیر کر آنکھوں←  مزید پڑھیے

پاکستان کی تہذیب، ثقافت اور کلچر کیا ہیں؟/ناصر خان ناصر

ہماری اصل تہذیب تو دراصل موہنجوداڑو ہی سے شروع ہوتی ہے مگر ہمیں اپنے آباو اجداد کے غیر مسلم یا ہندو ہونے پر اتنی شرمندگی ہوتی ہے کہ ہم انھیں اپنانے سے انکاری ہیں بلکہ سرے سے انھیں اپنا آباو←  مزید پڑھیے

کہانی کا دُکھ(2،آخری حصّہ)-ناصر خان ناصر

کہانی لکھنے والی نے کئ بار ان لفظوں کو پکارنا چاہا جو امید دلاسے اور تسلی کے قبیلے سے تعلق رکھتے تهے اور اب اپنے معنی بدل کر یاس، نا امیدی اور حسرت کے چوغے پہن رہے تھے۔ ان لفظوں←  مزید پڑھیے

کہانی کا دُکھ(1)-ناصر خان ناصر

ایک کہانی وہ تھی جسے وہ لکھتی تھی اور ایک کہانی وہ تھی جس کا لکھا وہ بھوگتی تھی، دونوں کہانیاں بالکل مختلف تھیں مگر گڈ مڈ ہو ہو جاتی تھیں۔ پھر جو وہ لکھنا چاہتی تھی، اس سے لکھا←  مزید پڑھیے

مہا بھارت اور قصص الانبیاء/ناصر خان ناصر

آپ نے مہا بھارت کے قصّے تو ضرور پڑھے یا سنے ہوں گے۔ کم از کم ٹی وی پر ان کی اقساط دیکھ کر اپنے سر ضرور دھنے ہوں گے۔ کیا غضب کی سیریز بنائی گئی تھی کہ آج بھی←  مزید پڑھیے

اوّلین نثر نگار بھٹیارنیں/ناصر خان ناصر

ایک زمانہ تھا مشاعروں کی ہی طرح داستان اور قصہ گو چوپالوں میں بیٹھ کر انتہائی  لچھے دار قصے داستانیں یا کہانیاں دلفریب باتوں کے پھندنے لگا لگا کر سناتے تھے۔ دلی کے مرزا مچھو بیگ کی شہرت صدیوں بعد←  مزید پڑھیے