مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔
میں اپنے آپ کو بے حد خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں نے ذاکر صاحب کے زیر شفقت آنکھ کھولی جو نہ صرف اعلی ترین ماہر تعلیم تھے بلکہ ہندوستان کی سیاست کے بھی درخشاں ستارے تھے ۔ انہوں نے← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: ’’رحیم سنار کی بات سچی ہے یا نہیں؟‘‘ اس نے تحکم آمیز لہجے میں اس سے سوال کیا۔ ’’اس کی بات میں سچائی ہے، مگر میں نے وہ ہار حیدری کے کہنے پر بنوایا تھا۔‘‘ ’’حیدری کے کہنے← مزید پڑھیے
عہدِ فاطمی: فاطمیوں کی حکمرانی کے زمانے میں بھی رشوت کابازارگرم رہا،صورتِ حال اس حدتک خراب ہوگئی کہ خلیفہ حاکم بامراللہ (1021-985)کوحسین بن علی بن نعمان کے بارے میں یہ فرمان جاری کرناپڑاکہ اس کی تنخواہ اورجاگیرمیں اضافہ کردیاجائے،تاکہ وہ← مزید پڑھیے
انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے اور پاکستان سپر لیگ کا میلہ سجنے میں بس کچھ گھنٹے ہی باقی ہیں۔ اگرچہ یہ عالمی کپ نہیں لیکن پاکستان کے لیے عالمی کپ سے کسی طور پر کم بھی نہیں۔ وقت آن پہنچا← مزید پڑھیے
مودی سرکار اور اس کے حواری اس خوش فہمی میں ہیں، کہ کشمیر میں دنیا کا بدترین کرفیو نافذ کرکے اور کشمیریوں کا دنیا سے رابطہ منقطع کرکے وہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنا لے گا،جو کہ ناممکن ہے← مزید پڑھیے
سید محمد تقی اور رئیس امروہی کے تذکرے کے بغیر کراچی کی تہذیبی اور مجلسی زندگی کا ذکر نامکمل رہے گا۔لہذاا س موقع کی مناسبت سے اس احوال کو میں بیان کردینا چاہتا ہوں۔ وہ چار بھائی تھے۔ سب سے← مزید پڑھیے
ڈاکٹری دراصل خدمت پر مبنی پیشہ ہے، اور یہ بات بس بطور cliche نہیں کہہ رہا بلکہ یہ ایک نہایت بنیادی پریکٹیکل قسم کی سچائی ہے۔ اس میں (کامیابی سے) چلنے کے لیے ایک خاص قسم کا مزاج اپنانا پڑتا← مزید پڑھیے
ہمارے قوم پرستوں، لبرلوں، کانگریسیوں اور جمعیت علمائے گاندھی کے پیروکار دانشوروں نے ہمیشہ تاریخ کو بحیثیت مجموعی دیکھنے اور اس کے ارتقاء سے پیدا ہونے والے حالات کو تسلیم کرنے کے بجائے انفرادی واقعات اور شخصیات سے نتائج نکالنے← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: حیدری اور نذیر مزار سے باہرٹھیلے والوں کے پاس جا کر کھڑے ہو گئے اور چلغوزے خرید کر کھانے لگے۔ مزار پر پہنچتے ہی شمیم نے برقع اُتار دیا اور سر پر صرف چادر اوڑھ کر مسکراتے ہوئے← مزید پڑھیے
کل ایوو شہر کی شناخت اور مشہور زمانہ تجارتی مرکز “فوتھیان مارکیٹ” کو ایک پُرشکوہ تقریب کے بعد تجارت کےلیے کھول دیا گیا۔ تجارتی مرکز میں داخلے کےلیے لوگوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ داخلے کےلیے باقاعدہ طریقہ کار تھا۔← مزید پڑھیے
سوال:میری سابقہ بیوی نے عدت پوری کیے بغیر دوسری شادی کرلی ہے۔اس پر کوئی سزا مقرر ہے؟کوئی قانون ہے؟ جواب:عدت پوری کیے بغیر دوسری شادی کرنا ایک بےقاعدگی تو ہے تاہم یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ایسا کوئی قانون نہیں کہ← مزید پڑھیے
جب کوئی آہٹ سی ہوتی ہے جب کوئی کھٹکا سا ہوتا ہے اور اک سرسراہٹ سی ہوتی ہے تب کچھ ايسا لگتا ہے ميرے کندھوں پر کسی کا اک مضبوط ہاتھ ہے اور ميں پیچھے مڑ کر ديکھتا ہوں شاید← مزید پڑھیے
کچھ دنوں پہلے شاہراہ فیصل پر گاڑی کے انڈیکیٹر نہ چلنے پر چالان ہوگیا۔ دوران “مذاکرات” مشاہدہ کیا تو دیکھا کہ کچھ لوگ فقط تعارفی مصافحہ کے بعد بغیر کسی “لین دین” کے آگے بڑھ گئے۔ جو اہلکار مجھے ڈیل← مزید پڑھیے
شِو نال میریاں گنتی دیاں ملاقاتاں ہوئیاں۔ جدوں کدی میں کلاس وچ شودی شاعری پڑھاؤاندا پڑھیار مینوں کہندے: سر کوئی شو دی گل سناؤ۔ اودوں میرا جی کردا کاش میں شونوں کجھہ ہور ملیا ہوندا۔ پر شو دے جیؤندے جی← مزید پڑھیے
روضہ ء حضرت ابو ایوب انصاری پر حاضری جب سے محترم حافظ محمد ادریس صاحب کی حضرت ابو ایوب انصاری کے روضہ پر حاضری،اُن کے ترکی کے سفر نامہ،کا مطالعہ کیا تھا،اُسی روز سے یہ خواہش مچل رہی تھی کہ← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: ’وہ دیکھو… اُس طرف! ہاں، وہ جو سیمنٹ سے بنی ہوئی صاف ستھری عمارت ہے نا، وہ ہمارے گوٹھ کی یونین کونسل ہے۔ کبھی بھول کر بھی اس کے قریب سے مت گزرنا۔ یونین کونسل کا چوکیدار شام← مزید پڑھیے
استنبول ایکیوریم آج استنبول میں پانچواں اور آخری دن تھا،سارے گروپ کو میزا ب ٹریول ایجنسی کی طرف سے اجازت تھی کہ اپنی مرضی سے کسی بھی تفریح گاہ کا انتخاب کریں۔لاہور کے نوجوان خالد نے سارے گروپ سے رقم← مزید پڑھیے
نطشے کا مرزاغالب کو خط میرے عزیز! امید کرتا ہوں تم خیریت سے نہیں ہو گے جانتا ہوں خیریت و سکون تم پہ حرام ہے مگریہ بات باعث حیرت رہی کہ برصغیر جیسی سرزمین پہ کوئی ایسا شاعر ہے جو← مزید پڑھیے
گزشتہ قسط: نذیر اور حیدری کو خدشہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو پکوڑافروش موالی اپنے گھر پہنچ کر اپنی بیوی سے اس ضمن میں بات کرنا بھول جائے۔ وہ اسے یہ بات یاد رکھنے لیے اپنی دوستی کے ساتھ← مزید پڑھیے
آج جمعہ تھا اور میں مطاف میں تھا۔ کل سے کئی بار نماز پڑھنے حرم آ چکا تھا۔ بس جیسے تیسے نماز پڑھتا تھا اور چلا جاتا تھا۔ اک آدھ بار کعبے کو دیکھا اور خالی آنکھوں ،خالی دل واپس← مزید پڑھیے