جب کوئی آہٹ سی ہوتی ہے
جب کوئی کھٹکا سا ہوتا ہے
اور اک سرسراہٹ سی ہوتی ہے
تب کچھ ايسا لگتا ہے ميرے کندھوں
پر کسی کا اک مضبوط ہاتھ ہے
اور ميں پیچھے مڑ کر ديکھتا ہوں شاید ميرے بابا ہوں،
مگر اک عکس کے سوا کچھ دِکھتا نہيں
تب آنکھيں بند کر ليتا ہوں،
پھر اک دھندلا سا چہرہ سامنے آ جاتا ہے
وہ ميرے بابا کا مسکراتا چہرہ ہے،
ميں ان کو کہتا ہوں ميرے پيارے بابا
آپ کہاں کھو گئے ہو ،کيوں نہيں ملتے ہم سے
آنکھيں پتھر کی ہو چکی ہيں اب تو راہ تکتے تکتے
کہ کبھی تو ميرے بابا لوٹ کر آئيں گے
بابا کہتے ہيں دور آسمانوں پر جانے والے
کبھی لوٹ کر آيا نہيں کرتے
مگر ميرے لال جب تم مجھے پکاروں گے
آنکھيں بند کر لينا ميں تمھارے پاس ہوں گا
تمھارے دل ميں رہو ں گا ،اپنے دل پر ہاتھ رکھ لينا
تمھيں وہاں ميری دھڑکن ملے گی
پھر ميری آنکھ کھل جاتی ہے،
اور پتھر کی ہو جاتی ہيں
کہ اب کچھ نظر نہيں آتا شفيق اسکے بعد!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں