کچھ دنوں پہلے شاہراہ فیصل پر گاڑی کے انڈیکیٹر نہ چلنے پر چالان ہوگیا۔
دوران “مذاکرات” مشاہدہ کیا تو دیکھا کہ کچھ لوگ فقط تعارفی مصافحہ کے بعد بغیر کسی “لین دین” کے آگے بڑھ گئے۔
جو اہلکار مجھے ڈیل کر رہا تھا، اس سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ مذکورہ افراد کسی نا کسی طور، سرکاری ملازم ہیں۔
جرم تو یہ بھی کر رہے تھے۔۔۔کوئی بغیر ہیلمٹ، کوئی بغیر نمبر پلیٹ، کوئی بغیر سیٹ بیلٹ،کسی کی گاڑی کے سیاہ شیشے۔
ان سے کیوں کچھ نہیں لیتے؟؟ میں نے اہلکار سے پوچھا۔
بغیر کسی پس و پیش کے، اس نے جواب دیا کہ
بابا۔۔۔ ان کی کمائی میں برکت نہیں۔۔
اچھا، میں نے حیرت سے پوچھا۔۔
تو پھر برکت کس میں ہے؟؟
جو پیسہ خون پسینہ بہا کے کمایا ہو، اس میں بڑی برکت ہوتی ہے۔ اب ان ہڈحراموں کی حرام کی کمائی لے کر، میں اپنے خاندان یا بچوں کو کھلاؤں گا کیا؟
توبہ کرو سائیں!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں