زور ، زُور اور زَر کی دَراندازی سے وہی بچ سکتے ہیں جو اپنی زندگی کو سادگی کے آسن بیٹھ کر گزارنے کا ہنر اور حوصلہ رکھتے ہیں۔ زور ہمیں اپنی بات منوانے کے لیے چاہیے ہوتا ہے، زر اپنی← مزید پڑھیے
عید کے تیسرے دن اطلاع ملی، چوہدری محمد یوسف دارِ فانی سے کوچ کر گئے۔ اَسّی سالہ چوہدری صاحب میرے “کلاس فیلو” تھے۔ جی ہاں! میرے سینئر کلاس فیلو۔ بابا جی واصف علی واصفؒ کی محفلوں کے ساتھی تھے۔ اس← مزید پڑھیے
بندہِ مومن کا اصل اثاثہ اخلاص ہے۔ لاالٰہ الا اللہ پڑھنے والا دراصل اخلاص پر قائم رہنے کا عزم کرتا ہے۔ کلمہ طیبہ پڑھنے والا جن بتوں کی نفی کرتا ہے، ان میں سر فہرست اس کی اپنی انا کا← مزید پڑھیے
مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ کا ایک زرّیں جملہ ہے، ”قطرہ قطرہ قلزم” میں درج ہے۔ فرماتے ہیں ”جب اہلِ باطن اہل ِثروت کا تزکیہ نہ کریں تو اُن کا تقرّب حرام ہے۔ جب فقرا اِسلامی ملک میں بھی اِخفاء← مزید پڑھیے
لفظ ایک عجب طلسم ہے۔ ایک لفظ سَو سَو دَر کھولتا ہے— معانی کے — امکانات کے!! انسان کا شرف یہ ہے کہ اس کے پاس لفظ ہے۔ لفظ کا معقول استعمال اسے اشرف بناتا ہے، غیر معقول الفاظ اسے← مزید پڑھیے
چیزیں ضدین سے پہچانی جاتی ہیں۔ وحدت کثرت سے پہچان لی جاتی ہے، ظلمت سے نور کی طرف قدم بڑھائے جا تے ہیں، معصیت سے مغفرت کی یاد دلائی جا تی ہے— فناʻ روؤئے احساس کو مائل بہ بقا کرتی← مزید پڑھیے
پنڈی سے ایک بہن کا سوال تھا کہ یہ عرس کیا ہوتا ہے؟ یہ لفظ کہاں سے نکلا ہے؟ بابا حضور کا 30 واں عرس منایا جا رہا ہے، یہ یومِ وصال کا کوئی دوسرا نام ہے کیا؟ اسے عرس← مزید پڑھیے
محاوروں میں صدیوں کی دانش پوشیدہ ہوتی ہے۔ ایک معروف انگریزی محاورہ ہےʻ جس کا ترجمہ اُردو میں یوں کیا جا سکتا ہے کہ اگر تم روپے بچانا چاہتے ہو تو پیسوں کی قدر کرنا سیکھو۔ ہماری زندگیوں میں سکہ← مزید پڑھیے
غم آخر ہوتا تو دُکھ درد ہی ہے، اللہ اپنے محبوبوں کو درد میں کیوں رکھتا ہے؟ ہم انسان تو جسے پسند کرتے ہیں ٗاسے آرام و آسائش اور ناز و نعم میں رکھنا پسند کرتے۔ یہ فارمولہ معرفت کے میدان میں اُلٹ کیوں ہو جاتا ہے؟← مزید پڑھیے
گمان اور بدگمان۔۔ڈاکٹر اظہر وحید/ اِس ہفتے عجب واقعہ ہوا۔ طبیعت قدرے ناساز تھی، کلینک سے رخصت لینا پڑی۔ صبح ٹیریس میں دھوپ سینک رہا تھا ، دیکھا کہ دروازہ کھلا ہوا ہے، ملازمہ سے پوچھا کہ دروازہ کیوں کھول رکھا ہے؟← مزید پڑھیے
اخلاقیات ، ادب اور منافقت۔۔ڈاکٹر اظہر وحید/اِس قلم کار کے اکثر کالم اپنے قارئین کی کسی فکری اُلجھن کو سلجھانے کی غرض سے ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسے سوالات سے بھی واسطہ پڑتا ہے ٗجن کا تعلق ہمارے معاشرتی روابط کے ساتھ ہوتا ہے،لامحالہ اِن سوالات کے جوابات بھی اس فقیر پر واجب ٹھہرتے ہیں← مزید پڑھیے
کہانی میں حکمت اور حقیقت تلاش کرنا صاحبان حکمت اور متلاشیانِ حقیقت کا کام ہے، اور حقیقت کو کہانیوں میں گم کر دینا یقیناً ناعاقبت اندیشوں کا شیوہ ہے۔ جاہلوں نے احسن القصص کو اساطیر الاولین کہہ کر پسِ پشت ڈال دیا۔← مزید پڑھیے
توبہ اس وقت تک جاری رہنی چاہیےٗ جب تک قبول نہ ہو جائے۔ اہل اللہ نے توبہ قبول ہو جانے کی نشانی یہ بتائی ہے کہ جب توبہ قبول ہو جاتی ہے تو وہ گناہ دوبارہ سرزد نہیں ہوتا۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ فرماتے ہیں کہ جب توبہ قبول ہو جاتی ہےتو یادِ گناہ بھی ختم ہو جاتی ہے۔← مزید پڑھیے
توڑ کا جوڑ ۔۔ڈاکٹر اظہر وحید/مغربی طرزِ فکر اور طرز عمل نے ہماری بدنی زندگی کوبھاری بھرکم آسائشیں مہیا کی ہیں،زمینی فاصلے دم بھر میں زمین بوس ہو رہے ہیں،جسمانی آلام دُور کرنے کے لیے طب کی ایک باقاعدہ صنعت قائم ہے← مزید پڑھیے
ہم اپنے بچوں سے شرمندہ ہیں۔ ہم شرمندہ ہیں‘ اپنے طالب علموں سے ٗ اسکول کالج اور یونیورسٹی کے بچوں سے ‘ مدارس اور مساجد میں پڑھنے والے بچوں سے ۔ ہم شرمندہ ہیں‘ اپنی قوم سے ، ہم شرمندہ ہیں‘ اقوامِ عالم سے! ← مزید پڑھیے
زیاں یہ ہے کہ انسان روحانی قدروں کو کھو کر مادی قدروں میں کھو جائے ۔۔اور احساسِ زیاں یہ ہے کہ اُسے تائب ہو کر لَوٹ آنے کا احساس باقی رہے۔ انسان کی قدر، روحانی قدروں میں بسر کرنے میں ہے۔← مزید پڑھیے
اقبالؒ کے شعر کی تشریح کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بیان کرنے والا کم از کم قلندر ہو اور سننے والا کم از کم رموزِ قلندری سے آگاہ ہو۔ اِس بات پر آپ غور کریں۔ مَیں اپنا فرض ادا کروں گا۔ آپ اپنی استعداد دیکھ لیں‘‘ محاورے صدیوں پرانی دانائی کا اظہاریہ ہیں، محاورہ ہے’’قلندر را قلندر می شناسد‘‘ ( یعنی قلندر قلندر کو پہچانتا ہے)← مزید پڑھیے
"کشف المحجوب" تصوف کے موضوع پر قریب قریب ایک ہزار سال قدیم دستاویز ہے۔ مرشدی حضرت واصف علی واصفؒ فرمایا کرتے کہ دین کے حوالے سے بات جتنی قدیم ہوگیٗ اتنی ہی صداقت سے قریب تر ہو گی۔ سوٗ درجۂ اِستناد تک پہنچتی ہوئی تصوف کے حوالے سے کوئی بات تلاش کرنی ہو تو ہمیں" کشف المحجوب" سے استفادہ کرنا ہوگا۔← مزید پڑھیے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کل سہ پہر ملک شفقت محمود اعوان کے ہاں عصرانے پر مدعو تھے، عصرانہ کیا تھا‘ قریب قریب عشائیہ ہی تھا، گرم گرم سوپ، بون لیس فش، اور پھر ہوم میڈ پیزا کے ساتھ گلاب جامن← مزید پڑھیے
متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک نوجوان محمد سلیم کی واٹس ایپ کال تھی، کال کیا تھی، سوالات کا ایک انبار تھا، سوالات سے اندازہ ہوتا تھا کہ افکار و احوال پر نوجوان کی گرفت ہے، مرشدی حضرت واصف علی← مزید پڑھیے