جھوٹے جتھے قبائل بنے۔ سرداری نظام قبائل کو نگل گیا، اور ساتھ چھوٹے جتھوں کو۔ پھر ریاستیں بنی اور سلطنتیں۔ پیٹرن ایسا ہی رہا ہے، لیکن بالکل یکساں نہیں۔ یہ ہمیشہ ایک سیدھی لکیر کی صورت میں نہیں رہا۔ ہر← مزید پڑھیے
قبائل اور ریاست جیسی جدتیں بڑی آبادی کو رہائش اور خوراک فراہم کرنے کے لئے بھی لازم تھیں اور معاشروں کے قیام کیلئے بھی۔ اور جیسا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ ان نظاموں کا قیام انسان کی فطرت کا لازم← مزید پڑھیے
آج سے پندرہ ہزار سال قبل کی دنیا میں انسانی آبادیاں مختصر تھیں۔ سادہ معاشرت تھی جس میں مختصر گروہ (band) اکٹھے رہا کرتے تھے جس میں ہر کسی کی ہر کسی سے واقفیت تھی۔ شکار کرنے اور خوراک اکٹھے← مزید پڑھیے
سوسائٹی کا ٹوٹ جانا بڑی تبدیلی ہے۔ تاریخ سے واقفیت رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہ ویسا ہوتا ہے جیسے ازدواجی رشتے میں طلاق ہو جائے۔ اس سے واپسی نہیں ہوتی۔ اور بندھنوں کے ٹوٹ جانے کے بعد رویے بدل← مزید پڑھیے
رومی سلطنت جب انحطاط پذیر ہوئی تو یہ الگ ٹکڑوں میں بٹ گئی جو ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ اندلس میں طائفے الگ ہو جانے کے بعد طوائف الملوکی کا دور بھی رومی سلطنت کے خاتمے کی طرز کا تھا۔← مزید پڑھیے
شمالی سوڈان میں جبل الصحابہ کے مقام پر قدیم مدفن میں قدیم انسانوں کے متشدد رویے کی گواہی دیتا ہے۔ تیرہ سے چودہ ہزار سال پہلے کئے گئے قتلِ عام میں 58 مرد، خواتین اور بچے مارے گئے تھے۔ اور← مزید پڑھیے
ہمارے سماج میں وہ جو سب سے الگ ہے، اس کے لئے زندگی آسان نہیں رہتی۔ اور یہ رویہ جانوروں کے سماج میں بھی نظر آتا ہے۔ اس میں بھی “عجیب” کی گنجائش زیادہ نہیں۔ یہاں تک کہ وہ انواع← مزید پڑھیے
ایک منظر ہے جس میں ایک برطانوی جاسوس جرمنی میں ریسٹورنٹ میں تین گلاس آرڈر کرتا ہے۔ تین کا اشارہ کرنے کے لئے وہ درمیان کی تین انگلیاں بلند کرتا ہے۔ اور پہچانا جاتا ہے۔ کیونکہ جرمن تین کا اشارہ← مزید پڑھیے
اجنبیوں سے بھرے بازار میں ٹہلتا شخص ۔۔۔ یہ معمولی لگنے والا منظر غیرمعمولی ہے اور زمینی زندگی کے نقطہ نظر سے ایک بڑا عجوبہ ہے۔ ہم ایسے لوگوں کا سامنا کرتے ہیں جنہیں جانتے بھی نہیں۔ پہلے کبھی نہیں← مزید پڑھیے
اگر ایک ارجنٹائن چیونٹی کو سان فرانسسکو سے پکڑا جائے اور سینکڑوں کلومیٹر دور میکسکو کی سرحد کے دوسری طرف چھوڑ دیا جائے تو اسے کچھ نہیں ہو گا۔ یہ ایک طرح سے اپنے گھر میں ہی ہو گی۔ یہاں← مزید پڑھیے
آگے بڑھنے سے پہلے ایک سوال۔ سماج آخر ہے کیا؟ سماج افراد کے گروہ ہیں جو نسل در نسل ساتھ رہتے ہیں۔ کسی سماج کا ممبر ہونا انتخاب نہیں۔ کسی بیرونی ممبر کے لئے اس میں داخلہ مشکل سے ہوتا← مزید پڑھیے
میں 2012 میں انڈونیشیا چودہ برس بعد گیا۔ کئی جگہوں پر خوشگوار حیرت ہوئی۔ پہلا تو فضائی سفر تھا۔ انڈونیشیا کی ائیرلائن اپنی سروس کے بارے میں بدنام تھی۔ رشوت عام تھی۔ لیکن 2012 تک گاروڈا علاقے کی بہترین ائیرلائن← مزید پڑھیے
انڈونیشیا میں بغاوت ناکام ہو چکی تھی۔ چار اکتوبر 1965 کو سوہارتو لوبانگ بویا کے علاقے میں گئے۔ یہاں پر اغوا کئے جانے والے جنرلوں کی لاشوں کو کنویں میں پھینکا گیا تھا۔ فوٹوگرافروں اور ٹی وی کیمروں کے سامنے← مزید پڑھیے
جب دنیا میں مسلمان آبادی کی بات کی جاتی ہے تو کئی بار اس سے مراد مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کو لیا جاتا ہے۔ اور یہ عجیب ہے۔ کیونکہ مسلمان آبادی کے بڑے پانچ ممالک مشرقِ وسطٰی میں نہیں ہیں۔← مزید پڑھیے
شاید آپ نے کھسکے ہوئے فنکاروں، فلسفیوں اور سائنسدانوں کے بارے میں سنا ہو۔ اور ایسا تاثر غلط نہیں اور یہ صرف فنکاروں یا سائنسدانوں تک محدود نہیں۔ ایسے شعبے جہاں پر لچکدار سوچ کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے، وہاں← مزید پڑھیے
کیا آپ کے ساتھ کبھی ہوا ہے کہ آپ کی آنکھوں کے عین سامنے کوئی واقعہ ہو رہا ہو اور آپ کو اس کا پتا ہی نہ لگے۔ اگر آپ کا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہوتا تو یہ درست← مزید پڑھیے
منجد سوچ (dogmatic cognition) کی تعریف ماہرینِ نفسیات یوں کرتے ہیں۔ “کسی انفارمیشن کو اس طریقے سے پراسس کرنا کہ یہ کسی فرد کی پہلے سے قائم کردہ رائے اور توقع کو مزید مضبوط کرے”۔ اس کا بالکل مخالف خیال← مزید پڑھیے
ٹیکنالوجی نے آج ہمیں پہلے سے زیادہ مصروف کر دیا ہے۔ ہمارے پاس انفارمیشن کی بھرمار ہے۔ فیصلے لینے ہیں، کام نمٹانے ہیں۔ اور اس کیلئے ہمارے پاس سمارٹ فون ہیں۔ اوسط شخص ایک دن میں 34 بار (!!) اپنے← مزید پڑھیے
ملاڈینو کہتے ہیں، “کنیسہ میں خاموشی نہیں ہوتی تھی۔ وعظ بھی جاری رہتا اور لوگوں کی کھسر پھسر۔ کئی بار ربی کو لوگوں کو خاموش کروانا پڑتا۔ ربی سے اس پر بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ “اگر آپ← مزید پڑھیے
اپنی کلاسیکل کتاب “سائنسی انقلابوں کی ساخت” میں تھامس کوہن سائنس کے paradigm shifts کے بارے میں لکھتے ہیں۔ یہ سائنسی سوچ میں ہونے والا آہستہ آہستہ اضافہ نہیں بلکہ بڑی تبدیلیاں ہیں۔ یہ سوچ کے فریم ورک میں ہونے← مزید پڑھیے