سر سید احمد خان نے صدی سے زائد عرصہ ہوا “بحث و تکرار” کے نام سے یہ مضمون لکھا۔ سر سید زندہ ہوتے تو شائد “مکالمہ” کیلیے یہ ہی مضمون بھیجتے۔ ایڈیٹر۔ جب کتے آپس میں مل کر بیٹھتے ہیں← مزید پڑھیے
امام حسین ؑ صرف مسلمانوں کے لیے ہی قابل ِ تعظیم نہیں بلکہ دنیا کا ہر عدل پسند انسان امام ِ عالی ؑ مقام کی قربانی اور ہدف کو تعظیم و تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔بے شک مسلم مشاہیر،مفکرین،علما← مزید پڑھیے
یوسف حسن خطہ پوٹھوہار سے معروف مارکسی دانشور ہیں۔ سن دو ہزار چودہ میں “ایکسپریس” نے انکا انٹرویو شائع کیا جو کئی فکری مغالطے دور کرتا ہے۔ بشکریہ ایکسپریس یہ انٹرویو شائع کیا جا رھا ہے۔ ایڈیٹر ایکسپریس: ترقی پسندی← مزید پڑھیے
دل و دماغ کا مکالمہ بھی کیا خوب ہوتا ہے، یہ ایک ایسی جنگ ہوتی ہے جس میں ہر فریق دوسرے کی ہی برتری تسلیم کرتے ہوئے خود کو ہارا ہوا ہی سمجھے رہتا ہے ـ دل اور دماغ کی← مزید پڑھیے
شاعر نہ تو علم نجوم میں درک رکھتا ہے اور نہ ہی پیش بینی کا دعویدار ہوتا ہے اور وہ بھی مرزا اسداللہ خان غالب کے سے شاعر جن کے جب تک قوٰی مضمحل نہیں ہوئے تھے اور عناصر میں← مزید پڑھیے
محرم الحرام کی پانچ تاریخ اور 16 ستمبر 1857 کی رات جب بنگلہ پہنچ کر رائے صاحب کے مجاہدین نے حملہ کیا تو انگریز بھی تیار بیٹھا ہوا تھا، گوگیرہ جیل بریک کے بعد وہ ہمیشہ الرٹ رہتا تھا، اس← مزید پڑھیے
تاریخ انسانی کے اس دوسرے معتبر سر کی کہانی جسے دس محرم کے دن نماز میں اتار کر نیزے پر سجایا گیا۔ محرم کی آمد کے ساتھ ہی امام عالی شان کی لازوال شہادت کا پیغام عام کیا جاتا ہے← مزید پڑھیے
؎ از درختان ِ ِ خزاں دیدہ نہ باشم کیں ہا ناز بر تازگی ٔ برگ و نوا نیز کنند* ۰۰۰ خزاں کا موسم تو آ گیاہے میں ٹُنڈا مُنڈا سا ، ایک جو گی ہوں ہاتھ میں← مزید پڑھیے
وہ دوئم خلیفہ رسولِ خدا کا امیر اہل ایمان و اہل رضا کا وہ تیغ جگر دارشمشیر بـرّا وہ ضرب الٰہی وہ فاروقِ دوراں ہے اس کی بھلا تعریف کی کوئی حد وہ مرضئی رب ہے دعائے محمد(صلی اللہ علیہ← مزید پڑھیے
بعض الفاظ گو کہ ہر خاص و عام کی زبان پر ہوتے ہیں لیکن اپنی ماہیت کے لحاظ سے تشنہ تعریف ہوتے ہیں جیسے ایک لفظ خدا ہے. حالانکہ کثرت سے استعمال ہوتا ہے لیکن اگر کسی سے پوچها جائے← مزید پڑھیے
بچپن میں ہم گلی محلے میں کھیل کھیل کر جب تھک جاتے تھے تو کسی دیوار کے سائے میں تھوڑی دیر کو بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے۔ اور بہت سے موضوعات کی طرح خدا کی ذات بھی ایک موضوع← مزید پڑھیے
قسط دو خیر جانے کی تیاری شروع کر دی تھی لیکن دل بجائے خوش ہونے کے کچھ بجھا بجھا سا تھا جس کی وجہ حبیب کی حرکت، حج کی سفری کمپنی کا گم سم ہونا اور شاید اس سفر میں← مزید پڑھیے
(دوسرا اور آخری حصہ) قصہ تیسرے درویش کا۔۔۔۔۔۔۔ یک چشم تیر انداز تیسرے درویش نے کوٹ پہن کر یوں گوٹ پھینکی، میں ملک عجم کا شہزادہ ہوں اور تیر و تفنگ کا دلداہ ہوں ۔عسکری تربیت میں کثرت سے حصہ← مزید پڑھیے
(پہلا حصہ) دوسری دفعہ بلکہ سوا دوسری دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بادشاہ تھا، آزاد بخت جو خوش بخت یا سکندر بخت کا بھائی نہیں تھا اور کسی دور پار کے ملک پر حکمران تھا اور اسکی سلطنت میں← مزید پڑھیے
بھاگتے بھاگتے مجھے ایک تنگ گلی دکھائی دی، میں شپاک سے اس کے اندر گھس گیا۔ اور اپنے کان اپنے پیچھےآنے والوں کے بھاگتے قدموں پر لگا دیے۔ میری پوری کوشش تھی کہ سیف اللہ جو ہمیں ڈھونڈ رہا تھا،← مزید پڑھیے
میں کافی دنوں سے ایک برہم قسم کی موضوعیت کا شکار تھا اور دماغ کی بتّی جیسے گل ہوگئی تھی اور مجھے لکھنے میں ہی دشواری کا سامنا تھا –ایسے میں ندیم اسلم کے ناول ” دی ویسٹڈ ویجیل ”← مزید پڑھیے
کھانا بہت ہی خوشگوار ماحول میں کھایا گیا- میرے سامنے بیٹھی اٹھائیس تیس برس کی وہ دلکش لڑکی بہترین سامع تو تھی ہی, مگر لگتا تھا کہ اپنے کالج کے دور میں بہترین ڈیبیٹر بھی رہی ہوگی- خارجہ امور, ملکی← مزید پڑھیے
اس کا کوئی بڑا مطالبہ نہیں, وہ صرف یہ کہتی ہے کہ مجھے پڑھنا ہے, مجھے تعلیم حاصل کرنی ہے, یہ آواز دنیا بھر میں گونجتی ہے. تب ہمارے حکومتی اداروں کو بھی ہوش آتا ہے, ہمارے دانشور بھی جاگتے← مزید پڑھیے
قافیہ بندی غالب نبود شیوہٗ من قافیہ بندی۔۔ ظلمیست کہ بر کلک ورق می کنم امشب ۔غالب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ قرطاس پر بکھرے ہوئے الفاظ نا بینا تھے شاید ڈگمگاتے، گرتے پڑتے کچھ گماں اور کچھ یقیں سے آگے بڑھتے پیچھے← مزید پڑھیے