میں کافی دنوں سے ایک برہم قسم کی موضوعیت کا شکار تھا اور دماغ کی بتّی جیسے گل ہوگئی تھی اور مجھے لکھنے میں ہی دشواری کا سامنا تھا –ایسے میں ندیم اسلم کے ناول ” دی ویسٹڈ ویجیل ”← مزید پڑھیے
کھانا بہت ہی خوشگوار ماحول میں کھایا گیا- میرے سامنے بیٹھی اٹھائیس تیس برس کی وہ دلکش لڑکی بہترین سامع تو تھی ہی, مگر لگتا تھا کہ اپنے کالج کے دور میں بہترین ڈیبیٹر بھی رہی ہوگی- خارجہ امور, ملکی← مزید پڑھیے
اس کا کوئی بڑا مطالبہ نہیں, وہ صرف یہ کہتی ہے کہ مجھے پڑھنا ہے, مجھے تعلیم حاصل کرنی ہے, یہ آواز دنیا بھر میں گونجتی ہے. تب ہمارے حکومتی اداروں کو بھی ہوش آتا ہے, ہمارے دانشور بھی جاگتے← مزید پڑھیے
قافیہ بندی غالب نبود شیوہٗ من قافیہ بندی۔۔ ظلمیست کہ بر کلک ورق می کنم امشب ۔غالب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صفحہ قرطاس پر بکھرے ہوئے الفاظ نا بینا تھے شاید ڈگمگاتے، گرتے پڑتے کچھ گماں اور کچھ یقیں سے آگے بڑھتے پیچھے← مزید پڑھیے
دنیا خواہ سوشل میڈیا کی ہو یا پرنٹ میڈیا کی, کسی بھی شخص یا واقعہ کو زیادہ دیر تک اپنی سرخیوں میں ٹکنے نہیں دیتی. کوئی بھی واقعہ ہو ایک خاص وقفہ کے بعد خودبخود پہلے صفحہ سے آخری, آخری← مزید پڑھیے
کہنے کو تو ہم اہل زبا ں ہیں مگر یہ بالشت بھر کا گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جو تالو اور منہ کے اندر قدرت نے چسپاں کر دیا اور صرف اس کا وہی حصہ ہل سکتا ہے جو باہر← مزید پڑھیے
تقریباً سب ہی معاشروں میں جہاں کچھ بہت ہی اچھی روایات پائی جاتی ہیں تو دوسری طرف کچھ ایسی بھی ہوتی ہیں جو کسی دوسرے معاشرے کے لیے تو عجیب کہی جا سکتی ہیں تاہم اس معاشرے کے اندر رہنے← مزید پڑھیے
چائنہ مال کا استعارہ ہمارے ہاں بہت مشہور ہے جو بھی مال سستا ہو، کم کارکردگی دکھائے یا جلد ہی سرخ بتی دکھا دے،بھلے اپنے راجہ بازار میں ہی کیوں نہ بنا ہو ،کہا جاتا ہے دو نمبر چائنہ مال← مزید پڑھیے
مولانا مودودی کی کتاب “خلافت وملوکیت” کچھ مخصوص حلقوں اور کچھ مخصوص ٹریڈ مارک اعتراضات کی بنیاد پر ایک بار پھر زیر عتاب ہے ۔ اور مشورہ آیا ہے کہ اس کتاب کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جائے← مزید پڑھیے
انعام رانا صاحب نے مکالمہ کا آغاز کیا ہے تو میں نے سوچا کہ میں بھی چند منفرد مکالموں کا ذکر کردوں۔ حیدر آباد دکن تاریخی اور ثقافتی اعتبار سے جتنا معروف ہے، اُتنا ہی یہ اپنے منفرد اُردو لہجے← مزید پڑھیے
میں جو ان گلیوں سے آشنا تھا، ایک عرصے بعد لوٹا تو پہچان ہی کھو بیٹھا۔۔۔ جانے کس گلی میں میرا اپنا بچپنا گذارا تھا۔۔۔ ؟کہاں میں نے گلی ڈنڈا اور بنٹے کنچے کھیلے تھے۔۔۔؟ زمانہ کہاں سے کہاں پہنچ← مزید پڑھیے
افسانہ ہمارے سماج میں حکمت کا علم اب معدوم پڑ چکا ہے خصوصاً پاکستان کی سوسائٹی جہاں حکمت کے جواہر ایسے انداز میں دیواروں پر لکھے ہوتے ہیں کہ بعض اوقات آنکھوں پر ہاتھ رکھنے کے ساتھ دماغ کے پردے← مزید پڑھیے
‘عبدالجیمز اروڑہ’ آج پھر غصے میں تھا۔ اب آپ پوچھیں گے کہ یہ کیسا نام ہے؟ تو بات دراصل یہ ہے ہمارے محلے دار اور میرے بچپن کے دوست ‘جِیلے بے ہوش’ پر آجکل دانشگردی کا بھوت سوار ہے اور← مزید پڑھیے
حاجی لاریب خان کا تعلق خیبر ایجینسی سے تھا۔ ملاقات ایک دوست کے توسط سے ہوئی اور پہلی ہی ملاقات میں حاجی صاحب کی صاف گوئی اور زندہ دلی نے ہمارے دل جیت لئے۔ جذباتی شخصیت ، متنازعہ خیالات، سفید← مزید پڑھیے
گھر میں داخل ہوتے ہی میری پہلی نظر چاچا انور پہ پڑی اور ہم دونوں نے ایک دوسرے کو پسند کر لیا۔ مجھے گلاسگو آئے ابھی کچھ ہی عرصہ ہوا تھا۔ گھر سے دوری کا احساس شدید تھا اور سکاٹ← مزید پڑھیے
(’’ریدکتیو اید ابسردم‘‘ کی تکنیک کیا ہے؟ ایک وضاحتی نوٹ) یہ نظمیں غالبؔ کے چیدہ فارسی اشعار کو اردو میں آزاد نظم کا جامہ پہناتی ہیں۔ میں نے انہیں علم منطق Logic کی اصطلاح Reductio ad absurdum کے طریق کار← مزید پڑھیے
Report on Planet Three – Arthur C. Clarke ترجمہ – احمد سعد [اس دستاویز کا گزشتہ دنوں “بین السیاراتی آثار قدیمہ کمیشن” کے لیے ترجمہ کیا گیا ہے. اسے مریخ پر آج تک دریافت ہونے والے تمام آثار قدیمہ سے← مزید پڑھیے
نام ونسب: آپ کا نام عثمان ،کنیت ابوعبداللہ اور لقب ذوالنورین ہے ۔نسب نامہ یہ ہے: ابو عبداللہ عثمان بن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبد مناف القرشی الاموی پانچویں پشت میں آپ کا سلسلہ نسب← مزید پڑھیے