چائنہ مال۔۔۔ حارث عباسی

چائنہ مال کا استعارہ ہمارے ہاں بہت مشہور ہے

جو بھی مال سستا ہو، کم کارکردگی دکھائے یا جلد ہی سرخ بتی دکھا دے،بھلے اپنے راجہ بازار میں ہی کیوں نہ بنا ہو ،کہا جاتا ہے دو نمبر چائنہ مال ہے. ویسے یہ بات زیادہ غلط بھی نہیں ہے.وقت نے اس بات کو ثابت کیا ہے چائنہ کا مال عموماً کہیں نہ کہیں،کسی نہ کسی جگہ دھوکہ دے ہی جاتا ہے

یہ بات اس وقت میرے ذہن میں آئی جب میں چائنیز سپیس اسٹیشن پر دی گارڈین کی ایک رپورٹ پڑھ رہا تھا۔ کچھ عرصے سے عالمی میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہیں تھیں لیکن حال ہی میں  The Guardian, Hindustan Times اور دیگر کئی عالمی اخبارات نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ 27 ستمبر 2011 کو لانچ کیا جانے والا پہلا چائنیز سپیس اسٹیشن “TIANGONG-1” جسے “Heavenly Palace” بھی کہا جاتا تھا کسی فنی خرابی کی وجہ سے پانچ سال بعد ستمبر 2016 میں چائنیز سپیس ایجینسی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہو ہے اور اگلے سال یعنی 2017 کے آخر تک زمین سے ٹکرائے گا.

TIANGONG-1 زمین سے تقریباً 380 کلومیٹر کی اونچائی پر واقع ہے اور تقریباً 27500 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتا ہے. سائنسدانوں کا کہنا TIANGONG-1 اب عام روٹین سے بہت زیادہ رفتار حاصل کر چکا ہے اور انکے لئے یہ بتانا کہ وہ خاص کس مقام پر لینڈ کرے گا نہایت مشکل ہے.

دنیا میں کسی بھی اسپیس اسٹیشن کی پہلی Uncontrolled Landing (غیر ارادی لینڈنگ) 1979 میں ہوئی.یہ پہلا امریکی سپیس اسٹیشن SKYLAB تھا جو 1979 میں آسٹریلیا میں گرا. SKYLAB کی لینڈنگ سے وہاں کی املاک کو ہلکا نقصان پہنچا لیکن کوئی بھی زخمی یا کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہ ہوا۔ دوسری Uncontrolled لینڈنگ 2001 میں ہوئی جب روس کا میر سپیس اسٹیشن ساؤتھ پیسیفک کی نذر ہو گیا

TIANGONG-1 بہ نسبت دیگر سپیس اسٹیشنز کے ایک چھوٹا سپیس سٹیشن ہے جسکی لمبائی 10 میٹر اور چوڑائی 3 میٹر ہے اور اس کا کل حجم تقریباً اٹھارہ سے انیس ہزار پاؤنڈ ہے.SKYLAB اس سے تقریبا 10 گنا بڑا سپیس سٹیشن تھا. بلندی کے اعتبار سے چائینز سپیس اسٹیشن پہلے ہی ISS سے کم بلند سطح پر واقع ہے اسلئے ISS کو اس سے کوئی خاص خطرہ نہیں. زمین کا زیادہ تر حصہ چونکہ پانی پر مشتمل ہے اسلئے TIANGONG-1 کے ملبے کے پانی اور بالخصوص ساؤتھ پیسیفک جسے خلائی جہازوں کا قبرستان بھی کہا جاتا ہے میں گرنے کے چانسز زیادہ ہیں لیکن اگر یہ خشکی پر بھی لینڈنگ کرے تو بہت زیادہ نقصان متوقع نہیں کیونکہ زمین کی حدود میں داخل ہوتے ہی اسکا اکثر حصہ جل چکا ہوگا اور صرف انہی حصوں کے زمین تک پہنچنے کے چانسز زیادہ ہونگے جن میں Heat Resistance بہت زیادہ ہو. سائنسدانوں کے مطابق اسکے زیادہ سے زیادہ وزنی ٹکڑے سو کلو تک کے ہو سکتے ہیں. زمین کی حدود میں داخل ہونے کے بعد اسکا ملبہ کسی Firework کی طرح نظر آئے گا جسکو باآسانی دیکھا جا سکے گا. TIANGONG-1 کو چائنہ کی خلائی ترقی میں .اہم مقام حاصل ہے.اسے چائنہ کے سپیس سپر پاور بننے کی طرف پہلا قدم بھی کہا جاتا ہے.ہم بھلے چائنہ مال کو دو نمبر تصور کریں لیکن چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ TIANGONG-1 اپنے اس تاریخی سفر میں اپنا کام مکمل کر چکا ہے.

حال ہی میں 15 ستمبر کو چائنہ نے تقریباً اسی حجم کا دوسرا Modified سپیس اسٹیشن TIANGONG-2 بھی لانچ کر دیا اور 2020-22 تک تیسرا سپیس اسٹیشن TIANGONG-3 بھی لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو کہ چین کی سائنس اور بالخصوص سپیس کے حوالے سے ترقی کا منہ بولتا ثبوت ہے.

Advertisements
julia rana solicitors

چائنہ تو خیر اپنے دو نمبر مال سے ترقی کی معراج پا چکا ہے ہم بھی بس اب انتظار میں ہیں کہ پاکستان بھی جلد اپنا کوئی اصلی اور ایک نمبر سپیس سٹیشن لانچ کرے گا اور ہمارے خلا باز بھی وہیں جاکر مالک کن فیکون کی اس وسیع کائنات میں چھپے اسرار و رموز کو تلاش کریں گے.

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply