افسانہ    ( صفحہ نمبر 10 )

سوئزرلینڈ کی عورت۔۔عاطف ملک

سوئزرلینڈ کی عورت۔۔عاطف ملک/وہ ایک ادھیڑ عمر آدمی تھا، ادھیڑ عمر اور شرارتی، کلین شیو، سر سے گنجا، بھاری جسم اور مسکراتا چہرہ۔۔جیسے ہی اُس نے بات شروع کی، مجھے علم ہوگیا تھا کہ وہ ایک شرارتی آدمی ہے۔←  مزید پڑھیے

سیٹو اور سنی(2،آخری حصّہ)۔۔شاہین کمال

ہمارے ڈائنگ ہال میں ایک مختصر قد و قامت اور جھلسی رنگت کا حامل عیسائی ہندوستانی بھی رہائشی تھا۔ وہ بنگال کے سحر آفریں شہر یعنی دارجلنگ کا باسی تھا اور عموماً وسیع ڈائنگ ہال کے پچھلی جانب، آتش دان←  مزید پڑھیے

سیٹو اور سنی(1 )۔۔شاہین کمال

کبھی کبھی کوئی یاد بجلی کی طرح کوندتی ہے۔ ایسے ہی آج بیٹھے بٹھائے ” سیٹو ” یاد آگئی۔ جاپانیوں کی اصلی عمر جاننا بھی کار دشوار ہے کہ یہ نہایت عمر چور ہوتے ہیں۔ ایسی ہی فنکار سیٹو بھی←  مزید پڑھیے

آزمائش (افسانہ)۔۔پروفیسر عامرزرین

آزمائش (افسانہ)۔۔پروفیسر عامرزرین/  روزینہ کے لئے یہ ماحول ناقابلِ برداشت تھا۔لیکن اس حا لتِ مجبوری اور بے بسی میں وہ کیا کرسکتی تھی۔یہ فلاحی سینٹر کسی قید خانہ سے کم نہیں تھا۔ لیکن ایک عورت اور وہ بھی بے گھر ہوتے ہوئے ،لیکن یہاں اُسے کسی حد تک تحفظ تھا←  مزید پڑھیے

ملال دروں۔۔شاہین کمال

آنکھیں کھلیں اور ہاتھ میکانیکی انداز میں بیڈ سائیڈ پر پڑے سل فون کی طرف بڑھا۔ تازہ خبروں کی شہ سرخیاں پڑھتے ہی مجھے گویا چار سو چالیس وولٹ کا جھٹکا لگا۔ یہ متوقع تو تھا مگر پھر بھی مجھے←  مزید پڑھیے

روشن خیالی۔۔سید محسن علی

وہ اپنے یار دوستوں کے ساتھ گالم گلوچ کرتا، بازاروں میں خواتین کو تاڑنے اور آوارہ گردی کرنے کے بعد گھر میں داخل ہوا تویک دم سنجیدگی اور بردباری اس کے مزاج میں سرائیت کرچکی تھی۔ اس کی ماں نے←  مزید پڑھیے

شادھینتی۔۔شاہین کمال

آدمیوں سے بھرے میدان میں ایسا گمبھیر سکوت کہ سوئی بھی گرے تو دھماکہ۔ وسط میدان میں لکڑی کی ایک سبز پوش میز اور اس پر قرینے سے دھرے قلم دان۔ اس میز کے ساتھ ہی ایستادہ دو سادی سی←  مزید پڑھیے

ان کہی بات۔۔سیّد محمد زاہد

اس لاش کو دفنانا آسان کام نہیں تھا۔ رعنائی سے ہم آغوش پرسکون موت سامنے لیٹی تھی۔ جہد مسلسل اپنی معراج کو پہنچ چکی تھی۔ دل کے نقائص اور تقدیر میں لکھے مصائب سے لطف اندوز ہوئی  کبھی بھی اس←  مزید پڑھیے

افسانے ہی رہ گئے ہیں سنانے کو۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

اس کی بیوی سامنے ہی فرش پر بچھے گدے پر لیٹی لحاف کے اندر کسمسا رہی تھی اور وہ کچھ دور پلنگ پر ٹیک لگائے ، ٹیبل لیمپ کی روشنی میں ادق سی کتاب پڑھتے، باوجود اس کی قربت پانے←  مزید پڑھیے

نظام مملکت اور موکلین۔۔سیّد محمد زاہد

”میرے شہنشاہ! میں نے کہا تھا، جب تک یہ کنیز آپ کے چرنوں میں رہے گی آپ کے سرِ پُرغرور پر سایہ بال ہما موجود رہے گا۔“ ”ہاں! سچ کہا تھا، آپ نے۔“ ”یہ خاتم سلیمانی جو نسل در نسل←  مزید پڑھیے

میری منگیتر۔۔سیّد محمد زاہد

(محترمہ راحیلہ خان ادیبہ کا افسانہ ‘حادثہ’ پڑھا۔ ‘منگیتر اور خاوند’ ایک ہی شخص کے دو روپ دیکھے۔ پڑھ کردل چاہتا ہے کہ بندہ ساری عمر منگیترہی رہے۔ شادی والا حادثہ کبھی وقوع پذیر نہ ہو۔ ایک افسانہ پیش خدمت←  مزید پڑھیے

ہائی وے ۸۰۔۔شاہین کمال

میرے پیارے سلام محبت۔ اس ہفتے کا یہ دوسرا خط کہ تمہیں خوشخبری بھی تو سنانی ہے۔ ابوالقاسم تمہیں اپنا پہلا پوتا بہت بہت مبارک ہو ۔ تمہارا پوتا بالکل تمہاری تصویر ہے۔ ملتے تو تم پاب بیٹا بھی ہو←  مزید پڑھیے

گونگا( دوم،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ

گونگا( دوم،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ/“زندگی کی رعنائیاں تو کبھی ختم نہیں ہوتیں! اگر باہر کچھ نہیں ہے تو جناب یہاں کیا ہے۔ یہ تیل،  پانی کے بد نما دھبے اور مسلسل گُھر گُھر! اس خرابے میں تو زندگی کا حُسن ڈھونڈنے←  مزید پڑھیے

گونگا( حصّہ اوّل)۔۔افتخار بلوچ

گونگا( حصّہ اوّل)۔۔افتخار بلوچ/مشین کی گُھر گُھر سے پاس سے گزرنے والوں پر وہ  کڑی کیفیت بیت جاتی تھی کہ وہ پھر اُدھر سے گزرنے کا ارادہ ہی چھوڑ دیا کرتے تھے مگر کیا کرتے،ساری فیکٹری کا دارومدار ہی اسی مشین کی کارکردگی پر تھا←  مزید پڑھیے

گو۔۔ابصار فاطمہ

“آئے ہائے یہ اتنی گندی بدبو کہاں سے آرہی ہے۔” باجی نے دروازہ کھولتے کھولتے کہا اور عجلت میں باہر قدم رکھا دوسرے ہی لمحے کراہیت کے شدید احساس کے ساتھ وہ اپنی فینسی سینڈل ہوا میں جھاڑ جھاڑ کے←  مزید پڑھیے

تنہائی کا خالی سینہ اور باشک ناگ کا دل(2،آخری قسط)۔۔سیّد محمد زاہد

اس نے جواب دینے کی بجائے خاموش رہنے میں ہی عافیت جانی۔ کاجل نے بات جاری رکھی ”تمہارے میری بہن سے تعلقات کب بنے؟“ ”اس کا جواب دینا ضروری ہے؟“ وہ استفساریہ لہجے میں بولا۔ اسے افسردہ دیکھ کر پھر←  مزید پڑھیے

بوڑھا نیم اور ماسٹر جی۔۔پروفیسر عامرزرین

گاؤں میں ہمارے گھر کے صحن میں نیم کا بوڑھا درخت تھا۔ جہاں کبھی دو کالی اور ایک بھوری گائے باندھی جاتی تھیں۔ لیکن بعد ازاں نہ جانے کیوں یہ سب جانور بیچ دیئے گئے ۔ اب گرمیوں کی چھٹیوں←  مزید پڑھیے

تنہائی کا خالی سینہ اور باشک ناگ کا دل(1)۔۔سیّد محمد زاہد

تنہائی کا خالی سینہ اور باشک ناگ کا دل(1)۔۔سیّد محمد زاہد/کاجل نے کیفے سے باہردیکھا۔ برف پوش وادی چاندنی میں دُھلی  ہوئی تھی۔ بل کھاتی لمبی سڑک اورحد ِنظر تک پھیلے سبزہ زار سفید اوڑھنی اوڑھے درد انگیز خاموشی میں ڈوبے ہوئے تھے۔←  مزید پڑھیے

گھگھو گھوڑا۔۔شاہین کمال

رحیم نے جب گھر میں قدم رکھا تو اس کی بےپناہ حیرت بجا تھی کہ صورت حال اس کی توقع کے عین برعکس۔ میز پر بھاپ اڑاتے اشتہا انگیز کھانے، صاف ستھرا ، قرینے سے سجا بنا نکھرا گھر اور←  مزید پڑھیے

پوسٹ پارٹم (زمین،ماں اور لکھاری کا دکھ)…صادقہ نصیر

وہ شام اسے اچھی طرح یاد  تھی جب اس کے ماں بننے کے دن قریب تھےاور وہ اپنےہونے والے بچے کی گود بھرائی کے فنکشن پر آۓ مہمانوں کو رخصت کرکے فارغ    ہوئی۔ بہت خوش تھی مگر خاموشی سے←  مزید پڑھیے