افتخار بلوچ کی تحاریر

بغاوت سے پچھتاوے تک(دوم،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ

کنول کے لیے اپنے خاوند کو برداشت کرنا بہت مشکل ہو گیا اور اس کا دل آصف کی باتوں میں لگنے لگا۔ آصف بھی ہر سوچ کے پردے پر کنول کو خوش کرنے کے کردار تخلیق کرتا رہتا۔ یوں زندگی←  مزید پڑھیے

بغاوت سے پچھتاوے تک(حصّہ اوّل)۔۔افتخار بلوچ

“یار کم از کم اتنا تو سوچو کہ اگر کنول نے موبائل دیکھ لیا تو تمہارے گھر قیامت آ جائے گی اور میں تمہیں پریشان نہیں دیکھ سکتی” سیما نے عاشر کا ہاتھ دباتے ہوئے بڑی اضطراری انداز  سے کہا۔۔۔←  مزید پڑھیے

میلا حُسن۔۔افتخار بلوچ

میلا حُسن۔۔افتخار بلوچ/غازی عباس کے اندر بلوچانہ خصوصیات کے تمام دھارے اپنے حسن کے ساتھ موجود تھے۔ علاقے کے شوق و روایت کے عین مطابق اس نے تعلیم کو بڑی جلدی خیر باد کہہ دیا تھا←  مزید پڑھیے

گونگا( دوم،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ

گونگا( دوم،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ/“زندگی کی رعنائیاں تو کبھی ختم نہیں ہوتیں! اگر باہر کچھ نہیں ہے تو جناب یہاں کیا ہے۔ یہ تیل،  پانی کے بد نما دھبے اور مسلسل گُھر گُھر! اس خرابے میں تو زندگی کا حُسن ڈھونڈنے←  مزید پڑھیے

گونگا( حصّہ اوّل)۔۔افتخار بلوچ

گونگا( حصّہ اوّل)۔۔افتخار بلوچ/مشین کی گُھر گُھر سے پاس سے گزرنے والوں پر وہ  کڑی کیفیت بیت جاتی تھی کہ وہ پھر اُدھر سے گزرنے کا ارادہ ہی چھوڑ دیا کرتے تھے مگر کیا کرتے،ساری فیکٹری کا دارومدار ہی اسی مشین کی کارکردگی پر تھا←  مزید پڑھیے

رکشہ ڈرائیور۔۔افتخار بلوچ

رکشہ ڈرائیور۔۔افتخار بلوچ/اُسے اپنے کپڑوں پر ایک خاص قسم کا فخر محسوس ہورہا تھا۔ تھری پیس سوٹ کی گواہی تو آج اس کا کوئی دشمن بھی دے دیتا۔ رنگوں کے تناسب نے سر چڑھ کر اس کی صلاحیت کو داد دی تھی۔ اُسے اپنے دفتر کے دروازے پر لگی ہوئی تختی نے خاص طور پر متوجہ کیا تھا۔←  مزید پڑھیے

مصور(2،آخری حصّہ)۔۔افتخار بلوچ

ناصر نے اپنی انگلیاں اپنے ہی بالوں میں ڈال کر تیزی سے گھما دیں اور خود ہی بول اٹھا یہ اصل تصویر ہے حقیقی معنوں میں میرا چہرہ جو مکمل طور پر میری زندگی کا عکاس ہے۔ اُس پر اداسی←  مزید پڑھیے

مصور(1)۔۔افتخار بلوچ

ناصر ایک عام آدمی تھا۔ سڑکوں  کنارے درختوں کی چھاؤں میں بیٹھے گاڑیاں گننے والے لوگ۔ ہر گزرتی گاڑی دیکھ کر اپنی خواہش کا معیار بدل لینے والے لوگوں کی طرح۔ مگر قدرت نے ناصر کے اندر سائنس اور ادب←  مزید پڑھیے

چکوری(2،آخری حصّہ)۔۔ افتخار بلوچ

ماہین دوبارہ اسی پھول کو سوچنے لگی۔ پھول، کہ جس کی دھندلی سی تصویر اُس کے ذہن میں ہچکولے کھا رہی تھی۔ یہ تصویر ماہین کو اس لمحے ایسے محسوس ہوئی جیسے غیب کا کوئی منظر ہو، پھر اُس کی←  مزید پڑھیے

چکوری(1)۔۔ افتخار بلوچ

کمرہ خوشبو سے بھرا ہوا تھا, جیسے کوئی باغ ہو ,جسے دل کے خون سے سیراب کیا گیا ہو۔ کمرے کی چاروں دیواروں پر تصویریں چسپاں تھیں۔ یہ تصویریں اپنے مصور کے اظہارِ فن کا ایسا نمونہ تھیں جیسے کسی←  مزید پڑھیے