عاطف ملک
عاطف ملک نے ایروناٹیکل انجینرنگ {اویانیکس} میں بیچلرز کرنے کے بعد کمپیوٹر انجینرنگ میں ماسڑز اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی۔ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے شعبہ کمپیوٹر سائنس میں پڑھاتے ہیں۔ پڑھانے، ادب، کھیل، موسیقی اور فلاحی کاموں میں دلچسپی ہے، اور آس پاس بکھری کہانیوں کو تحیر کی آنکھ سے دیکھتے اور پھر لکھتےہیں۔ اس بنا پر کہانیوں کی ایک کتاب "اوراقِ منتشر" کے نام سے شائع کی ہے۔ کچھ تحاریر درج ذیل لنک پر پڑھی جاسکتی ہیں۔
www.aatifmalikk.blogspot.com
کانفرنس عشائیہ کے بعد چینی طالب علم نے ٹیکسی منگوائی اور مسافر ، پاکستانی طالبہ اور چینی طالب علم دریائے زرد پر پل ِ آہن دیکھنے چل پڑے۔ یہ پل انیس سو نو میں دریائے زرد پر بنا تھا اور← مزید پڑھیے
سنگاپور سے آئےپروفیسر بالن نے یونیورسٹی تحقیق کو آگے لے کر کمپنیوں اور عام لوگوں کے استعمال کے لیے ایپلیکیشن اور اشیاء بنانے کے سفر میں درپیش مشکلات اور ان کی پیش بندی پر بات کی۔ یہ ایک دلچسپ گفتگو← مزید پڑھیے
اگلے دن صبح ناشتہ یونیورسٹی کیفے ٹیریا میں کیا۔ناشتہ بوفے تھا اور ناشتے کی لوازمات بنانے والوں نے سفید ٹوپیاں پہن رکھی تھیں، سو ہم نے جانا کہ یہ سب مسلمان ہیں۔ لان زو کی عالمی شہرت یافتہ لان زو← مزید پڑھیے
کھانا کھانے کے بعد کچھ مزید چہل قدمی کی کہ اندورن شہروں میں چہل قدمی شہروں کا چھپا رنگ آشکار کردیتی ہے۔ راہ میں مسلمان نان بائیوں کی دکانیں، مختلف قہوہ فروش، جنرل سٹور، پھل بیچتے خوانچہ فروش، غرض شہر← مزید پڑھیے
مسافر کو کمرہ نئی عمارت میں دیے جانے کی آمادگی ہوئی مگر اب نیا مسئلہ آگیا کہ ویزہ کارڈ اور دوسرے کارڈ نہ چل رہے تھے۔ پتہ لگا کہ چین میں یہ کبھی چلتے ہیں، کبھی نہیں چلتے، اپنی ایک← مزید پڑھیے
ایر لائن کو حلال کھانا پہلے سے لکھوایا تھا سو کھانے باقی مسافروں سے قبل ملتے رہے۔ کھانے میں چاول بمعہ گوشت تھا جبکہ ناشتہ آملیٹ اور ایک بھورا لمبوترا بن تھا۔ اگلی نشت پر دو لمبے تڑنگے افریقی تھے۔← مزید پڑھیے
ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ امن معاہدہ بظاہر کچھ مثبت پہلو رکھتا ہے، جن میں فوری جنگ بندی، دونوں جانب کے قیدیوں کی رہائی، اقوام متحدہ کے زیر انتظام غزہ میں خوراک اور امداد کی ترسیل، اسرائیل کا فلسطینی علاقوں کے← مزید پڑھیے
مسافر چین کو عازم ِسفر تھا۔ سفر بھی ایسے آیا کہ سال قبل ایک طالب علم کو ماسٹرز تھیسس کروایا تھا۔ طالب علم نے اس کام پر تحقیقی مقالہ لکھا اور کچھ کانفرنسوں میں بھجوایا۔ چین بلاتا تھا سو مقالہ← مزید پڑھیے
سٹیم روم میں بھاپ پھیلی تھی۔ چھوٹا سا کمرہ جس میں داخل ہوں تو زمین پر چوکوار جالی دار چوکٹھا تھا جس میں سے بھاپ نکلتی رہتی تھی۔ ہمیشہ خیال کرنا پڑتا تھا کہ ٹانگ اس بھاپ اگلتی جالی سے← مزید پڑھیے
دستک پر دروازہ کھولا تو سامنےدرمیانی عمر کا باریش شخص کھڑا تھا۔ قد درمیانہ تھا اور داڑھی خصاب سے سیاہ کی گئی تھی مگر رنگ چھپانے کی کوشش کے باوجود داڑھی کے بالوں کے سروں سے سفیدی اپنا رنگ ظاہر← مزید پڑھیے
کمرے میں عارضی طور پر عدالت قائم کی گئی تھی۔اس میں میزیں اس انداز میں لگی تھیں کہ اگر ایک طرف سے چلیں تومیز بہ میز واپس اپنی جگہ پہنچ جائیں۔ سامنے میز پر جج بیٹھا تھا اور اس کی← مزید پڑھیے
منیٰ خیموں کا جنگل تھا۔ وادیِ منیٰ جہاں حج کے دنوں میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی بستی ہے۔ سفید رنگ خیمے جن کی اوپری سطح مٹی سے گرد آلود ہے۔ چاروں جانب سے سطحیں درمیان میں ابھرتیں← مزید پڑھیے
استاد کو علم تھا کہ اسے تیاری کرنی ہے، اور اس بِنا پر وہ اس ملاقات کے لیے تیار تھا۔ اب یہ تو عجب بات ہے کہ استاد کو طالب علم سے میٹنگ کے لیے پہلے سے تیاری کرنی ہو۔← مزید پڑھیے
مسافر آسٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی میں طالب علموں کے قائم شدہ احتجاجی خیمہ بستی کو روانہ ہے۔ مسافر یونیورسٹی میں داخل ہوا تو خاموشی ہے۔ اتوار کو یونیورسٹی بند ہوتی ہے۔ پارکنگ لاٹس خالی ہیں۔ مسافر کا سفر جاری ہے۔← مزید پڑھیے
مسافر کئی دہائیوں سے منتظر تھا ، مگر بلاوا نہیں آیا۔ ان دہائیوں میں مسافر گرد گرد کی خاک چھانتا رہا، اورجہاں بھی گیا وہاں کی ارض پر قبلہ رُو ہوکر سجدہ ریز ہوا۔ زمان و مکان الگ الگ تھے۔← مزید پڑھیے
کمرے کی دیواروں پر ہلکی زرد سفیدی تھی، پیلاہٹ آمیز، ویسی جو کتاب کےصفحات کی ہوتی ہے، ایسی کتاب جو زندگی کی کہانی سناتی ہے۔ جب میں اپنی کتاب چھپوارہا تھا تو پبلیشر نےمجھے کہا کہ سفید کاغذ آنکھوں کو← مزید پڑھیے
گم نام مصنف آراء کا منتظر تھا، ایسے میں دو اصحاب نے اپنی رائے سے نوازا۔ محبی محمد حسن معراج سے کبھی بالمشافہ ملاقات نہیں ہوئی مگر انہوں نے اس نئے مصنف کی کچھ تحریریں انٹرنیٹ پر پڑھی تھیں سو← مزید پڑھیے
نوٹ: کسی فرد یا ادارے سے مماثلت کو زمان و مکان یا اعمال کااتفاق جانیے گا۔ کتاب تیار تھی اور اشاعت کا معاملہ تھا۔ ایک دوست نے ایک اور اشاعت گھر سے متعارف کروایا۔ بات ہوئی تو کہنے لگے آج← مزید پڑھیے
کتاب ہم نے لکھ ماری تو سوچا کہ پہلی کتاب زندگی کا ایک سنگ میل ہے، سو ایک معروف اشاعتی ادارے کے پاس گئے ۔ انہیں ای میل کیا، مگر کوئی جواب نہ آیا۔ پھر فون کیا تو انہوں نے← مزید پڑھیے
نوٹ: کسی فرد یا ادارے سے مماثلت کو زمان و مکان یا اعمال کااتفاق جانیے گا۔ استاد بیگ سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے، پہلے انتشار کم ہے کہ آپ نے مزید انتشار پھیلایا ہے۔ ہم نے پوچھا کہ حضرت← مزید پڑھیے