عاطف ملک
عاطف ملک نے ایروناٹیکل انجینرنگ {اویانیکس} میں بیچلرز کرنے کے بعد کمپیوٹر انجینرنگ میں ماسڑز اور پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کی۔ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے شعبہ کمپیوٹر سائنس میں پڑھاتے ہیں۔ پڑھانے، ادب، کھیل ، موسیقی اور فلاحی کاموں میں دلچسپی ہے، اور آس پاس بکھری کہانیوں کو تحیر کی آنکھ سے دیکھتے اور پھر لکھتےہیں۔ یہ تحاریر ان کے ذاتی بلاگ پر بھی پڑھی جاسکتی ہیں
www.aatifmalikk.blogspot.com
کراچی کا سفر سرکاری ڈیوٹی کے طور پر تھا، اور کیونکہ سرکار کو جلدی تھی سو اسلام آباد سے ہوائی جہاز پر کراچی جانا تھا۔ جہاز پر ایک بڑا ڈبہ بھی ہمراہ تھا۔ جی، سرکاری کام اُس ڈبے میں بند← مزید پڑھیے
سوئزرلینڈ کی عورت۔۔عاطف ملک/وہ ایک ادھیڑ عمر آدمی تھا، ادھیڑ عمر اور شرارتی، کلین شیو، سر سے گنجا، بھاری جسم اور مسکراتا چہرہ۔۔جیسے ہی اُس نے بات شروع کی، مجھے علم ہوگیا تھا کہ وہ ایک شرارتی آدمی ہے۔← مزید پڑھیے
بیٹی گری تھی، ڈیسک کا کونا کمر میں لگ گیا تھا۔ یہ ایکسرے ہیں، میو ہسپتال میں بھی دکھایا ہے، دوائیاں بھی دے رہے ہیں مگر تکلیف بڑھتی ہی جارہی ہے۔← مزید پڑھیے
وٹس ایپ گروپس کے ممبران کی درجہ بندی۔۔عاطف ملک/ٹیکنالوجی نے کئی رنگ دیے ہیں، چوپال کا متبادل واٹس ایپ گروپس کی شکل میں آیا ہے، جہاں مختلف لوگ ارشادات، فرمودات اور خرافات پیش کرتے ہیں۔← مزید پڑھیے
بزنس سکولوں نے کاروباری اخلاقیات کے کورسز بنا کر پڑھانے شروع کیے ہیں مگر کیا یہ کورسز اس طرح کے واقعات کا سدباب کر سکتے ہیں؟ خصوصاً اگر بزنس سکولوں میں پڑھائی جانے والی تھیوریاں ہی ایسے واقعات کی ذمہ دار ہوں۔ اس کی ایک مثال ہاورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جینسن اور روچسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر میکلنگ کی دی گئی ایجنسی تھیوری ہے جو دنیا بھر کے کاروباری سکولوں میں پڑھائی جاتی ہے۔← مزید پڑھیے
ائیرمارشل ایک بدتمیز آدمی تھا اور میں اُس کا سٹاف افسر تھا۔ دفاتر میں ایسے لوگ آپ کو ملتے ہیں جو اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتے ہیں۔ آپ اِن سے معقول بات کرنے سے بھی اجتناب کرتے ہیں کہ نہ جانے مزاج پر کیا گراں گزرے اور بے نقط سننے کو مل جائے۔معقولیت و نامعقولیت کے فرق سے عاری، عہدے کا نشہ اُن کے سر پر چڑھا ہوتا ہے← مزید پڑھیے
اصل چار سو میٹر کی دوڑ دو سو میٹر کے بعد شروع ہوتی ہے، بل کھاتے ٹریک پراب طاقت لگائی جاتی ہے، اِدھر آخری دو سو میٹر آئے اور رفتار کی تیزی نظر آنے لگ جاتی ہے، مگر یہ خیال← مزید پڑھیے
وقت رُکا تھا، تھما ہوا، شاید ہوا چل رہی تھی یا شاید رُکی تھی، شاید دھوپ تھی یا شاید بادل سورج کے سامنے تھا، اُسے کچھ علم نہ تھا۔ اُس کے ماتھے پر پسینہ تھا، دونوں بھوؤں کو تر کرتا۔← مزید پڑھیے
پچھلے سال عیدِ قرباں پر پرتھ میں ایک مسلم قصائی کو بیعانہ کے طور پر دو ہفتے قبل پیسے دے دیے تھے۔ اُس نے ایک پرچی عطا کی اور کہا کہ عید سے اگلے دن آپ کو گوشت ملے گا،← مزید پڑھیے
نئے او- سی صاحب پہلے دن یونٹ کے معائنے پر نکلے۔ یونٹ خوب تیار کی گئی تھی، لوگ رات گئے تک یونٹ کی صفائی ستھرائی میں مصروف رہے تھے۔ یونٹ میں لگے درختوں کے تنے تین فٹ تک چونے سے← مزید پڑھیے
اگر آپ بیوروکریٹ یا ریٹائرڈ فوجی کے پاس بیٹھیں تو آپ کو علم ہوگا کہ وہ تو ماضی میں جی رہا ہے۔ اس کے پاس آپ کو سنانے کے لیے اپنی نوکری کی کہانیاں ہوتی ہیں، وہ کہانیاں سناتا ہے،← مزید پڑھیے
“آئیے مل کر پڑھتے ہیں درودِ پاک، اللھم صلی اللہ”، اُس کے سامنے بیٹھے شخص نے کہا۔ وہ ہنس پڑا۔ اس کے ذہن میں سوچ آئی کہ یہ سامنے بیٹھا شخص مجھے کتنا بڑا بیوقوف سمجھتا ہے۔ وہ ہنس پڑا← مزید پڑھیے
میں قصہ گو ہوں، کہانیاں سناتا ہوں۔ آپ میری کہانیاں سنتے ہوں گے۔ میں شاعری سناتا ہوں، محبت کےپھیلاؤ اور حسین چہروں کی بات کرتا ہوں، تاریخی اور صوفی کہانیاں سناتا ہوں۔ میں مزاروں پر دھمال ڈالتا ہوں، موسیقی کی← مزید پڑھیے
نوٹ:یہ ترجمہ لفظ بہ لفظ نہیں بلکہ مترجم نے “کچھ بڑھا بھی دیتے ہیں زیبِ داستاں کے لیے” کا استعمال اس ترجمے میں مختلف مقامات پر کیا ہے۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ غرناطہ کے اندلسی حکمران کا← مزید پڑھیے
لاہور کے الحمرا ہال میں نیلام گھیر کی ریکارڈنگ ہورہی تھی۔ سٹیج پر دو بیس سال کی عمر کے لگ بھگ نوجوان بیٹھے تھے۔ طارق عزیز نے اُن سے سوالات پوچھنے شروع کیے۔ لیکن رکیے، اگر آپ نے ان دونوں← مزید پڑھیے
استاد نے اپنی چادر جھاڑی، کئی یادیں نکل کر باہر آپڑیں۔ وہ ان یادوں کو وہیں چھوڑ دینا چاہتا تھا مگر یادیں بھاگ کر پھر واپس آجاتیں۔ اس نے سوچا یہ یادیں بھی کیا بومرنگ ہیں، جتنی زور سے دور← مزید پڑھیے
ڈاکٹر نے سوچا بوڑھا مر رہا ہے۔ ڈاکٹر کے ذہن میں بوڑھا کبھی بوڑھا نہیں تھا۔ ڈاکٹر اور بوڑھے کا بچپن سے تعلق تھا۔ بچپن، جب ڈاکٹر بچہ تھا اور بوڑھا بوڑھا نہ تھا۔ آج جب بوڑھا مر رہا تھا← مزید پڑھیے
بچہ پہلا سوال ماں سے پوچھتا ہے، اور پھر ساری عمر ماں سے ہی پوچھتا رہتا ہے۔ خصوصاً متوسط طبقے میں تو باپ احترام کا نام ہے، اور احترام میں سوال پوچھتے جھجک، ڈر، خوف سب سامنے آن کھڑے ہوتے← مزید پڑھیے
کسی نے پیر پر ٹھڈا مارا اور کہا، ” اٹھ عثمان اٹھ، باقی لوگ پہنچ رہے ہیں، اٹھ ابھی اگلا سفر پڑا ہے، اور دیکھ سڑک کے ایک طرف ہو کر لیٹا کر، کسی گاڑی کے نیچے آکر مارا جائے← مزید پڑھیے
عجب وبا پھیلی تھی۔ کچھ علاقے بالکل متاثر نہ ہوئے تھے، مگر بعض علاقوں میں ناقابلِ بیان دہشت کا عالم تھا۔ ایسا وائرس پھیلا تھا کہ لوگ بات کرتے تھے اور بونے ہوجاتے تھے۔ مگر ایک عجب بات تھی کہ← مزید پڑھیے