روشن خیالی۔۔سید محسن علی

وہ اپنے یار دوستوں کے ساتھ گالم گلوچ کرتا، بازاروں میں خواتین کو تاڑنے اور آوارہ گردی کرنے کے بعد گھر میں داخل ہوا تویک دم سنجیدگی اور بردباری اس کے مزاج میں سرائیت کرچکی تھی۔ اس کی ماں نے جو اس کے بے جا غصے سے گھبرانے لگی تھی فوراً بہن کو اشارہ کیا کہ بھائی کے لیے گرما گرم روٹی ڈال کر لائے اور چائے چولہے پر چڑھا دے ۔ ابھی کل ہی کی تو بات ہے اس نے بہن کے آگے پڑھائی جاری رکھنے کی خواہش کا سن کر ماں کو خوب سنائی تھی۔

‘‘ اماں واقعی تمھارے دل سے دین اور دنیا دونوں کا خوف نکل گیا ہے۔ پتہ بھی ہے کہ زمانہ کتنا خراب ہوگیا ہے کیا کیا ہورہا ہے ۔ کیا اب شریف گھرانوں کی عورتیں یونیورسٹیوں میں جاکر خراب ہوں گی۔ کل کو کوئی اونچ نیچ ہوگئی تو کیا کروگی ؟’’
اور ماں کسی انجانے خدشے سے زیادہ جوان اولاد کے غصے کے سامنے بے بس ہوکر خاموش ہوگئی تھی۔

(۲)
بہن اپنا دوپٹہ اچھی طرح سر پر جمائے کھانے کے برتن اس کے آگے رکھنے لگی۔ جب کہ  وہ اپنی نظریں اپنے موبائل فون کی اسکرین پر جمائے فیس بک کی اسکرولنگ کررہا تھا۔ کھانے کی طرف متوجہ ہونے سے قبل اسے ایک نئی فیس بک فرینڈ کی پوسٹ نظر آئی۔ لباس اور انداز سے ہی پتا چل رہا تھا کہ موصوفہ کسی امیر گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ ساتھ ہاتھ میں سگریٹ تھامے ہونٹوں سے دھواں اڑاتی ان کی  تصویر یہ ثابت کررہی تھی کہ  ان کا تعلق کسی روشن خیال طبقے سے ہے۔
کافی دیر وہ تصویر کو گھورتا رہا پھر بے اختیار اس کی انگلیاں کمنٹ ٹائپ کرنے لگیں۔
‘‘ آپ جیسی روشن خیال خواتین مردوں کے حاکم اس گھٹن زدہ معاشرے میں روشنی کی  ایک نئی کرن ہیں۔ ’’
ــ چند  سیکنڈ گزرے تھے کہ  ان کا رپلائی آگیا۔
‘‘ لیکن ہمیں خوشی ہے کہ ا س معاشرے میں ہمیں آپ جیسے مردوں کی سپورٹ بھی حاصل ہے۔ ’’

Advertisements
julia rana solicitors

اس کے بعد دونوں طرف سے کمنٹس پر دل والے ایموجی کا ر ی ایکشن ہوا۔ اس نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے رپلائی کے جواب میں لکھنا شروع کیا۔
‘‘ بالکل بھلا یہ کیا بات ہوئی کہ مرد سگریٹ پیے تو صحیح اور اگر عورت سگریٹ کو ہاتھ بھی لگالے تو خراب۔۔ اس معاشرے کو اپنی سوچ بدلنی ہوگی!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply