( کینیڈا میں یوم ِ غالب پر اطہر رضوی صاحب کے سالانہ جلسے میں دس بر س پہلے، یعنی 2012 میں پڑھی گئی) مصرع طرح: ہماری زندگی کیا اور ہم کیا ہے یہ بے فیض انساں کا جنم کیا ہماری← مزید پڑھیے
(خواب میں خلق ہوئی ایک نظم) اپنے اندر اس طرح داخل ہوا وہ جیسے رستہ جانتا ہو جیسے اس بھورے خلا کی ساری پرتوں کو کئی صدیوں سے وہ پہچانتا ہو اپنے اندر دور تک جانے کی کیا جلدی ہے← مزید پڑھیے
ادب ایک لطیف طرزِ احساس کا نام ہے جس کے ذریعے ادیب اپنے ماضی الضمیر کو منتقل کرتا ہے۔ یہ عمل موضوعی بھی ہے اورمعروضی بھی۔ موضوعی عمل میں ادیب اپنی ذات سے وابستہ غم و رنج کو منتقل کرتا ہے جبکہ معروضی حوالے سے اُس کی ذات کا غم اجتماعیت کا حامل ہوتا ہے۔← مزید پڑھیے
سہ ماہی ادبی جریدہ ’ادب ساز‘ کے مدیر نصرت ظہیر کہتے ہیں: ’ڈاکٹر ستیہ پال آنند کے فکر و فن کی تفہیم اردو ادب میں ان کی اس انفرادیت کے سبب بھی ضروری ہو جاتی ہے کہ پہلے انہوں نے← مزید پڑھیے
چلو ، ہار جائیں کہ اس پھیلتی، بڑھتی،افزود، ایزاد آفت کے اغراق میں ہم فقط ایک تنکا ہیں کم مایہ، کم پایہ ، اسفل کف ِ خاک ہیں ۔ ۔اور یہ نحوست کا وارث اقل، ایک ذرّہ۔۔۔مگر بالا تر ہم← مزید پڑھیے
سوال لکھا ایک فیس بک عزیز نے “اگر کوئی ناگہانی آفت دنیا کی سب آبادی کو ہلاک کر دے اور ہزاروں برسوں تک برباد رہنے کے بعد دنیا میں ایک نئی اُپج کا ظہور ہو ،اور چوپائیوں سے ترقی کر← مزید پڑھیے
فرشتہ جو آیا تھا کل رات (کمرے میں میرے) صواب و صداقت میں معصوم بچہ سا لگتا تھا (سچا، کھرا، صاف گو، بے تعصب) مری پائنتی سے ذرا نیچے ہٹ کر ہوا میں معلق کھڑا تھا ۔۔۔ (عموداً) اسے میں← مزید پڑھیے
بھرے پُرے میلے میں گئے تھے کس کے سہارے، بھول گئے کس کی انگلی مُٹھی میں تھی، ہم بے چارے بھول گئے پیاس سے منہ میں آگ لگی تو جھرنے کھوجے گلی گلی میں چھاگل گھر سے لے کے چلے← مزید پڑھیے
اللہ ، بھلا گوشت کی گُٹھلی، یہ زباں ہے منہ میں مرے کیوں؟ کوئی دھندہ اس کا؟ کیا اس لئے، میں اس سے کوئی کام نہ لوں ؟ کیا اس لیے اک گوشت کےٹکڑ ے کی طرح چپ چاپ یہ← مزید پڑھیے
بینچ پر بیٹھا ہوا ہوں اک اکیلا، یکسرو تنہا، یگانہ برف شاید رات بھر گرتی رہی ہے اس لیے تو میرا اوور کوٹ، مفلر اور ٹوپی برف سے یوں ڈھک گئے ہیں جیسے ان کی بیخ و بن میں اون← مزید پڑھیے
ع۔ جب جب غالب نے آنند کو لفظوں سے زود وکوب کیا بھلا اسے نہ سہی کچھ مجھی کو رحم آتا اثر مرے نفس ِ بے اثر میں خاک نہیں ستیہ پال آ نند حضور، مصرع ِ اولیٰ کو ملتوی← مزید پڑھیے
بول کر سب کو سنا، اے ستیہ پال آنند! بول اپنی رامائن کتھا، اے ستیہ پال آنند ! بول تو کہ کامل تھا کبھی، اب نصف سے کم رہ گیا دیکھ اپنا آئینہ ، اے ستیہ پال آنند ! بول← مزید پڑھیے
یہ تین دن بہت بھاری ہیں مجھ پہ جانتا ہوں مجھے یہ علم ہے، تم اپنے اختیارات کے تحت مری حیات کا اعمال نامہ پرکھو گے برائیوں کا، گناہوں کا جائزہ لو گے میں جانتا ہوں فرشتو کہ مجھ پہ← مزید پڑھیے
الصبر تا الظفر وقل من جد فی امر بطالبہ فلستصحب الصبر الا فاز با الظفر (حضرت علیؑ) علیؑ مشکل کشا سے پوچھنا ،مشکل تو تھا، لیکن مرا علم الیقیں رکھتے ہوئے یہ پوچھنا بے حد ضروری تھا کہا، مشل کشا،← مزید پڑھیے
میں نے پہلی بار یہ منظر تبھی دیکھا تھا جب رتھ بان نے مجھ کو بتایا تھا کہ مُردہ جسم کے انتم چرَن کی یاترا میں ۰ اس کو اگنی کے حوالے کر دیا جاتا ہے ۔۔۔ تب اک بار← مزید پڑھیے
اور پھر ایسے ہُوا’ اک نرتکی نے (نرتکی۔ رقـاصہ) خوب رُو آنند کو بانہوں میں بھر کر یہ کہا: ’’تم سَنگھ سے باہر چلے آؤ، یہ میری دولت و ثروت’ یہ جاہ و حشم، یہ اونچا محل اور سب سے← مزید پڑھیے
ذرا سا پلٹ کر سمندر نے اک آنکھ کھولی کہا خود سے، اب کیا کروں میں، بتاؤ مرے پیٹ میں آگ کا زلزلہ جس کی بنیاد صدیاں ہوئیں ۔۔۔ کچھ دراڑوں میں رکھی گئی تھی نکلنے کو اب کسمسانے لگا← مزید پڑھیے
اِّن اللہ جمیل و یَحِب ُّ الجَمال جو سوال میرے ذہن میں اکثر اٹھتا ہے وہ یہ ہے کہ کیا وحدت الوجود اور وحدت الشہود قطبینی مجموعہ الضدین ہیں؟ ’’تذکرہ غوثیہ‘‘ میں وجود اور شہود کے مابین فرق کو اس← مزید پڑھیے
اختر الایمان تب باندرہ میں کین روڈ پر بینڈ اسٹینڈ بلڈنگ میں رہتے تھے۔ ہم اس بلڈنگ کے نمبر ۵۵ کے اپارٹمنٹ میں پہنچے، تو چڈھا صاحب کو دیکھ کر خوش ہوئے۔ مجھ سے ہاتھ ملایا، اور جب میں نے← مزید پڑھیے