فرشتہ جو آیا تھا کل رات۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

فرشتہ جو آیا تھا کل رات (کمرے  میں میرے)
صواب و صداقت میں
معصوم بچہ سا لگتا تھا
(سچا، کھرا، صاف گو، بے تعصب)
مری پائنتی سے ذرا نیچے ہٹ کر
ہوا میں معلق کھڑا تھا ۔۔۔ (عموداً)
اسے میں نے دیکھا مگر جانے کیسے
میں خود سو گیا ۔۔۔۔ اور کچھ دیر میں ٹھٹھک کر
اُٹھا تو اب بھی وہیں تھا فرشتہ
مگر آلتی پالتی مارے بیٹھا تھا، جیسے
کوئی بُت کدے کا پجاری ہو۔۔۔۔
پوچھا (ذرا سا جھجک کر)
“کوئی حکم میرے لیے، اے فرشتے؟”
“نہیں۔۔۔۔!”
اس کی آواز میں ایک جھنکار سی تھی۔۔۔مگر
نرم ریشم کی اک سرسراہٹ سی
ّکانوں میں رس گھولتی)
“نہیں۔۔۔!” پھر کہا اس نے، “امشب ۔۔۔
تمہیں ایک خطرہ تھا شیطان سے، میں تو
تمہارا محافظ تھا (اب بھی ہوں)، لیکن
تم اب جاگ جاؤ۔۔۔کہ اب صبح ِ صادق ہے
دن چڑھ رہا ہے۔۔۔
تمہیں شر سے اب کوئی خطرہ نہیں ہے!”

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply