​ذاتی فیصلہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اور پھر ایسے ہُوا’ اک نرتکی نے (نرتکی۔ رقـاصہ)
خوب رُو آنند کو بانہوں میں بھر کر
یہ کہا:
’’تم سَنگھ سے باہر چلے آؤ،
یہ میری
دولت و ثروت’ یہ جاہ و حشم، یہ اونچا محل
اور سب سے بڑھ کر مَی۔۔تمہارے منتظر ہیں ‘‘
بھولا بھالا خوب رو آنند یہ باتیں نہ سمجھا
پوچھنا ہو گا تتھا گت سے، کہا ، اور لَوٹ آیا

’’ آپ سے کچھ پوچھنا ہے‘‘
’’ آؤ’ پوچھو!‘‘
’’ وہ نگر کی نرتکی ہے
وہ مجھے کہتی ہے، میرے پاس آؤ ۔۔‘‘

’’ بول آنند! اپنی پوری بات کہہ !‘‘

’’ ’کام  سے اور واسنا سے (کام ، واسنا۔ جنسی محرکات)
آپ نے بھگوان کیسے ؟‘‘

’’ اپنے استفسار پر مت ہچکچاؤ
مجھ سے ان لفظوں میں پوچھو
اک یشودھا چھوڑ دینے سے تتھا گت
آپ کو کیا جنس کی خواہش سے چھٹکارا ملا تھا؟‘‘

’’ ہاں، تتھا گت’ آپ کے لفظوں میں اب میں
آپ سے ہی پوچھتا ہوں‘‘

بُدّھ آنکھیں موند کر ۰ اَنتر جَگت میں جا براجے ۰داخلی آفاق
چند لمحے غرق رہ کر
پھر اُبھر آئے، کہا ،
’’ میں خود ، یشودھا اور بچّہ
جانے کتنی اَن گنت صدیوں تلک جکڑے ہوئے تھے
آپسی بندھن ہمارا ایک ایسا جال تھا
جس سے نکلنا
میرا بندھن توڑنا
ان سے بچھڑنا
میرا پہلا کام تھا ، نروان کے رستے پہ پہلا پانو ( پاؤں )
آگے کی طرف۔۔
کیا سُن رہے ہو؟‘‘

’’ ہاں، تتھا گت! سُن رہا ہوں۔‘‘

’’ جنس کی خواہش کسی مخصوص عورت کے لیے ہو
کوئی اک عورت ہو جس سے
منسلک ہو کر تمہاری عمر گزرے ۔۔‘‘

’’ آپ کا مطلب ہے، شادی یا بیاہ
منڈپ میں اگنی کی گواہی سے، تتھا گت۔۔؟‘‘

’’ یہ نہیں، آنند! میرا ۰ ارتھ قطعاً یہ نہیں ہے ۰( ارتھ بمعنی مطلب)
بیاہ شادی صرف دنیا کے دِکھاوے کے لیے ہیں!
میں نے بس اتنا کہا تھا:
’کوئی اک عورت ہو’ جس سے منسلک ہو کر تمہاری عمر گزرے‘
واسنا تو ہے، مگر یہ واسنا ایسی نہیں ہے’ جس سے ( واسنا بمعنی۰جنس کی خواہش)
کوئی چھُٹکارا نہیں ہے‘‘

’’ کوئی چھٹکارا نہیں ہے؟‘‘

’’ میرا بندھن توڑ کر گھر سے نکلنا
صرف ان جنموں کا بندھن توڑنا تھا
جن سے میں جکڑا ہوا تھا
واسنا کو چھوڑنے کی بات کب تھی؟‘‘

’’ ہاں، تتھا گت،!‘‘

’’ تم اگر سمجھو، یشودھا اور بچّہ چھوڑ کر میں
جنس کی خواہش سے مُکتی پا گیا ہوں
تو غلَط ہے!‘‘

’’ میرے بارے میں’ تتھا گت !
آپ کا کیا فیصلہ ہے؟‘‘

Advertisements
julia rana solicitors london

’’ یہ تمہارا اپنا ذاتی فیصلہ ہو گا، تمہارے
اس جنم کا یا کسی اگلے جنم کا
اک نیا بندھن جسے تم اپنے ہاتھوں سے گلے میں
باندھ لو گے
سوچ کر آگے چلو، آنند بھکشو!‘‘
– ———-
شاعر ستیہ پال آنند کا ہم نام”آنند”  مہاتما بدھ کا پہلا چیلا تھا۔ مہاتما بدھ کی زندگی کی سب داستانیں کہیں نہ کہیں اس چیلے کے نام کے ساتھ منسلک ہیں۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply