الصبر تا الظفر۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

الصبر تا الظفر
وقل من جد فی امر بطالبہ
فلستصحب الصبر الا فاز با الظفر
(حضرت علیؑ)

علیؑ مشکل کشا سے پوچھنا ،مشکل تو تھا، لیکن
مرا علم الیقیں رکھتے ہوئے یہ پوچھنا بے حد ضروری تھا
کہا، مشل کشا، اتنا بتائیں اس سوالی کو
اگر صبر و رضا کے بند حجرے میں مقید
کلمہ خواں بیٹھا رہوں میں
معتصم ایقان پر
یہ سوچ کر، اللہ سب کچھ دیکھتا ہے، جانتا ہے
کیا وہ میرے حال سے یوں بے خبر ہو گا؟
کہا میں نے (ذرا گستاخ بن کر)
مجھ سے ہو سکتا تھا جو کچھ، کر چکا ہوں
فقر و فاقہ سہہ لیا ہے
زندگی بھر محنت و ایمانداری، ” ییچ مقداری”۰
مرا ایماں رہا ہے
اور وہ کیسا خدائے عّز و جل ہے
دیکھتا سب کچھ ہے، لیکن لا تعلق ، اجنبی سا
وہ سدا خاموش رہتا ہے
کہاں اخفٖائے حق ممکن ہے اس اللہ سے، جو
حاضر و ناظر ہمہ جا ہے
وہ ربّ العرض ہے، منعم حقیقی ہے
وہ سب کچھ دیکھتا ہے،پھر بھی کیوں خاموش رہتا ہے؟
کہا میں نے یہ سب کچھ؟
کب کہا؟
کس کو کہا؟
مشکل کشا کو؟
جی نہیں، اے ستیہ پال آنند صاحب
آپ نے شاید
بدن سے ماورا ، “بودھی بصیرت” کی زباں سے
ذہن کی گہرائی میں ڈوبے ہوئے کل شب
یہ استفسار خود سے ہی کیا ہو گا ۔۔۔
لبادہ اوڑھ کر سوچوں کا
استغراق کے عالم میں شاید سو گئے ہوں گے
جواباً کیا کہا حضرت علیؑ نے
پوچھتا ہوں ذہن سے ،بیدار ہونے پر
تو میرا ذہن اک پرچی تھما دیتا ہے میرے ہاتھ میں
جس پر کوئی نسخہ لکھا ہے صاف اردو میں
“بہت کم ایسے ہوتا ہے، حصول آرزو میں
کچھ نہ کچھ تاخیر ہوتی ہے
کد و کاوش سے، لیکن
جہد کرنا، مستعد رہنا حصولِ آرزو میں
صبر کو قوت بنا لینا ۔۔۔۔
یہی کچھ تو کہا تھا میں نے پہلے بھی!”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

۰ علامہ اقبال سے استفادہ
راقم الحروف کے ساتھ کئی بار ایسا ہوا ہے۔ سوال حضرت علی مشکل کشا سے پوچھ کر سو جاتا ہوں
جاگتا ہوں تو جواب ذہن میں تازہ ہوتا ہے۔ فور اًاُ ٹھ کر لکھ لیتا ہوں۔ (س۔پ۔آ)

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply