​ادب اور معاشرہ(An extract)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ادب ایک لطیف طرزِ احساس کا نام ہے جس کے ذریعے ادیب اپنے ماضی الضمیر کو منتقل کرتا ہے۔ یہ عمل موضوعی بھی ہے اورمعروضی بھی۔ موضوعی عمل میں ادیب اپنی ذات سے وابستہ غم و رنج کو منتقل کرتا ہے جبکہ معروضی حوالے سے اُس کی ذات کا غم اجتماعیت کا حامل ہوتا ہے۔

ادیب کسی معاشرے کا فرد ہوتا ہے اور اُس کی فکر ، جذبات و احساسات معاشرے میں رہتے ہوئے پروان چڑھتے ہیں چنانچہ ادیب امکانی بھی ہو جائے مگر وہ اپنی سوسائٹی کے اظہار سے یکسر باہر نہیں نکل سکتا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ادب کو اس معاشرے اور پھر اس سے وابستہ سلسلوں کے تناظر میں دیکھا جائے کہ ادیب نے کہاں تک اپنے معاشرے کی عکاسی کی ہے یا اُس کاادب کہاں تک اپنے معاشرے کے سلگتے مسائل کی عکاسی کر سکا ہے ۔ ‘‘

ایک سلگتا ہوا مسئلہ جو معاشرے کو اس وقت درپیش ہے، وہ ماحولیاتی ابتری کا ہے۔ ہوا، پانی، مٹی، دھوپ (گرمی ، سردی )یعنی ماحولیاتی عناصر انسان، چرند، پرند، یہاں تک کہ حشرات الارض اور نباتات کی بقا کے لیے ہلاکت پرور بنتے جا رہے ہیں۔ اس ابتری کو سب سے پہلے بیسویں صدی کے وسط میں  یعنی دوسری جنگ ِ عظیم کے فوراً بعد تب پہچانا گیا جب نہ صرف زمینی اور سمندری وسائل سے بلکہ راکٹوں اور زمین کے مدار میں داغے گئے سیٹیلائٹ satellites سے معلوم ہوا کہ صنعتی ترقی میں استعمال کیے جانے والے ایندھنوں، خصوصی طور پر کوئلہ اور تیل کے روز افزوں بڑھتے ہوئے استعمال سے (جس میں کاروں اور دیگر زمینی گاڑیوں سے خارج ہونے والی گیس بھی شامل ہے ) شمالی اور جنوبی قطبین اور کے گلیشیر پگھلنے لگے ہیں اور سمندر کے پانی کی سطح دن بدن اونچی ہوتی جا رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ماحولیاتی ابتذال کی وجوہات بہت سی ہیں، اور صرف ایک کا ذکر اوپر کیا گیا ہے، لیکن ہمارے سانس کے لیے اشد ضروری ہوا اور ہماری زندگی کی سب سے بڑی ضرورت پانی کو عفونتی اور کسیلا بسیلا بنانے میں پیش پیش جنگلوں کی کٹائی بھی ہے، ندی نالوں اور دریائوں کے پانی میں شہروں کی سڑاند بساند والے غلیظ پانی کی آمیزش بھی ہے، اینٹوں کے بھٹّوں کے لیے پانی کی خاطر گہرے کوئیں کھود کر ان سے زمینی پانی نکالنے کی بھی ہے ۔ شہروں میں عمارتی استعمال اور سڑکوں کی تعمیر کے لیے نہ صرف دریاؤں سے ریت کی پرتیں کھود کھود کر نکالنے کی ہے، بلکہ نزدیک کی پہاڑیوں سے لاکھوں ٹن کے حساب سے پتھروں کی کٹائی بھی ہے۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply