محمد کبیر کی تحاریر

شہ لعب/تحریر-کبیر خان

چند برس اُدھرہی کا تو ذکر ہے  ۔ ہمہ اطراف خُشک سالی برس رہی تھی۔ ایسی کہ بڑے بڑے منحرفین بھی نمازی ٹوپیوں اور تسبیحوں سے لیس ہو کر درگاہوں اور مسجدوں میں اُتر آئے ۔ جو نذر نیاز کوعقیدے←  مزید پڑھیے

نِکّی بے جی/خاکہ(دوم،آخری حصّہ )۔۔ کبیرخان

دادا جی کو جتنا اعتماد امّی پر تھا ، اتنا کسی بیٹے پر نہ تھا۔ اکثر کہا کرتے تھے ’’ یہ کم بخت جتنی زبان کی فلانی لاڑی ہے اس سے کہیں زیادہ سیانی ہے۔ میرا ایک بھی پُتر اس←  مزید پڑھیے

نِکّی بے جی/خاکہ(حصّہ اوّل)۔۔ کبیرخان

پی ۔ ٹی ۔ کے ڈِیپ بریدنگ(Deep Breathing ) پوز میں دونو ں ہاتھ ڈھاک پر یوں ٹکائے جیسے تازہ ریٹائرڈ ایڈمِن جے سی او کھیت کی مُنڈیر پر کھڑا فطرت کو سپروائز کر رہا ہو۔ بڑے بر کی بے←  مزید پڑھیے

جب بحرِمرمرہ نے آگ پکڑی (دوم،آخری حصّہ)۔۔کبیر خان

’’اَیز آئی تھاٹ۔۔۔۔‘‘۔ وہ سمندرمیں کنکر مارتے ہوئے کسقدر مطمعن دکھائی دے رہا تھا۔ ’’آنے سے پہلے کبھی آپ انطالیہ آئے ہیں ؟‘‘ اُس نے بات بڑھانے کے لئے بات بڑھائی۔ ہم نے ٹیٹنی بجائی۔ وہ سمجھ تو گیا لیکن←  مزید پڑھیے

جب بحرِمرمرہ نے آگ پکڑی (حصّہ اوّل)۔۔کبیر خان

ایک حدیث مبارکہ کی روُ سے دیکھا جائے توفتح قسطنطنیہ مسلمانوں کے لئے ہوسِ ملک گیری کی تسکین نہیں ،جزوِ ایمان تھی۔  حدیث مبارکہ ہے کہ: ”تم ضرور قسطنطنیہ کو فتح کرو گے، وہ فاتح بھی کیا باکمال ہوگا اور←  مزید پڑھیے

راولاکوٹ تب اور اب ۔۔کبیرخان

1- ایک طرف ’’باوٗلی‘‘تا ’’ڈھٹّھاکھُوہ ‘‘ ، دوسری جانب نادوُ کی کسّی تا شہادوُ کی جوُہ ۔ ہمارے ہوش سنبھالنے سے ہوشیار ہونے تک یہ تھا کُل راولاکوٹ شہر۔ ہجیرہ روڈ پر واقع باوٗلی شاید اب بھی ہو۔۔۔۔۔ کہ جامع←  مزید پڑھیے

ہمدمِ دیرینہ سے ملاقات۔۔کبیر خان

بڑے لوگوں کی بڑی باتیں ۔۔۔۔۔ ابوالاثر حفیظ جالندھری نے فرمایا تھا: تشکیل و تکمیلِ فنّ میں جو بھی حفیظؔ کا حصّہ ہے نصف صدی کا قصّہ ہے ، دوچار برس کی بات نہیں بڑا بول کیوں بولیں ، اگرکوئی←  مزید پڑھیے

غیرذمہ دار۔۔ کبیرخان

ابھی کل کی بات ہے، اسلام آباد انٹرنیشنل ائیر پورٹ چکلالہ کے نابالغ سےہوائی اڈے میں دبکا بیٹھا تھا۔ ہم نے بارہا اُس کی چند فُٹی وزٹرز گیلری سے ’’اندرلوں باہرلوں ‘‘کو چیختے کُرلاتے ہوائی جہازوں میں سوار ہوتے اوراُترے←  مزید پڑھیے

’’پرَکَھ ‘‘کی پَرکَھ (1)۔۔کبیر خان

’’پَرکَھ‘‘ ڈاکٹر محمد صغیر خان کی تازہ ترین تصنیف ہے ۔ پَرکَھ کے لغوی معنی پہچان، شناخت،وقوف، گیان، معیار،کسوٹی اور آزمائش ہیں ۔ پَرکَھ کو عربی ، فارسی اور اردو میں تحقیق کہتے ہیں ۔ سیّد عبداللہ فرماتے ہیں :←  مزید پڑھیے

یادوں کی الماری (2)۔۔ کبیر خان

یادوں کی الماری میں ’’چودہ اُنّی‘‘( ۱۴۱۹) ، پہاپولہ ٹرانسپورٹ اور موٹرسائیکل کو صفحہ در صفحہ ’’ٹاپو ٹاپ‘‘دوڑتے دیکھ کر ایک طرف ہمارے کان بجنے لگے: میری جھانجر چھن چھن چھنکے ، چھنکارا جاوے گلی گلی←  مزید پڑھیے

یادوں کی الماری ۔۔کبیر خان

روزگار کے سلسلہ میں اپنی زندگی کا بیشتر حصّہ دیس اور پردیس کے بیچ پنڈولم کی طرح جھولتے ہوئے گذرا ہے۔ آنے کی خوشی نہ جانے کا غم ۔ لیکن جب بھی فیملی کے ساتھ سفر درپیش ہوتا ہے، ہفتوں←  مزید پڑھیے

ایک یادش بخیریا ۔۔کبیر خان

وہ بڑی بھولی بیٹی، سیانی بہن ، سادی ماں، سیدھی بیوی اور انتہائی اکھڑ ڈاکٹر ہیں ۔ کھنگ کھرک ، تاپ دھڑک ، سوُل بیلے اور پیلے تیلے سے لے کر چوٹ چرکے تک ہر درد کا درماں’’وِکس‘‘سے کرتی ہیں←  مزید پڑھیے

اک پھیرا اپنے دیس کا (5)۔۔کبیر خان

’’ اُس آکھیا : ستاروں سیں اَگّے جہاں ہور بھی ہیں پرے سیں پرے سیں پراں ہور بھی ہیں بس بندے کے پلّے چار پینسے نالے تھوڑی بہت ہمت شمت ہونی چاہیئے۔ اوپر والا آپ رستے نکال دیتا ہے۔ دیکھو←  مزید پڑھیے

اک پھیرا اپنے دیس کا (4)۔۔کبیر خان

اک پھیرا اپنے دیس کا (4)۔۔کبیر خان/پہاڑیوں کی زندگی میں خوشی اور غمی دواہم مواقع ہوتے ہیں جب برادری کا اکٹھ ہوتا ہے۔ (ہمارے ہاں برادری کُف قبیلے ، رنگ نسل یا دین دھرم پر نہیں ،’’ونڈ‘‘یعنی زمینی تقسیم پر استوار ہوتی ہے)←  مزید پڑھیے

ہم اور ہماری ’’ب ‘‘ بولی۔۔۔ کبیر خان

ہم اور ہماری ’’ب ‘‘ بولی۔۔۔ کبیر خان/ابھی کل ہی کی بات معلوم ہوتی ہے۔۔ مقبول بس،طارق ٹرانسپورٹ اور ڈسٹرکٹ بس سروس کی ’’دھکّے جوگی‘‘گاڑیاں جونہی کوہالہ یا آزاد پتن پُل عبور کرتیں، فرنٹ اور سیکنڈ سیٹ والے معتبر پسنجر درکنار ، بِنڈے سے جنگلے اور ترپال تک کی سواریاں ’’اُڑدُو‘‘میں’’ پشتوُ مارنے ‘‘ لگتیں ۔←  مزید پڑھیے

اک پھیرا اپنے دیس کا (3)۔۔کبیر خان

اک پھیرا اپنے دیس کا (3)۔۔کبیر خان/عزیزہ کی شادی کی تیاریوں کا نازک ترین مرحلہ آیا تو گھر میں ایک ہنگامی صورتِ حال پیدا ہوگئی ۔ بیگم نے نہار منہ اپنی خدمتِ اقدس میں طلب فرما کر پوچھا: ’’راولاکوٹ میں دیمک پروانی ہے کیا؟‘‘۔ اس پُرسشِ احوال پر ہم کافی گہرائی تک سٹپٹا گئے ۔←  مزید پڑھیے

اک پھیرا اپنے دیس کا (2)۔۔کبیر خان

’’ مگر میں جاننا چاہتی ہوں کہ تم راولاکوٹ کی گلیوں میں جب کسی شریف عورت کو دیکھتے ہو تو پورا منہ کھول کر کیوں دیکھتے ہو ۔؟‘‘ خواتین خواہ لکھائی پڑھائی میں طاق ہوں ، چاہے سلائی کڑھائی میں←  مزید پڑھیے

اک پھیرا اپنے دیس کا (1)۔۔کبیر خان

’’چھی چھی چھی۔۔۔  میں کہتی ہوں ، بھگیاڑجتنا منہ کھول کر مت دیکھو ، اُوپر والے نے اس کام کے لئے تمہیں یہ بڑی بڑی دوآنکھیں دے رکھی ہیں ۔ بندہِ خدا! گورے کالے، نیلے پیلے براعظموں میں جوتیاں چٹخا←  مزید پڑھیے