میرے ذہن میں ابھی تک نیاز بھائی کی کہانی گھوم رہی ہے. نیاز بھائی ابھی کنوارے تھے، شاید اٹھارہ انیس سال عمر تھی جب وہ اسلام آباد گئے تھے. بس پھر وہیں کے ہو رہے. مجھے کہتے تھے کہ خوش← مزید پڑھیے
“آپ بہت عجیب گفتگو کرتے ہیں بائی دا وے” “مطلب کیسے” “مجھے لگتا ہے کہ آپ کے آرگومنٹس بہت چھوٹے اور عجیب طرح کے ہوتے ہیں” “چلیں کوئی مثال ہی دے دیں حضور” “مثال کیا دوں سب کچھ آپ کے← مزید پڑھیے
مجھے تین سال سے مفت کھانے کی ایسی عادت پڑی ہے کہ اب تردد کرنے کو جی نہیں چاہ رہا. وزیر وہ بھی سینئر وزیر کے ساتھ رہتے ہوئے اتنا کما لیتا ہوں کہ گھر کا خرچ کھلے ہاتھ سے← مزید پڑھیے
انعام شاہ نے میرا دل جیت لیا ہے. شاہ جی نے کہا کہ چوہدری صاحب آپ کے لیے میری شہ رگ کا خون بھی حاضر ہے. میں بہت خوش ہوں. ایسے دور میں جب لوگ اپنے اپنے فائدے کے لیے← مزید پڑھیے
کیا تم واقعی ہم جنس پرست ہو” میں ساجدہ سے ایسے ہی حیران کن سوال کی توقع کر رہا تھا. “میں بتا تو چکا ہوں” “پھر مجھ سے شادی کیوں کی؟” “میری طرف سے کبھی تمہیں محسوس ہوا کہ میں← مزید پڑھیے
لالہ اکرام کے پاس محلے کے ہر گھر کی کہانیاں ہوتی ہیں. ہم بھی رات کو اُس کی دوکان پہ چڑھ آتے. کل ہی بتا رہا تھا کہ سامنے والے ملک صاحب کی بیوی کا یار گھر سے نکلتا ہے← مزید پڑھیے
ملک کی مشہور ترین یونیورسٹی کی مضبوط ترین مذہبی سیاسی جماعت کے طلباء ونگ کے ناظم الامور کے طور پر صوبائی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کا پہلا موقع ہے. مرکزی ناظم الامور ولادتِ مولانا کے حوالے سے گفتگو← مزید پڑھیے
برٹرینڈرسل کے اصول علم کے تحت جاری مباحثے کا دوسرا سیشن شروع ہو رہا ہے. مجھے دوسری بار پھر سے مائیک سنبھالنے کا حکمنامہ جاری ہو رہا ہے. میں نے گلے کو صاف کرنے کے بعد بولنا شروع کر دیا← مزید پڑھیے
گھٹیا افسانہ نمبر 1۔۔۔۔فاروق بلوچ گھٹیا افسانہ نمبر 2۔۔۔۔۔۔ فاروق بلوچ ابھی تو محفل گرم ہو رہی ہے. شراب آدھی باقی ہے. چرس کے بیسیوں سگریٹ پیے جا چکے ہیں. شوگران میں سردی نے اَت مچا رکھی ہے. آگ کا← مزید پڑھیے
جیسے ہی شبیر بخاری لوگوں کی بھیڑ سے نکل میرے سامنے آیا ہے مجھے اپنے بائیس ہزار یاد آ گئے ہیں. بھڑوے نے دو سال گزار دئیے ہیں یہ کہہ کہہ کر کہ آج شام کل شام کو دے رہا← مزید پڑھیے
میں نے ابھی اپنا انگریزی میں لکھا تحقیقی آرٹیکل انٹرنیشنل میگزین کی ویب سائٹ پر دیکھا. اچھے خاصی تعداد نے آج میرے مضمون کو اوپن کیا تھا. سوشل میڈیا پہ بھی خاصا چرچہ رہا. کمنٹس میں خاصی گرما گرمی بھی← مزید پڑھیے
مکالمہ سے میرا پرانا تعلق ہے ،لکھنے سے زیادہ پڑھنے کا شغف ہے، منفرد تحاریر،افسانے، اور کہانیاں یہاں پڑھنے کو میسر آتی ہیں۔جس میں مختلف زاویہ فکر کے حامل لکھاری طبع آزمائی کرتے نظر آتے ہیں کئی بار تو← مزید پڑھیے
میں اس کچی نالی والی گندی مندی گلی کے آخری مکان تک پہنچا تو دروازہ کھلا ہوا تھا۔ ہمیشہ کی طرح بغیر دستک دیے میں اس بوسیدہ پردے کو ہٹا کر اندر داخل ہوگیا۔ وہ سامنے برآمدے میں ہی پرانے← مزید پڑھیے
یوسف حسین نے ایک جھٹکے سے سائیکل سٹینڈ پر کھڑی کی۔ دودھ کے دونوں ڈول اتار کر نیچے رکھے اور حاجی کے ہوٹل کے باہر لگی چارپائیوں میں سے ایک خالی چارپائی کی طرف بڑھنے لگا۔ اوئے پیجی چائے لے← مزید پڑھیے
رات کھانے کے بعد نیند کی گولی نگلنا سجاد کا معمول تھا۔ اس کی ریٹائرڈ زندگی کا محور چند کتابیں، پرانی یادیں اور اس کے خیالات تھے۔ کم گو تو وہ ہمیشہ سے تھا لیکن اب وہ ضرورت کی بات← مزید پڑھیے
اے بلاک دے بنگلیاں وچکار بڑی شاندار سڑک سی ۔ دوہاں پاسے اُچے اُچے رکھ، سنگھنے بوٹے تے ساوا ساوا گھاہ۔ نرم نرم ساوا ساوا گھاہ ویکھ کے اوہنوں بڑا ہرکھ ہویا پئی کدی جے اوہ گھاہ کھا سکدا یا← مزید پڑھیے
زینت کی کلائی میں چوڑیاں کھنکتی تھیں، مگر شاہد ان کی کھنک کو کب سنتا تھا وہ تو اپنے اندر بجنے والے سکّوں کی چھنکار کے تابع تھا۔ سورج کی ٹھنڈی روشنی کمرے میں داخل ہوچکی تھی۔ زینت نے آنکھیں← مزید پڑھیے
دیکھیں کوئی جانوروں کی طرح ہم رذیلوں اور کمینوں کے بھی کچھ خواب ہیں۔ مگر جانور خوش قسمت ہیں کہ وہ بول کر اظہار کی قوت نہیں رکھتے۔ ہم بھی ان کے برابر پہنچنے کو ہیں، لیکن ہم سوچتے بھی← مزید پڑھیے
کتاب کے پس منظر میں پہلے مصنف ہوتا ہے ۔ لہذا کتاب پر تبصرہ اور تعارف سے پہلے مصنف کا تعارف ضروری ہے اور اس کا حق ۔ مصنف رشی خان خود ہی صفحہ 15 پر اپنا تعارف کراتے ہوئے← مزید پڑھیے
ملا صدرا (متوفیٰ 1640ء) کے افکار پر تنقید کے سلسلے میں یہاں ان کی فکر کے کچھ مزید نمونے پیش کرنے ہیں۔ اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم ان کو بُرا بھلا کہیں۔ ان کا زمانہ چلا گیا ہے۔← مزید پڑھیے