“بابا تمہاری ہارڈویئر کی دوکان ہے اس میں ہمارا تو کوئی قصور نہیں ہے۔ ہر کوئی کو اُن کا بابا پارکاں میں لے جاتا ہے، اک ہمارا بابا ہے مجال ہے جو کبھی پارکاں میں لے جائے۔” ایسے کئی فقرے← مزید پڑھیے
“لگتا ہے ایک سو اٹھائیس جی بی بھی اب کم پڑ جائے گا، اب کوئی دو سو چھپن جی بی والا فون ڈھونڈنا پڑے گا”، سارا دن خود اپنے آپ سے باتیں کرتے گزر رہا ہے۔ دماغ اپنے آپ تک← مزید پڑھیے
ریاض کچھ بھی کرو یہ ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے”، میرا پیٹ ٹینشن کی وجہ سے درد کر رہا ہے۔ مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ “او بھئی ذرا صبر کر مجھے دماغ لڑانے دے، پکا بندہ ڈھونڈنے دے” “یار← مزید پڑھیے
میں صدارت کی کرسی پہ براجمان ہو چکا ہوں۔ پرنسپل کی سیٹ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ میں کسی تقریب کی صدارت کر ریا ہوں۔ تمکنت میرے چہرے سے جھلکے یا نہ جھلکے مگر اُس کی پیدائش← مزید پڑھیے
عبداللہ مزاری کی عمر ساٹھ کے پیٹے میں ہو گی، یہ دھیما دھیما بولنے والا بلوچ میرے پاس دوسری مرتبہ آیا ہے۔ رات کو زور زور سے چیختا ہے، بلبلاتا ہے، دھاڑیں مارتا ہے، ایک بار چارپائی سے اٹھ کر← مزید پڑھیے
میں افتخار صاحب کی بیٹھک میں بیٹھا ہوں. ہم کوئی چھ سے سات افراد ہیں. میں آج پہلی مرتبہ اُن کے ہاں آیا ہوا ہوں. افتخار صاحب کے دونوں صاحبزادے بھی وہیں دستیاب ہیں. ایک تو عبدالباری ہےجس سے صدیقہ← مزید پڑھیے
دو سال پہلے بھی تو ایران نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جب پاکستان نے ایران کا جاسوس ڈرون گرایا تھا۔ بلکہ انہی دنوں ایرانی فوجیوں نے سرحد پہ بلاجواز فائرنگ بھی کی تھی۔ یہ جناب پتہ نہیں← مزید پڑھیے
بس جب سے روانہ ہوئی ہے جمپ پہ جمپ لگ رہے ہیں۔ پتہ نہیں یہ ملک کب سیدھا ہو گا۔ کرپٹ سور کب سے ملک کو کھا رہے ہیں۔ یہ گیارہ بارہ کلومیٹر سڑک کا ٹوٹا اِن سے صحیح نہیں ہو رہا۔ بس ایسے← مزید پڑھیے
ہم یہاں کوئی تین گھنٹے بعد پہنچے ہیں۔ گاڑی سارا راستہ شاید ہی چالیس کی سپیڈ تک پہنچ پائی ہو، ساری شاہراہ نوکدار چھوٹے بڑے پتھروں سے لبریز تھی جب جب چھوٹے چھوٹے پتھر ٹائروں کے نیچے سے نکل کر← مزید پڑھیے
میں ایسا بھی گنوار نہیں ہوں. لوگ میری اچھی خاصی عزت کرتے ہیں. میں نے بدن بولی پہ تحقیقی کام کیا ہوا ہے. مجھ سے چھپنے کی کوشش ناکام ہو گی. اباجی مجھ سے ایسا کیا چھپا سکتے ہیں. اب← مزید پڑھیے
اگر میں بار بار دھوکا کھا رہا ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھ میں غلطی ہے۔ میں اپنی طرف سے تو لوگوں کے ساتھ نارمل رویہ روا رکھتا ہوں۔ گفتگو کے دوران بھی کوشش کرتا ہوں کہ← مزید پڑھیے
میں تو حیران آپ لوگوں پر ہو رہا ہوں جو اینکروں کو کوئی پڑھا لکھا کوئی ادبی کوئی شعوری کوئی سمجھدار کوئی سیانا کوئی تخلیقی بندہ سمجھتے ہیں۔ جیسے اب بھی آپ کسی صوبے کے اندرون میں چلے جائیں،← مزید پڑھیے
انوار ایک سیدھا سادا سا لڑکا ہے. اس سے میری پہلی ملاقات ایک سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ہوئی تھی۔ ہم تقریباًًً دو ماہ گفتگو کرتے رہے. تصاویر بھی شیئر ہوئیں. باتیں بھی کیں. شاعری پر بھی گفتگو ہوئی.← مزید پڑھیے
میں نے فیس بک پر آج ایک نئی نظم پوسٹ کی ہے۔ اس پہ میرے ایک دوست نے کمنٹ کیا ہے کہ تم فیض احمد فیض کی طرح کی نظمیں لکھ رہے ہو۔ ساتھ اس نے دل بنا کر بھی← مزید پڑھیے
“یہ بھی بس ایک خیال ہے کہ خوراک لباس رہائش ریاست کے ذمہ ہوتی تو ہم مَن چاہی عیاشی کرتے جس کے بعد اپنے ہی کیے عمل کی وضاحتیں نہ دینی پڑتیں”. فرخندہ کو اپنا سوشل ڈیموکریٹک خیال ابھی یاد← مزید پڑھیے
“رات کے یا شاید دن کے پونے چار بج رہے ہیں، میں تمہیں یاد کر رہا ہوں”. میں فرخندہ کو آخری میسج کر کے سونے آ گیا ہوں. “صبح بخیر”. صبح اٹھ کر دیکھا تو فرخندہ کا میسج آیا ہوا← مزید پڑھیے
جہانگیر صاحب کافی کے سِپ لے رہے ہیں، سگار بھی جَل رہا ہے، بول رہے ہیں، جب وہ بولتے ہیں تو سننے کو مَن کرتا ہے. ایک دن زراعت کی دریافت پہ گفتگو کر رہے تھے، جو روانی جو طرز← مزید پڑھیے
تانیہ کی گفتگو میں بہت آسانی، بہت روانی اور بہت استدلال آ گیا ہے. شاید یہ اُس کی علم بینی کا نتیجہ ہے. میں نے اُس کو پہلی مرتبہ ایسی سنجیدگی سے دیکھنے پہ تب مجبور ہوا جب وہ کچن← مزید پڑھیے
میں ابھی چوک سے بس میں چڑھ کے سیٹ پہ سنبھل ہی رہا ہوں کہ کنڈیکٹر نے ڈرائیور کو رکنے کا اشارہ کر دیا ہے. کنڈیکٹر میرے پاس سے گزرا تو بہت غور سے دیکھ کر گیا. مجھے اندازہ ہوا← مزید پڑھیے
ہم صبح سے واٹس ایپ پہ میسج کر رہے ہیں، بلکہ لگے ہوئے ہیں. کبھی سِم پہ میسج تو کبھی واٹس ایپ تو کبھی فیس بک میسنجر پہ لگے ہوئے ہیں. فلمی گیتوں کے مختصر ٹیزر سے لیکر چیف جسٹس← مزید پڑھیے