بہت تکلیف دہ مناظر ہیں۔ ہر چند گھنٹوں بعد پاکستان کے کسی نہ کسی بڑے شہر کے پریس کلب میں کوئی نہ کوئی سیاسی چہرہ نمودار ہوتا ہے اور تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اظہار کر دیتا ہے۔ یہ سب← مزید پڑھیے
تجزیے کرتے کرتے دل اُوب گیا ہے، سیاسی مباحث کر کے اعصاب شل ہو چکے ہیں۔ امید کی ڈوری سے بندھے ہاتھوں پہ زخموں کےنشان ثبت ہو چکے ہیں۔ شعور اور اصول ناپید ہو چکے ہیں۔ تاویل نے منطق کا گلا← مزید پڑھیے
(مترجم /محمد منیب خان)گارڈین میں چھپنے والے ایک مضمون کے مطابق دو ماہرین طب کی رائے میں ان صحت کے مسائل میں اجابت کو قابو میں نہ رکھ پانا، مسلسل خون بہنا اور جنسی بیماریوں کا پھیلنا شامل ہیں اور← مزید پڑھیے
بیل گبسن (Belle Gibson) ایک آسڑیلوی خاتون ہیں۔ 2009 میں 20 سال کی عمر میں بیل کے دماغ میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ اس کے پاس زندہ رہنے کو صرف چار مہینے بچے ہیں۔ دو ماہ← مزید پڑھیے
انسان ہر کہانی کا اختتام دیکھنا یا پڑھنا چاہتا ہے لیکن بعض کہانیاں واضح اختتام لیے ہوئے نہیں ہوتیں بلکہ ان کا اختتام ایک نئی شروعات کا پیش خیمہ محسوس ہوتا ہے۔ یہ معلق اختتام یقیناً پڑھنے اور دیکھنے والے کو← مزید پڑھیے
عمران خان کا حکومت سے رخصت ایک واقعہ ہے اور سیاسیات کے طلبا کے لیے اس میں سمجھنے کو بہت کچھ ہے لیکن ہم نے تاریخ سے سیکھا ہی کب ہے؟ اگر ہم نے پاکستان کی سیاسی تاریخ سے کچھ سیکھا ہوتا تو 27 مارچ 2022 کو وقت کا وزیراعظم سفید کاغذ لہرا کر یہ باور کروانے کی کوشش نہ کرتا کہ میرے سوا باقی سب غدار ہیں ۔← مزید پڑھیے
منٹو نے لکھا تھا “ایک آدمی کا مرنا موت ہے اور ایک لاکھ آدمیوں کا مرنا تماشا ہے”۔ کیا ایک لاکھ آدمیوں کے ایک ساتھ مرنے سےموت اتنی مضحکہ خیز ہو جاتی ہے؟ چلیں چھوڑیں اس پہ سوچیے کہ حادثے← مزید پڑھیے
ٹیگور کا کابلی والا اور ہماری حکومتیں۔۔محمد منیب خان/سیاست پالیسی بنانے کا نام ہے اور جمہوری طرزِ حکمرانی میں پارلیمان وہ جگہ جہاں سیاست سے بنائی گئی پالیسیاں منظور یامسترد ہوتی ہیں۔ پارلیمان میں وہ سارے سیاستدان جمع ہوتے ہیں جنہیں عوام اپنے ووٹ سے منتخب کرتے ہیں← مزید پڑھیے
یوں تو ہم برس ہا برس سے بارہا سنتے آئے ہیں کہ پاکستان تاریخ کے نازک دور سے گزر رہا ہے لیکن پاکستان کی تاریخ میں چند ایک ادوار واقعی ہی ایسے آئے ہیں، جب حقیقتاً پاکستان ایک نازک وقت سے گزرا۔ امریکہ← مزید پڑھیے
سیاست امکانات کا نام ہے اور یہی امکانات سماج میں نئی راہیں پیدا کرتے ہیں۔ سیاست کے تال میل سے جمہوریت وجود میں آتی ہے۔وہی جمہوریت کہ جس میں حق رائے دہی کی بنیاد پہ عوام اپنے حکمران چنتے ہیں۔← مزید پڑھیے
ایک سال ادھر کی بات ہو گی یا کچھ مہینے کم زیادہ۔ ٹی وی سکرینوں پہ کانپتے ہاتھوں میں دو تصویریں تھامے لرزتے ہونٹوں سےحسیبہ قمبرانی اپنے بھائیوں کی رہائی کی بھیک مانگ رہی تھی۔ میں نے جوں ہی یہ← مزید پڑھیے
سیاست کی طرح حکومت بھی کسی سیاہ یا سفید کا نام نہیں ہوتی۔ حکومت بہترین یا بدترین جیسی انتہاؤں کے بیچ کہیں کھڑی ہوتی ہے۔ حکومت آلوؤں کی کوئی بوری نہیں جس کو میزان میں باٹ برابر رکھ کر دھڑی← مزید پڑھیے
تاریخ بہت سفاک ہوتی ہے۔ اس کی زمین پہ جھوٹ کے جتنے مرضی من پسند درخت لگائے جائیں وہ درخت کتنے ہی گھنے اور فلک شگاف کیوں نہ ہوں سچائی کی کرن کسی نہ کسی طرح زمین تک پہنچ ہی← مزید پڑھیے
یہ جملہ کلیشے بن چکا ہے کہ وقت جیسا بھی ہو بہرحال گزر جاتا ہے۔ البتہ وقت کے سنگھاسن پر ایسے حالات و واقعات اپنے نشان ثبت کرتے ہیں کہ وہ نشانات گزرے وقت کی یاد دلاتے رہتے ہیں۔ بلکہ← مزید پڑھیے
یہ عمومی مشاہدہ ہے کہ معاشرے مذہب، تہذیب، روایت، زبان، فکر، فہم، علم یا اور کسی ایسی ہی بنیاد پہ منقسم ہوتے ہیں۔ معاشرےکی اس قسم کی تقسیم کی بنیاد پہ سیاسی جماعتیں وجود میں آتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ← مزید پڑھیے
یوں تو کہا جاتا ہے کہ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا، لیکن یہ بات غور طلب ہے کہ اہل سیاست ہر بات کو حرف آخر کے طور پہ ہی پیش کرتے ہیں۔ لہذا عوام کا اپنے فہم و← مزید پڑھیے
ترکی کا بنایا گیا ڈرامہ سیریل ارطغرل پاکستان میں کھڑکی توڑ بزنس کر چکا ہے۔ حالیہ برسوں میں شاید ہی کسی ڈرامے کوپاکستان میں اس قدر شہرت نصیب ہوئی ہو۔ ڈرامے میں پیش کیے گئے کرداروں نے عوام میں نہ← مزید پڑھیے
پاکستانی سیاست انٹرٹینمنٹ کے سارے اصولوں پہ پورا اترتی ہے۔ اس میں ن لیگ کی فنکاریاں ہیں، پیپلزپارٹی کی قلابازیاں ہیں، جمیعت علمائے اسلام کی سخت مزاجیاں ہیں، اور تحریک انصاف کی کارکردگی کی “نشانیاں” ہیں۔ آئے روز سیاسی درجہ← مزید پڑھیے
“لویا دو،لیلن دو، پرانیاں جوتیاں دو، چھان بُورا دو”۔ سورج ابھی سوا نیزے پہ نہیں آیا تھا لیکن کرم دین اپنی پوری توانائی سے ایک خاص لَے میں یہ آواز لگا رہا تھا۔ یہ الفاظ اور کرم دین کا انداز← مزید پڑھیے
بات کو جیسے بھی گھما لیں ایک سوال سب کے ذہنوں میں آتا ہے، کہ پی ڈی ایم اب کیا کرے گی۔ ؟ زرداری صاحب کے پی ڈی ایم سےاختلافات کے بعد وزراء کی خوشی بتاتی ہے کہ کچھ ایسا← مزید پڑھیے