Fozia Qureshi کی تحاریر

آٹزم کو سمجھنا ضروری ہے۔۔فوزیہ قریشی

آٹزم کو سمجھنا ایک عام انسانی فہم کے لئے بہت مشکل ہے اور اِس مشکل کا سامنا کرنا والدین کے لئے بھی آسان نہیں۔ خاص کر ماں کیونکہ ماں بچے کے بہت قریب ہوتی ہے، بچہ جتنا ماں سے اٹیچ←  مزید پڑھیے

گدھے۔۔فوزیہ قریشی

دوسری دفعہ کا ذکر ہے, کہتے ہیں کہ اسی زمانے میں  ۔۔ کسی گئے گزرے زمانے کی بات ہم نہیں کر رہے۔۔۔ ہم تو اسی زمانے کی بات کر رہے ہیں ۔ہاں جی! اسی زمانے کی۔ ایک گدھے کو جنگل←  مزید پڑھیے

ابو جی کے نام۔۔فوزیہ قریشی

پیارے ابو جی! السلام و علیکم رحمان و رحیم ، ربِ کائنات کی ذات سے اُمید ہے کہ آپ خیریت سے ہونگے۔ آج پھر آپ کو چٹھی لکھ رہی ہوں صرف اس اُمید اور یقین پر کہ ایک بیٹی کا←  مزید پڑھیے

برگد۔صدف مرزا/تبصرہ ۔فوزیہ قریشی

بڑے بڑے موٹیویشنل سپیکرز کی زبانی اکثر ہم لوگ گوروں کی لازوال اور بے مثال داستانیں سنتے آئے ہیں۔ بے شمار کالمز ، کہانیاں لکھے گئے اور فلمیں تک بنائی گئیں۔ بے شک گورے اپنے لوگوں کو بہترین خراجِ تحسین←  مزید پڑھیے

مٹی کی خوشبو۔۔فوزیہ قریشی

میں آج برسوں بعد اپنی مٹی کی طرف رختِ سفر تھا۔ مجھے آج بھی وہ دن یاد ہے۔ جب میں نے آخری بار اپنی مُقدس مٹی کو چُھوا تھا۔۔ لیکن پھر مجھے یہ سعادت برسوں نصیب نہ ہو سکی۔ میں←  مزید پڑھیے

بہروپیے۔۔۔فوزیہ قریشی

جانے کب کون کسے مار دے کافر کہہ کے شہر کا شہر مسلمان ہوا پھرتا ہے۔۔ سوشانت کے مرنے پر لکھی گئی اکثر تحاریر خود کشی کے موضوع پر تھیں ۔ جس کا مقصد لوگوں کو احساس دلانا تھا کہ←  مزید پڑھیے

ماں تجھ سا کوئی کہاں۔۔فوزیہ قریشی/دوسری ,آخری قسط

علی اور سارہ دونوں کے لئے یہ بات کسی شاکڈ سے کم نہیں تھی۔ اب اکثرعلی پوچھتا کہ آٹسٹک کیا ہے؟ کیا میں مینٹلی ڈس ایبل ہوں؟ ماما کیا میں پاگل ہوں ؟ یہ سوال کرتے ہوئے اس کی آنکھوں←  مزید پڑھیے

ماں تجھ سا کوئی کہاں۔۔۔قسط 1/فوزیہ قریشی

اک دل کا درد ہے کہ رہا زندگی کے ساتھ اک دل کا چین تھا کہ سدا ڈھونڈتے رہے۔۔ ہمارا دماغ اس وقت بھی کام کرتا ہے جب ہم سو رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے ہر کام میں دماغ کی ایک←  مزید پڑھیے

ادھورے پَن کی اذیت۔۔۔فوزیہ قریشی

آج میں جس مخلوق پر قلم اٹھا رہی ہوں ان کی مدد نہ معاشرہ کر سکا اور نہ اس مسئلے کا حل پیر، فقیر، وزیر اور سائنسدان ڈھونڈ سکے۔ کہنے کو یہ مرد ہوتے ہیں لیکن ان کی روح زنانہ←  مزید پڑھیے

جو رب ہے،وہی سب ہے۔۔۔۔۔۔فوزیہ قریشی

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں اکثر پریشان رہتا تھا کبھی اِس در تو کبھی اُس در ماتھا ٹیکنے پہنچ جاتا تھا۔ کبھی کبھی میں اپنی تکلیفوں کی گٹھڑی اپنے آس پاس موجود بندوں کے سامنے کھول دیتا۔←  مزید پڑھیے

نصیبوں کے کھیل۔۔۔فوزیہ قریشی

وہ مجھے کہہ رہی تھیں کہ تم جانتی ہو، کہ میں نے تمہارے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی” اور میں یہ سوچ رہی تھی کہ اگر انہوں نے نہیں کی۔۔۔تو کس نے کی؟ میری ماں نے، باپ نے ، بھائی←  مزید پڑھیے

اب میں نے کیا کِیا۔۔۔فوزیہ قریشی

میں کچھ نہ بھی کروں تب بھی اُن کو لگتا ہے کہ ضرور میں نے  ہی کچھ کیا ہے۔ یوں تو ہماری بیگم کی بینائی بالکل ٹھیک ہے لیکن اُن کو چشمہ پہننے کا بہت ہی شوق ہے۔ یہ کوئی←  مزید پڑھیے

جنگلی بلی۔۔۔فوزیہ قریشی

برسوں بیت گئے لیکن جنگلی بلی، تم آج بھی ویسے ہی یاد آتی ہو۔ تم جیسی کبھی نہیں ملی۔ تم کہتی تھی شادی کر لو۔ سنو!! میں نے شادی کر لی ہے۔ میری بیوی بہت اچھی ہے۔ میری ایک بیٹی←  مزید پڑھیے

اِک پاکستانی حسینہ۔۔۔فوزیہ قریشی

آج مجھے کچھ برس پہلے کا واقعہ یاد آگیا جب میں نئی نئی لندن آئی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب میں لندن کو اپنے حالات کی نظر سے دیکھ رہی تھی۔ لندن کی سڑکیں ،بسز۔انڈر اور اوور گراؤنڈ ٹرینز←  مزید پڑھیے

ٹھرکی کہیں یا مہا ٹھرکی۔۔۔۔فوزیہ قریشی

آج ایک گورے کو پہلی بار ٹرین میں آنکھ مارتے دیکھا تو پاکستان کی یاد تازہ ہوگئی۔ ایک ایک کرکے محلے اور کالج کے باہر ملنے والے سارے عظیم ٹھرکی آنکھوں کے گرد گھومنے لگے۔ لگا میں نے پھر سے←  مزید پڑھیے

حلالہ یا جسمانی و ذہنی اذیت۔۔۔فوزیہ قریشی

پچھلے برس یوکے میں یہ اشو بہت زیادہ اٹھایا گیا تھا بلکہ ایک بی بی سی ڈاکو منٹری بھی اس پر بنائی گئی تھی کہ یہاں کچھ مسلم تنظیمیں چھپ کر حلالہ کروا رہی ہیں۔جس میں کچھ فیس بک، وٹس←  مزید پڑھیے

چلیں پھر مری ۔۔۔۔فوزیہ قریشی

مری کے ساتھ میری بہت خوبصورت یادیں وابستہ  ہیں۔ اسی لئے جب ہر سال یہ خبر سننے کو ملتی ہے کہ مری کے مقامی لوگوں نے کسی نہ کسی سیاح کے ساتھ بد تمیزی کی ہے تو یہ سن کر←  مزید پڑھیے

دوسری شادی۔۔۔فوزیہ قریشی

آ ج کل فیس بک پر ایک شور سا برپا ہے اور وہ ہے دوسری شادی کا۔۔ مرد کی دوسری شادی آج کے دور میں جہاں مرد کی ضرورت ہے وہیں ہمارے معاشرے کی اُن خواتین کی بھی ضرورت ہے←  مزید پڑھیے

تعصب۔۔۔۔فوزیہ قریشی

ہمارا عمومی رویہ! ہمارے معاشروں کا یہ عام رویہ ہے کہ ہم ذات برادری کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری بہنیں جوانی کی دہلیز کراس کر جاتی ہیں۔ اب یہ رویہ تھوڑا سا بدل گیا ہے←  مزید پڑھیے

امتل۔۔۔۔فوزیہ قریشی/افسانہ

تالیوں کی گونج نے سیمینار کے اختتام کا اعلان کیا تو وہ اپنا بیگ اٹھا کر سُست روی سے قدم بڑھاتی ہوئی ہال کے خارجی دروازے کی طرف بڑھ گئی۔ وہ دروازے سے چند قدم دوری پر تھی کہ کسی←  مزید پڑھیے