سفر نامہ - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 2 )

چلے تھے دیوسائی ۔۔۔جاوید خان/قسط27

مائی کی باتیں: سڑک کے دائیں طرف گھاس کے چھوٹے سے میدان کنارے خیمے لگے تھے۔سڑک پہ ایک بُزرگ عورت اَور دو لڑکے کھڑے تھے۔اُنھوں نے ہماری گاڑیوں کو ہاتھ سے رُکنے کا اِشارہ کیا۔وقاص نے گاڑی تو نہ روکی←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیوسائی ۔۔۔جاوید خان/قسط24

رامہ نگر کی صُبح خیز دُنیا اَورہم: اُجالا پھیلنے پر  ہم جاگے۔جلدی جلدی وضو کیا نماز ادا کی۔فجر کی سپیدی آکر جاچکی تھی۔خیمہ بستیاں چیدچیدہ جاگ رہی تھیں۔جنگل پرندوں کی بولیوں سے گونج رہا تھا۔ہر پرندہ اِس بن میں اپنی←  مزید پڑھیے

وسطی امریکہ کے ملک ‘کوسٹ ریکا’ کا ایک مختصر سفر نامہ۔۔احمد سہیل

گذشتہ دنوں کافی وقت  وسطی امریکہ کے ملک “کوسٹ ریکا” کی سیاحت میں گزرا جب میں ڈیلاس ٹیکساس سے طیارے میں سوار ہوا تو اس طیارے میں کوسٹ ریکا کی قومی فٹ بال (سوکر) ٹیم بھی میری شریک سفر تھی←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیوسائی۔۔۔جاوید خان

رَامہ میدان: ہماری گاڑیاں خُوبصورَت ڈاک بنگلوں کے سامنے جارُکیں۔بائیں طرف ڈاک بنگلے ایک چبوترا نما جگہ پر ایک دوسرے کے پہلو میں ہیں۔ دائیں طرف ایک بڑا مُستطیل میدان ہے۔اِس کے چاروں طرف بیاڑ کے درخت، ایک فصیل کی←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیو سائی۔۔۔محمد جاوید خان/قسط20

رَامہ نگرمیں بانسر ی کے اُداس سُر: رَامہ میدان کے آغاز میں سیاحوں کے لیے خیمے لگے تھے۔ایک خیمے سے خُود کار جدید ٹیپ ریکارڈ سے بانسری کی ریکارڈ شُدہ لَے نکل کر پورے جنگل میں پھیل رہی تھی۔یہ لَے←  مزید پڑھیے

چلے تھے دِیوسائی ۔۔۔۔جاویدخان /قسط18

اَستور بازار ایک نالے کے آر پار واقع ہے۔پار والا حصہ نیم ڈھلوانی سطح پہ کھڑا ہے۔اَستور ضلع ہے۔2004 ء میں اِسے ضلع کا درجہ دِیاگیا پہلے یہ ضلع گلگت کا حصہ تھا۔اَستور 1966   مربع میل ہے۔پُورے گلگت بلتستان←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیو سائی۔ جاویدخان/سفر نامہ۔قسط15

دوسرے پہاڑ سے ایک ندی لڑکھڑا تی اُتر رہی تھی اُس کا بجتاترنم سُنائی دے رہا تھا۔لُولُوسَر نَدی کامیدان اَورپہاڑ کِسی قدیم آبی گُزر گاہ کا پتہ دے رہے تھے۔چندقدم آگے تقریباً دس فُٹ اُونچا پتھروں کامینار کھڑا تھا۔ہم نے←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیوسائی۔ ۔ جاویدخان/قسط14

آفتاب ہمالیہ پہ: صبح نماز کے لیے بیدار ہوئے۔وقت اذاں کے کافی بعد،برفیلے پانی سے وضو کیااور باجماعت نماز ادا ء کی۔باقی لوگ واپس بستروں پہ لیٹ گئے۔میں نے طاہر یوسف کو اشارہ کیا اُوپر ٹاپ پہ جارہا ہوں۔سورج ابھی←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیو سائی ۔۔محمد جاوید خان/سفر نامہ/قسط 12

چاندہمسایہ تھا: رات کو تقریباً ڈیڑھ  بجے   آنکھ کُھلی،کمرے میں خراٹے اور سوئی ہوئی سانسوں کی آوازیں تھیں۔میں نے چادر لپیٹی،دروازہ کھولا، پاؤں میں جوگرز پہنے  اور باہر نکل آیا۔سُنہری چاندنی میں سارا پہاڑی منظر نہا رہا تھا۔شما ل←  مزید پڑھیے

پہنچی وہیں پہ خاک، جہاں کا خمیر تھا۔صادق کاکڑ

سری لنکا کی خوبصورتی دیکھنے اور “آدم پیک” تک جانے کی خواہش دل میں لئے ہی ہم سری لنکا آئے تھے۔ یہاں آنے کے دو دن بعد وہاں جانے کا پروگرام بنایا۔ کولمبو سے بذریعہ بس ہم تقریباً  رات 8←  مزید پڑھیے

جرنیلی سڑک ۔۔ابنِ فاضل/قسط8

یوں تو راولپنڈی اوراس کے گردونواح کے علاقہ میں آبادی کے آثار پانچ ہزار سال سے بھی پرانے ہیں مگر راولپنڈی شہر اس جگہ پر پانچ سو سال قبل مسیح سے ہے۔ تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ اس کا←  مزید پڑھیے

چلے تھے دیو سائی ۔۔جاویدخان/قسط9

بابُوسَر بابُو سَر135000فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔مغر ب کے قریب ہم بابو سَر پہنچے تو چند دکانوں پر مشتمل بازار گلیشری ہواؤں میں ٹھٹھر رہا تھا۔گاڑیوں کی ایک لمبی قطار آگے جانے کے لیے انتظار میں تھی مگر آگے←  مزید پڑھیے

یادوں کے جگنو۔رفعت علوی/سفرنامہ۔حصہ اول

طلسم خواب زلیخا و دام بردہ فروش ہزار طرح کے قصے سفر میں ہوتے ہیں! ٹھک ٹھک ۔۔۔۔۔ ٹھک ٹھک۔۔۔۔۔۔۔شاید کوئی دروازے پر دستک دے رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ ہوا ہوگی میں۔ ۔ نے نیند کی مدھوشی میں سوچا باہر چھاجوں پانی←  مزید پڑھیے