سب کچھ ہی پڑھ دینے کی کوشش جیسی عادت کا اک برا نتیجہ ہوتا ہے کہ بھول جاتا ہے کہ کب کیا پڑھا تھا یا جو یاد رہا وہ کہاں اور کس کا لکھا ہوا پڑھا تھا۔ اب یہ ہی دیکھئیے کہ ایک ہیرو کی کہانی بار بار ذہن میں آتی ہے کہ جسکا مجسمہ بنایا گیا مگر کہاں پڑھا اور کس نے لکھا تھا؟ یاد نہیں آتا۔ بس اسی لطیفے کا سا حال ہوتا ہے کہ مومنو، نہ جانے کون سا صحرا تھا،اور اس میں نہ جانے کون سے دو نیک بزرگ ملے اور زیادہ بڑے بزرگ نے ذرا چھوٹے بزرگ کے کان میں نہ جانے کیا بات کی۔ بس مومنو اس بات پہ عمل کیا کرو۔
← مزید پڑھیے