مکالمہ ڈونر کلب،آئیے مل کر سماج بدلیں

محترم قارئین،
مکالمہ پچھلے تین سال سے بنا کسی ڈونیشن یا فنڈنگ اپنی مدد آپ کے تحت چلایا جا رہا ہے۔اس دوران مکالمہ پہ ہزاروں مضامین چھاپے گئے، ایک ہزار سے زائد نئے مصنفین سامنے لائے گئے، انگریزی سائیٹ اور ویب ٹی وی کا پراجیکٹ کیا گیا۔ مصنفین کی حوصلہ افزائی کیلئیے انعامی مقابلے بھی منعقد کئیے جاتے رہے۔ آج محدود وسائل، والنٹیئر ٹیم کے باوجود مکالمہ پاکستان کی معروف سائیٹ ہے جس کیلئیے ہم اپنی ٹیم، لکھاریوں اور قارئین کے ممنون ہیں۔

مکالمہ،سماج میں مثبت تبدیلی کی کوششوں میں مسلسل مصروف ہے۔ اسی سلسلے میں موجودہ پراجیکٹس کو بہتر بنانے اور کچھ نئے پراجیکٹس جو سماج میں مثبت اور تعمیری سوچ کو پروان چڑھائیں گے، لانچ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے۔ اس کیلئیے مزید سٹاف، جدید ایکوپمنٹس اور ریسورسز کی ضرورت ہو گی۔ یقینا یہ سب محدود وسائل کے ساتھ ممکن نہیں ہے اور ساڑھے تین سال بعد مکالمہ نے ڈونیشنز لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی سلسلے میں کچھ وقت قبل باقاعدہ پول کر کے قارئین کی رائے لی گئی جس میں اکثریت نے ڈونر کلب کے آئیڈیا کی تائید کی۔

یہ واضح رہے کہ اگر اپ ڈونر کلب ممبر بنتے ہیں تو مکالمہ کی پالیسی سازی یا مضامین کے چناؤ میں ڈونرز کسی قسم کی دخل اندازی نہیں کر سکیں گے۔ البتہ شفافیت کے مدنظر ڈونرز کو ایک ریگولر رپورٹ بھیجی جائے گی جو وصول شدہ ڈونیشن اور اسکے استعمال کا آڈٹ دے گی۔

اگر آپ مکالمہ،اسکے مشن اور سماج میں اسکی کنٹریبیوشن سے متفق ہیں تو مکالمہ ڈونرز کلب کا حصہ بنئیے۔خود بھی بنئیے اور دوستوں کو بھی بنائیے۔  آپ ماہانہ یا فقط ایک ہی بار ڈونیشن دے سکتے ہیں۔ آپ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ، جو آپ باآسانی سے سکیں، ڈونیٹ کر سکتے ہیں۔ کیونکہ مکالمہ قارئین مختلف ملکوں میں موجود ہیں چنانچہ پے پال، ایزی پیسہ و دیگر میڈیم استعمال کئیے جائیں گے۔سائیٹ پہ ایک ڈونیشن ٹیب بھی لگا دیا گیا ہے

اگر آپ ڈونر بننا چاہیں تو ہمیں
inam99@hotmail.com
پہ ای میل یا 00447402202888 پر وٹس ایپ میسج کیجئیے۔ آپکو ڈونیشن کا طریقہ بتا دیا جائے گا۔

آئیے مل کر سماج میں تبدیلی لائیں، مکالمہ کو پروان چڑھائیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مکالمہ ٹیم

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply