Salma Awan کی تحاریر

نیپلزسے خط،گریٹ پیپل ٹو فلائی وِد۔۔۔سلمیٰ اعوان

ایک اور المناک حادثہ۔کتنے اور ستم میرے دیس، میرے  اِس نیم بسمل جسم و جان پر۔وہ بھی کِس کمال کا تخلیق کار تھا۔وہی عمر قریشی، جس نے اسے Great people to fly withکا سلوگن دیا۔اوروہ بھی کیا عظیم مسافر تھی←  مزید پڑھیے

میری اماں۔۔سلمیٰ اعوان

میں اور اماں دو پکی گوڑی سہیلیاں اوپر تلے کی جیسے دو بہنیں ایک گھر میں مثل دو سوکنیں میرے بہت سے رشتوں کی ابتدا اور انتہا ان کی ذات سے شروع ہو کر ان پر ہی ختم ہوتی تھی←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط9)۔۔۔سلمیٰ اعوان

یہ پابندیوں اور روک ٹوک سے آزاد ایک خودمختار سی زندگی تھی جو ماضی میں بہرحال اُسے حاصل نہ تھی۔ وہ خواہشیں اور آرزوئیں جو ہمیشہ سینے میں مچلتی رہتی تھیں۔ اُنہیں وہ اِس اجنبی سرزمین پر بُہت شان سے←  مزید پڑھیے

ہم کرونا سے کوئی سبق نہیں سیکھ رہے۔۔ سلمیٰ اعوان

یقین کیجیے یہ میرا بیانیہ ہرگز نہیں۔ اس لیے عنایت ہوگی اگر لعن طعن کی سان پر چڑھائی نہ جاؤں۔سچی یہ تو چند دن پہلے کی مکالمہ بازی ہے اُن پانچ نوجوان ڈاکٹر بچیوں سے جو لاہور کے نامی گرامی←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط8)۔۔۔سلمیٰ اعوان

موسم تو ستم ڈھانے پر اُترا ہوا تھا۔ اِس شاندار کالج کے لمبے چوڑ ے سرسبزوشاداب ہرسُو طراوت اور تازگی کافرحت آگیں احساس بخشتے لان و موسم کے حُسن اور رعنائی کو اور قاتل بنارہے تھے۔ پچھمی ہوائیں سرو کے←  مزید پڑھیے

ہم سب کی صدیقہ آپا ۔۔۔سلمیٰ اعوان

میں نہیں جانتی تھی لینا حاشر صدیقہ آپا کی صاحبزادی ہیں اور حاشر ارشاد اُن کے بھانجے اور داماد۔ نیشنل بک فاونڈیشن اسلام آباد کے کتاب میلے میں ہم لاہور سے کچھ ادیب لوگ بھی شرکت کے لیے گئے ہوئے←  مزید پڑھیے

کچھ غم مشترکہ ہیں۔۔سلمیٰ اعوان

میرا پاکستانی رمضان تو ہمیشہ ہی ڈھول ڈھمکوں، نعتوں، گیتوں اور رمضانی تہذیبی رکھ رکھاؤ سے لدا پھندا ہوتا تھا۔ دمشق کی مونا عمیدی کا رمضان بھی اپنے رنگ ڈھنگ میں بڑا رنگ رنگیلا اور خوبصورتیوں سے مزین ہوتا تھا۔←  مزید پڑھیے

چھوڑ دو اب میرے مولانا کو۔۔سلمیٰ اعوان

دل کے بہت بڑے تو نہیں پر کہیں کسی چھوٹے سے گوشے میں مولانا کے لیے تھوڑی سی محبت ضرور ہے۔یقینا اس میں اُن کے انداز بیان کی نرمی، اس میں گھلی مٹھاس، لہجے کا دل کو گرفت میں لیتا←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط7)۔۔۔سلمیٰ اعوان

”مجھے تو یہ سمجھ نہیں آتی کہ اگر میں پیدا نہ ہوتی تو خدا کی اِ س وسیع کائنات میں کیا کمی رہ جاتی؟“ یہ دُھند اورکُہر میں ڈوبی ہوئی ایک صُبح تھی اور وہ  سکول جا رہی تھی۔ اُ←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط6)۔۔۔سلمیٰ اعوان

ماں جی کہا کرتی تھیں قیامت کے روز سُورج سوا نیز ے پر آ جائے گا۔ پر مجھے تو یہ آج ہی سوا نیز ے پر آیا ہوا لگتا ہے۔ جُون کی چلچلاتی دوپہر میں جب زمین بھٹی میں دانوں←  مزید پڑھیے

دنیا میں لپٹی کرونا اور کرونا میں لپٹا میرا گھر ۔۔سلمیٰ اعوان

سوچتی ہوں گلزار کو الہام ضرورہوتا ہے جو وہ آنے والے وقت کی چاپ سُن لیتا ہے۔آنکھوں کو ٹھنڈک دیتا گہرہ سبزہ، سُرخ،بسنتی،نیلے،پیلے پھول اور گھاس پر بیٹھا دلفریب پروں والا اجنبی سا پرندہ جسے کہیں بچپن میں دیکھتے تھے۔اندر←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط5)۔۔۔سلمیٰ اعوان

”میں کیاچاہتا ہوں۔“ اُس وقت جب منگولیا کے پُھولوں کی خُوشبو فضا میں تیرتی پھر رہی تھی۔ کیلے کے درختوں کی شاخیں ہواؤں کے بوجھ سے یوں جُھکی پڑتی تھیں جیسے ابھی ٹوٹ کر زمین پر گر جائیں گی۔ دکنی←  مزید پڑھیے

سپین میں پانچ سو سال بعد اذانوں کا گونجنا۔۔سلمیٰ اعوان

ہم پاکستانیوں کے لیے کرونا کی یہ افتاد کچھ اتنی نئی تو نہیں ہاں البتہ اس کی سنگینی بہت گھمبیر ہے۔دہشت گردی جیسے عفریت کو کِس طرح اِس قوم نے بھگتا ہے یہ کوئی ہم ماؤں سے پوچھے جن کے←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط4)۔۔۔سلمیٰ اعوان

اور جب خلیج بنگال کی مون سون کلکتے پر چھاجوں پر پانی برسا رہی تھیں۔ دھرم تلے میں واقع پیل پایوں اور خوبصورت جھلیموں والے اُس وسیع وعریض گھر کے آراستہ پیراستہ کمرے میں اُسے انگوٹھی پہناتے ہوئے اُسے ایک←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط3)۔۔۔سلمیٰ اعوان

اب ایسی بھی کوئی بات نہ تھی کہ وہ اپنی اِس گھبراہٹ اور بے چینی کو جویوں بیٹھے بٹھائے تپ ملیریا کی طرح یکدم اُس پر چڑھ دوڑی تھی کے پس منظر سے ناواقف تھا۔ ٹھنڈے پانی سے لبالب بھرے←  مزید پڑھیے

آئیے ملک کے لیے کچھ کریں۔۔سلمیٰ اعوان

یہ لاک ڈاؤن ہوئے تیسرے دن کی شب کا پہلا پہر ہے۔ ڈی ایچ اے فیز 5 کے ایک گھر میں ایک نوجوان صنعت کار اسامہ عثمان ایک فون کال سُننے میں مصروف ہے۔بات کرنے والے نے اپنا تعارف کرواتے←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط2)۔۔۔سلمیٰ اعوان

اپنے گھر کے بیرونی تھڑے پر بیٹھا اور وہاں محفلیں سجاتا اب وہ اچھا نہیں لگتا تھا۔ ایک تو اُس نے تاڑ جتنا قد نکال لیا تھا۔ دوسرے اب وہ کوئی ارمنی ٹولہ ہائی  سکول کے چوتھے پانچویں درجے میں←  مزید پڑھیے

وبائی دنوں میں محبت اور جھگڑے۔۔ سلمیٰ اعوان

ان دنوں کرونا کے حوالے سے رنگا رنگ موضوعات کی بہار آئی پڑی ہے۔کرونا وائرس کے وبائی دنوں میں محبت، پھر تجدید محبت۔پھر خودسے ملنے کے دن،اپنے آپ کو پہنچاننے کے دن وغیرہ وغیرہ۔ آمنہ مفتی نے بھی لکھا۔ان وبائی←  مزید پڑھیے

گھروندا ریت کا(قسط1)۔۔۔سلمیٰ اعوان

اس  ناول کا پس منظر متحدہ پاکستان کی سر زمین ہے جو کبھی اپنی تھی۔اس میں سابق مشرقی پاکستان کی جھلکیاں یقیناً آ پ کو محظوظ کریں گی۔ یہ نچلے متوسط طبقے کی لڑکیوں کی نا آسودہ خواہشیں، حسرتیں، خوابوں←  مزید پڑھیے

ہم لوگوں کا محبوب پرانا لاہور۔۔سلمیٰ اعوان

”اتوار کو اپنے محبوب سے ملیں۔“یاسر پیر زادہ کی تحریر۔خوشی سے باچھیں چر گئیں کہ کیا ہی حسن اتفاق ہے کہ میرا اور اُن کا محبوب ایک ہی نکلا۔لیجیے کچھ لوگ بڑے معترض ہوگئے ہیں کہ چلو یہ اچھی ایکٹویٹی←  مزید پڑھیے