مکالمہ کی تحاریر
مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں ۔۔۔فرح وقاص خان

مکرم کے کمرے کا دروازہ بھی اس نے اپنے گلے سے لپٹے کپڑے سے کھولا، تب تک مکرم اپنے کپڑے بدل چکا تھا اور اب ان کو رکھنے کے لئے کوئی لفافہ ڈھونڈ رہا تھا۔ “چاکو رکھ دیا کپڑوں میں؟”←  مزید پڑھیے

کیا تعلیم حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی قید ہے؟۔۔۔سید ماجد شاہ

کیا تعلیم حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی قید ہے؟۔۔۔ہر کوئی یہی رسمی جواب دے گا کوئی قید نہیں ہے۔۔ لیکن ذرا ہمارے گھر کی داستان سنیں اور سمجھنے کی کوشش کریں۔ میری بیگم مفیدہ ماجد (جو آجکل ایم←  مزید پڑھیے

وہ جو سجدے میں تھے اور پھر سر نہ اٹھا سکے۔۔۔۔عارف انیس

یہ ہو بہو فورٹ نائٹ والی وڈیو گیم کا منظر تھا جو اس وقت دنیا میں سب سے بڑا کریز ہے اور کروڑوں بچے دن رات کھیل رہے ہیں۔ فرسٹ پرسن ویو، جس میں گن کی نالی نظر آتی ہے،←  مزید پڑھیے

کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں۔۔۔۔۔۔۔فرح وقاص خان/قسط1

سورج کی کرنیں اپنی آب و تاب سے صحرا کی ریت کو تپاۓ دے رہی تھیں۔ تا حدِ نظر دکھتا صحرا تتے پانی کا دور دور تک پھیلا ذخیرہ لگ رہا تھا۔ صحرا میں کھڑا واحد درخت ہوا کے زور←  مزید پڑھیے

اپنا موزہ خود ڈھونڈو۔۔۔عارف انیس

ارے بھئی نہیں، اگر اپنا موزہ مجھے خود ڈھونڈنا پڑا اور اپنا کھانا خود گرم کرنا پڑا، تو اپنے بارے میں تو مجھے یقین ہے کہ وہ کھانا ریفریجریٹر میں ہی گل سڑ جائے گا اور موزہ، میں جب تک←  مزید پڑھیے

لیفٹ کون؟۔۔۔۔لیاقت علی

لیفٹ کی کوئی جامع اورمتعین تعریف اورمفہوم ایسا نہیں ہے جس پر کامل اتفاق پایا جاتا ہو۔ مختلف ادوارمیں چلنے والی تحریکوں اورمتحرک تنظیموں جوخود کولیفٹ کہلاتی رہی ہیں،کے نزدیک اس کا مفہوم مختلف رہا ہے۔ آج بھی ایک سے←  مزید پڑھیے

فرائض سے غفلت اور حقوق کی جنگ۔۔۔۔۔فراست محمود

مارچ کا مہینہ بچپن سے ہی ہمارے لئے اہم رہا ہے ۔کیونکہ اس روشن اور اجلی دھوپ والے مہینے کی 31 تاریخ کو ہماری کامیابی و نا کامی کا فیصلہ ہوا کرتا تھا ۔سرکاری سکولوں میں 31 مارچ کو کلاسز←  مزید پڑھیے

ریشم ۔۔۔۔طاہر حسین

گاؤں میں ہمارے گھر کے صحن میں ایک کنواں تھا جس پر سارا دن خوب چہل پہل رہتی۔ بیچ گاؤں واحد واٹر سورس یہی تھا جو ایک اچھی خاصی آبادی کی ضرورت پوری کرتا تھا۔ صبح تڑکے بوکا کھینچتے ہوئے←  مزید پڑھیے

پاکستان میں رئیل سٹیٹ کا کاروبار۔۔۔اعظم معراج

کچھ دن پہلے پنجاب حکومت نے زرعی ا راضی کو ہاؤسنگ کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے  2013  میں   اپنی کتاب پاکستان میں ریئل اسٹیٹ کا کاروبار میں اس مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوشش←  مزید پڑھیے

حالیہ عورت مارچ اورمخصوص مائنڈسیٹ کی پریشانی۔۔۔۔مہک سلیم

حالیہ عورت مارچ سے صرف دو نعرے پیش ہیں۔ ’’میرا جسم میری مرضی‘‘ ’’اپنا بستر خود گرم کرو اور اپنی ڈِک پکچر اپنے پاس رکھو!!‘‘ یہ نعرے تازیانے کی طرح لگے اور فیس بک کے صفحات نیکو کار مردوں اور←  مزید پڑھیے

ایمنسٹی یا رسہ گیری ۔۔۔۔اعظم معراج

وہ جدوجہد اور قربانیوں سے حاصل کی گئی ایک فلاحی ریاست تھی بانیان ریاست کے جلدی فوت ہو جانے سے ہوس زرو اقتدار کے پجاری اس کے مالک بن بیٹھے حکمرانوں کے ساتھ مل کر اشرافیہ لوٹ کھسوٹ اور معاشی←  مزید پڑھیے

میرا شہر۔۔۔۔ طاہر حسین

میرا شہر کونسا ہے۔۔ چکوال؟ جہاں میری نال گڑی۔ جس کی مٹی میں میری قیمتی امنانتیں دفن ہیں۔ مگر یہ شہر میرا کیسے ہوا۔۔ یہاں تو بس زندگی کے ابتدائی چند سال گزرے۔ ہاں یہ خواہش میرے دل میں ضرور←  مزید پڑھیے

بامیان بودا کے عظیم الجثہ مجسمے ۔۔۔۔اسحاق محمدی

1997کے وسط میں بامیان کے عظیم بودا مجسموں کے متعلق میرا ایک طویل مقالہ روزنامہ جنگ کے “سنڈے میگزین” میں چھپا تھا جسے کافی سراہا گیا تھا۔ بعد میں جب مارچ 2001 میں طالبان کے ہاتھوں ان شاندار انسانی شاہکاروں←  مزید پڑھیے

کچلے ہوئے غنچے ۔۔۔۔ام عفان سید

خوش رنگ پھول پورے باغ میں رونق لگائے ہوئے تھے۔ سرخ ، عنابی، گلابی، پیلے، نیلے، ہرے، سفید حتی کہ کالے گلاب بھی اپنی چمکدار جلد کو سورج کی روشنی میں نمایاں کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ ہلکے گلابی رنگ←  مزید پڑھیے

قصہ ہمارے شاعر دوست کا۔۔۔عنبر عابر

جب  وہ تازہ تازہ فیسبک پر وارد ہوا تھا تو اندھیر نگری چوپٹ راج تھا۔ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔مصرعِ طرح سمجھ کر ہر ایک اس پر طبع آزمائی کرتا۔ شہہ پاکر وہ بھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر←  مزید پڑھیے

حواس باختہ بھارتی حکومت۔۔۔طاہر انعام شیخ

پلوامہ حملے اور پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان فضائی حملوں نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر پوری دنیا کے سامنے نمایاں کردیا ہے اور یہ کہ اگر دونوں ایٹمی قوتوں کے درمیان تنازع کی اس بنیادی وجہ کو←  مزید پڑھیے

ابھی ہم زندہ ہیں۔۔ تو کیوں نہ مل لیا کریں کبھی کبھی ۔۔۔۔۔۔ابن آس محمد

عزیز دوست، بچوں کے اہم ادیب، اور ہومیو پیتھک ڈاکٹر ظفر احمد خان سے آخری ملاقات اس انداز میں ہوئی کہ وہ کوئی بات ہی نہیں کر رہا تھا، نہ جواب دے رہا تھا، بلکہ سن ہی نہیں رہا تھا←  مزید پڑھیے

ہر فرد ہے ملت کے امیج کا سفارتکار۔۔۔احمد نصیر

جیسا کہ میں نے کچھ دن قبل بھی گزارش کی تھی، سوشل نیٹ ورک میں مقید اس گلوبل و گوگل ویلیج دور میں دراصل ہر فرد ہی انفرادی حیثیت میں سفارتکار ہے، ہم سب جہاں جہاں جس جس حیثیت میں←  مزید پڑھیے

منطق الطیر،جدید۔۔تبصرہ:صلاح الدین درویش

مستنصر حسین تارڑ کا نیا ناول ہے”خس و خاشاک زمانے “کے بعد اس ناول میں مجھے ایک مرتبہ پھر فکری اعتبار سے مستنصر کے ہاں فکری مراجعت کی ایک اور صورت دکھائی دی ہے۔وہ مستنصر جسے اپنی گھر وطن والدین←  مزید پڑھیے

کالے مول نہ ہوندے بگے ۔۔۔۔ عبدالرحمن

“صفائی نصف ایمان ہے ” حضور والا آپ کو معلوم ہو گا کہ یہ حدیث ہے اور مستند ہے۔گئے دنوں کی بات ہے کہ جب کبھی میں اس حدیث کو دیکھتا تو شکوک شبہات مجھے اپنے گھیرے میں لے  لیتے←  مزید پڑھیے